پشاور، 70 فیصد سے زائد گاڑیوں میں غیر معیاری سی این جی سلنڈرز کا انکشاف
پشاور سمیت صوبے بھر میں غیر معیاری سلنڈروں اور سی این جی کٹس کے 37 دھماکوں میں 18 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ذرائع کے مطابق 2019ء کے دوران 37 دھماکے، 2018 کے دوران 24 دھماکے، 2017 کے دوان 48 دھماکے ہو ئے ہیں جن میں سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے۔
پیر گلاب شاہ سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور سی این جی کی کٹ کے دھماکے میں اپنی دونوں آنکھوں کی روشنی سے محروم ہو گیا، دھماکوں میں خواتین، بچوں نے جام شہادت نوش کیا۔
غیر معیاری سلنڈر کے دھماکوں کے باعث گزشتہ سال یکہ توت کے علاقے میں روٹی کی دکان میں ہونے والے سانحہ میں بچوں سمیت 11 افراد نے جام شہادت نوش کیا تھا۔
صوبے میں غیرمعیاری سلنڈروں اور سی این جی کٹس کی روک تھام کیلئے ٹھوس حکمت عملی طے نہ ہو سکی اور انتظامیہ اور متعلقہ ادارے بھی مختلف مقامات پر صرف آگاہی بینرز لگا کر خاموش ہو گئے۔
اس بارے مزید پڑھیں:
چارسد روڈ، گاڑی میں گیس بھرتے وقت دھماکہ، خاتون جاں بحق
پشاور اور باڑہ انتظامیہ کا فٹنس سرٹیفیکیٹ کے بغیر گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن
دیر کالونی سلینڈر دھماکہ، جاں بحق افراد کے ورثاء کیلئے نقد مالی امداد کا اعلان
شہری کہتے ہیں حکومتی ادارے فوٹو سیشن کی بجائے عملی اقدامات اٹھائیں۔
ایک اندازے کے مطابق خیبر پختونخوا میں دس لاکھ سے زائد سی این جی سے چلنے والی گاڑیاں موجود ہیں لیکن سلنڈروں کا فٹنس سرٹیفکیٹ نہ تو کوئی حاصل کرتا ہے اور نہ ہی کوئی چیک کرنے کا نظام ہے۔
پشاور میں سی این جی سے چلائی جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران ستر فیصد سے زائد گاڑیوں میں غیر معیاری سی این جی سلنڈروں کا انکشاف ہوا ہے۔