جامعہ گومل، جنسی ہراسانی میں ملوث 4 ملازمین نوکری سے برخاست
خیبر پختونخوا کی گومل یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی میں ملوث 4 ملازمین کونوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کی ہدایت پر گومل یونیورسٹی میں مالی بے ضابطگیوں اور جنسی ہراسانی سے متعلق قائم کی گئی انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق جنسی ہراسانی کے مرتکب ملازمت سے برخاست کئے جانے والے ملازمین میں پروفیسر ڈاکٹر بختیار خان، اسسٹنٹ پروفیسر عمران قریشی، حکمت اللہ گیم سپروائزر اور حفیظ اللہ لیبارٹری اٹینڈنٹ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گورنر خیبر پختونخوا کی ہدایت پر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن دلنواز خان کی معطلی کا اعلامیہ پہلے ہی جاری کر دیا گیا تھا کہ جبکہ نجی ٹی وی پر حالیہ ایک رپورٹ نشر ہونے کے بعد چیئرمین شعبہ اسلامیات پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین سے بھی استعفی لے لیا گیا تھا۔
متعلقہ خبریں:
جامعہ گومل، ‘کسی بھی استاد کو علیحدہ کمرہ نہیں دیا جائے گا’
‘ہراسانی کیا ہے، کون سی چیزیں جنسی ہراسانی کے زمرے میں آتی ہیں؟
عورت صنف نازک ضرور ہے پر کمزور نہیں
گورنر خیبر پختونخوا نے تمام یونیورسٹیوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اپنا نظام ٹھیک کریں، کسی کو نوکری سے نکالنا پڑے یا جیل بھیجنا پڑے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن طلبا کے مستقبل پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ اعلی تعلیمی ادارے میں جنسی ہراسانی اور مالی بے ضابطگیوں میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
اس کے بعد جامعہ گومل کے طلبہ برسر احتجاج ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ مذکورہ یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کا نوٹس لینے، مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات، وائس چانسلر کی ملازمت کی غیر قانونی توسیع کا فوری طور پر خاتمہ اور ریگولر فیکلٹی ڈینز، رجسٹرار، کنٹرولر، ڈائریکٹر فنانس اور دیگر انتظامی عہدوں پر ریگولر افسران کی سلیکشن کرائی جائے، تمام ٹیچرز انتظامی عہدوں سے واپس بلا کر اپنے شعبہ جات میں پڑھانے پر مامور کئے جائیں، ہر قسم کی کرپشن اور اخلاقی بدعنوانیوں کی شفاف تحقیقات کی جائیں، ٹانک کیمپس، ایفلیشن سیل، ڈیسٹنس ایجوکیشن شعبہ امتحانات، ورکس ڈیپارٹمنٹ، ٹرانسپورٹ سیکشن، لیگل سیل، بیوٹیفیکیشن اور سونامی ٹری پراجیکٹ کا مکمل اور شفاف آڈٹ کرایا جائے۔