پشاور، والدین کا سہارا بننے کیلئے لڑکی کا جنس تبدیل کرنے کا فیصلہ
محمد طیب
والدین کا سہارا بننے اور غربت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے لڑکی نے اپنی جنس تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مفت علاج اور ریکارڈ میں اپنا نام تبدیل کرنے کیلئے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر رٹ میں وفاق، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، چیئرمین نادرا اور پشاورکے تینوں بڑے سرکاری ہسپتالوں کے ڈائریکٹرز کو فریق بنایاگیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وہ بچپن سے ہی مردوں کی زندگی بسر کر رہی ہے، اس کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور اس کا والد کسان ہے۔
درخواست گزار لڑکی کے مطابق اسے مردوں کے کپڑے پہننا اور کرکٹ کھیلنا پسند ہے جبکہ وہ موٹرسائیکل بھی چلاتی ہے تاہم غربت کی وجہ سے اب وہ والدین کا سہارا بننا چاہتی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو کئی مسائل درپیش ہیں اور انہیں ہراساں کیا جاتا ہے اس لئے اس نے جنس بدلنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈاکٹر نے سرجری سے قبل عدالت سے رجوع کرنے کامشورہ دیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے عدالت آئی ہوں، رٹ میں ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ سرکاری ہسپتال میں مفت سرجری کے علاوہ دستاویزات میں اس کا نام تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔