خیبر پختونخوا

پشاور، جامعہ گومل کے طلبہ کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری

 اپنے مطالبات کے حق میں متحدہ طلبہ محاذ گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل کے طلبہ کا احتجاجی دھرنا چوتھے روز بھی پشاور پریس کلب کے سامنے جاری رہا۔

احتجاجی دھرنا کی قیادت طلبہ محاذ گومل یونیورسٹی کے صدر خالد خان وزیر، ذیشان بیٹنی، ثناء اللہ مروت، رضاء اللہ وزیر اور فواد خٹک کر رہے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کا نوٹس لینے، مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات، وائس چانسلر کی ملازمت کی غیر قانونی توسیع کا فوری طور پر خاتمہ اور ریگولر فیکلٹی ڈینز، رجسٹرار، کنٹرولر، ڈائریکٹر فنانس اور دیگر انتظامی عہدوں پر ریگولر افسران کی سلیکشن کرائی جائے، تمام ٹیچرز انتظامی عہدوں سے واپس بلا کر اپنے شعبہ جات میں پڑھانے پر مامور کئے جائیں، ہر قسم کی کرپشن اور اخلاقی بدعنوانیوں کی شفاف تحقیقات کی جائیں، ٹانک کیمپس، ایفلیشن سیل، ڈیسٹنس ایجوکیشن شعبہ امتحانات، ورکس ڈیپارٹمنٹ، ٹرانسپورٹ سیکشن، لیگل سیل، بیوٹیفیکیشن اور سونامی ٹری پراجیکٹ کا مکمل اور شفاف آڈٹ کرایا جائے۔

متعلقہ خبریں:

جامعہ گومل، ‘کسی بھی استاد کو علیحدہ کمرہ نہیں دیا جائے گا’ 

‘ہراسانی کیا ہے، کون سی چیزیں جنسی ہراسانی کے زمرے میں آتی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ جنسی ہراساںی میں ملوث اہلکاروں کو ملازمتوں سے فارغ کیا جائے، فیسوں میں کمی لائے جائے، حق مانگنے والے طلبہ پر درج مقدمات کا خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان گومل یونیورسٹی میں درپیش مسائل کا نوٹس لے کر حل کریں بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں گے۔

واضح رہے کے مظاہرین کے ساتھ حکومت کی جانب سے مطالبات کی حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 24 فروری کو گومل یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے شعبہ لسانیات کے سربراہ مولانا صلاح الدین کو عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button