ہنگو میں 8 سالہ ذہنی معذور بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل
ہنگو کے علاقہ دوابہ میں کل شام سے لاپتہ 8 سالہ بچی کی تشدد زدہ لاش ملی ہے جو کہ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کے بعد قتل کی گئی ہے۔
سروخیل سے تعلق رکھنے والی مدیحہ کل شام سے اپنے گھر سے غائب تھی جس کے تلاش کے لئے ورثاء نے تمام رات بہت کوشش کیں لیکن نہیں ملی۔
پولیس کے مطابق آج صبح گاوں سے دور جھاڑیوں سے مدیحہ کی لاش ملی ہے جس کو چاقووں کے وار کرکے قتل کردیا گیا ہے۔
لاش کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں پر ڈاکٹروں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق کی ہے۔
ورثاء کے مطابق مدیحہ کا اور بچوں سے مختلف تھی اور دماغی طور پر تھوڑی ابنارمل بھی تھی جس کی وجہ سے گھر میں اسکا اور بچوں کی بنسبت زیادہ خیال رکھا جاتا تھا۔
واقعے کے بعد پورے علاقے میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ ان کے علاقے میں ایسا واقعہ پہلی دفعہ سامنے آیا ہے جو کہ پولیس کے لئے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ انہوں نے پولیس پر زور ڈالتے ہوئے کہا ہیں کہ جلد از جلد قاتلوں کا سراغ لگا کر انہیں گرفتار کریں اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔
یاد رہیں کہ خیبرپختونخوا سمیت ملک میں بچوں سے زیادتی اور اس طرح قتل کے واقعات میں ایک عرصے خطرناک حد تک اضافہ سامنے آیا ہے اور اس حوالے سے حکومت پر سخت قانون سازی کے لئے دباو ڈالا جا رہا ہے۔
اس مد میں قومی اسمبلی میں قانون سازی کے لئے ایک قرارداد لایا گیا ہے جس کے تحت بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے کو سرعام پھانسی دی جائے گی۔
اسی طرح خیبرپختونخوا اسمبلی کی ایک ذیلی کمیٹی نے بھی تجویز دی ہے کہ ایسے مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو بنا کر اسے مشتہر کیا جائے۔