خیبر پختونخوا

کورونا وائرس کا ڈر، بی آر ٹی منصوبے پر انجینئرز نے کام کرنا بند کردیا

کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر بی آر ٹی منصوبے پر انجینئرز نے کام کرنا بند کردیا، ساڑھے چار ہزار عملے میں سے ساڑھے تین ہزار عملہ گھر چلا گیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ ریچ ون، ریچ ٹو اور ریچ تھری پر ٹیکنیکل کام بھی بند کر دیا گیا ہے، ٹیکنیکل کام کی بندش کے باعث بی آر ٹی منصوبہ بروقت مکمل ہونا ناممکن ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے چین سے آنے والے انجینئرز کو بھی پشاور آنے کی کلیئرنس نہیں دی گئی ہے جس کے باعث بی آر ٹی منصوبے کو بجلی کے ساتھ  منسلک کرنے کا عمل بھی رک گیا ہے۔

معلقہ خبریں:

‘بی آر ٹی لاگت میٹرو سے ایک روپیہ زیادہ ہوئی تو مستعفی ہو جاؤں گا’

بی آر ٹی لاگت، پرویز خٹک اور شہباز شریف ٹوئٹر پر آمنے سامنے

دوسری جانب حکومتی ترجمان نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی آر ٹی منصوبے پر کام بتدریج جاری ہے۔

یہ یاد رہے کہ امسال 21 جنوری کو صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد وزیر اور صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر نے محکمہ اطلاعات کے میڈیا سیل پشاور میں بی آر ٹی کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، "بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ موجودہ مالی سال 20-2019 میں مکمل کیا جائے گا اور اس کی افتتاحی تقریب کے لئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو دعوت دی جائے گی۔”

یہ بھی خیال رہے کہ ابھی کچھ دن قبل بھی یونیورسٹی روڈ پر نکاسی آب کا نالہ تاحال تعمیر نہ ہونے سے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کے افتتاح میں مزید تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ نالہ نہ ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی روڈ پربارش کا پانی بی آر ٹی کے اطراف میں کھڑا ہوجاتا ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button