بچپن کے شوق نے نسیم گل کو خیبرپختونخوا کا واحد میٹل آرٹسٹ بنادیا
ذیشان کاکاخیل
میٹل آرٹ ایک ایسا فن ہے جس کے آرٹسٹ ملک بھر میں یا تو ہے ہی نہیں اگر ہیں بھی تو ان کی تعداد نہایت محدود ہیں۔ ان محدود افراد کی اس بہترین ٹیلنٹ سے بہت کم ہی لوگ واقف ہیں کیونکہ ان کی نہ تو حکومت کی جانب سے کوئی سرپرستی کی جاتی ہے اور نہ ہی ان سے یہ فن کوئی دوسرا سیکھنے کا شوق رکھتا ہے اسی لئے اس فن کے ماہر کے دفن ہونے کے بعد یہ بھی دفن ہو جاتا ہے۔
خیبرپختونخوا میں اس فن کا ایک ہی آرٹسٹ ہے جنہوں نے نہ صرف اس فن کو متعارف کروایا بلکہ اس فن کو زندہ بھی رکھا ہے، نسیم گل صرف میٹل آرٹ کے ماہر نہیں بلکہ ہر طرح کی پینٹینگ میں بھی کمال کی مہارت رکھتے ہیں،ہمارے ملک میں نسیم گل جیسے کئی قیمتی ہیرے ہیں جس کو کبھی تراشنے کے لیے کسی نے کوئی جتن نہیں کی،مناسب پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے نسیم گل کا ٹیلنٹ صرف ایک کمرے تک محدود ہے۔
نسیم گل جس کمرے میں اپنی صلاحیتوں سے مختلف فن پارے تخیلق کر رہا ہے، اس کی گواہی اسی کمرے کی دیواریں بھی دے رہی ہیں،نسیم گل کے کمرے میں داخل ہوتے ہی انسان کو مختلف لاجواب اشیاء اور اس کے پیچھے پوشیدہ سوچ کی کئی شاہکار نظر آجاتے ہیں لیکن اپنے ٹیلنٹ کو منوانے کیلئے مناسب پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے اب نسیم گل کا یہ ٹیلنٹ لوہے کو لگنے والی زنگ کی طرح آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔
سوات سے تعلق رکھنے والے پچاس سالہ نسیم گل کو اللہ تعالی نے خدادادصلاحیتوں سے نوازا ہے کیونکہ نسیم گل نہ صرف میٹل آرٹ کے بہترین ماہر ہے بلکہ وہ مجسمہ سازی اور پینٹینگ میں بھی لاجواب ہیں،گاڑیوں کے استعمال شدہ پرزہ جات سے کارآمد چیزیں اور مختلف فن پارے تخلیق کرنے والا خیبرپختونخوا کا واحد میٹل آرٹسٹ نہ صرف اس میں کمال کا ماہرات رکھتا ہے بلکہ وہ ہر طرح کی پینٹنگ میں بھی کوئی ثانی نہیں رکھتا،ان کے برش جب کاغذ کو چھوئے تو اس سے اسی پیٹینگ بن جاتی ہیں جسے دیکھنے والا دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔
بچپن ہی سے پینٹنگ کے شوق نے نسیم گل کو صوبے کا واحد میٹل آرٹسٹ بنا دیا ،حیران کن بات تو یہ ہے کہ انہوں نے یہ فن کسی سے نہیں سیکھا،مخلتف ضائع ہونے والی گاڑیوں کی سپیرپارٹس سے اشیاء بنانے والے نسیم گل یہ اشیاء اور فن پارے نہ تو کسی کو دیتے ہیں اور نہ ہی اس کو فروخت کرتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق انہیں ان چیزوں میں اپنی جان نظر آتی ہے مختلف ضائع ہونے والی اشیاء جیسے چین،بولٹ ، استعمال شدہ ٹائر اور اس سمیت دیگر چیزوں کو اکٹھا کرکے اس کو ایسے شکلوں میں تبدیل کرنے کا ماہر ہے کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں، انہوں نے سپئیرپارٹ سے ابھی تک کئی قیمتی اور نایاب چیزیں بنائی ہے۔
نسیم گل اس فن کو ہمیشہ کے لیے زندہ رکھنا چاہتے ہیں لیکن نہ تو حکومت نے کوئی اقدام کیا اور نہ ہی کسی اور نے اس کو سیکھنے کی خواہش ابھی تک ظاہر کی، ان کے مطابق وہ اس فن کو ہمیشہ کیلئے زندہ رکھنے کے لیے اس کو بغیر فیس کے مفت سیکھانا چاہتے ہیں اگر حکومتی سرپرستی حاصل ہو جائے تو وہ نہ صرف اس فن کو عالمی سطح پر پذیرائی کی خواہش رکھتے ہیں بلکہ وہ میٹل آرٹ کا خیبرپختونخوا میں سکول یا آرٹ سنٹر بنانے چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے سلیبس بھی تیار کیا ہے۔
ان کے مطابق میٹل آرٹ ایک ایسا فن ہے جو نہ صرف استعمال شدہ اشیاء کو ضائع ہونے سے بچاتا ہے بلکہ اس کے ذریعہ بنائی جانے والی اشیاء سے کمائی بھی کی جاسکتی ہے، نسیم گل صرف انہیں صلاحیتوں کے مالک نہیں بلکہ سیکوں کی مدد سے مختلف شخصیات کی تصاویر بنانا بھی ان کا کمال فن ہے۔ نسیم گل کے مطابق وہ قائداعظم کی ایک بہت بڑی پوٹریٹ بنانے کا سوچ رہے ہیں لیکن ان کے پاس وسائل کی کمی ہیں۔
زندگی کا حیرت انگیز واقع بیان کرتے ہوئے نسیم گل نے بتایا کہ انہوں نے ایک گاڑی کی انجن کی مدد سے جہاز بنانا شروع کیا،کئی دن محنت کے بعد جہاز کے پر تیار کرلئے جس کو دیکھ کر گھر والوں نے تعجب اور حیرت زدہ ہوکر نہ صرف بنائے گئے جہاز کے پر توڑ دئے بلکہ ان کی بھی خوب ڈانٹا،ان کے مطابق گھر والوں نے اس کے بعد کوئی بھی ایسی چیز بنانے سے سختی سے منع کیا ہے۔ نسیم کے مطابق کسی بھی کام کو کرنے کے لئے اس کام کا شوق ہونا چاہیئے جب تک شوق نہیں ہوگا کوئی کام نہ انسان کرسکتا ہے اور نہ ہی اس کو سیکھ سکتا ہے۔