کبھی ون وے کبھی دو رویہ، پشاور صدر روڈ کے ساتھ آخر کیا ماجرا ہے؟
[سلمان یوسفزے]
پشاور میں کچھ مہینے قبل ون وے قرار دی گئی صدر روڈ دوبارہ دو رویہ کرنے کے لئے کھودی جا رہی ہے جس پر مقامی انتظامیہ شدید تنقید کی زد میں ہے۔
کینٹونمنٹ بورڈ نے صدر ون روڈ کو پچھلے سال 13 مئ کو ون وے قرار دیا تھا جس کے لئے سڑک کے درمیان درختوں اور پودوں سے بنے ڈیوائڈر کو ہٹایا گیا تھا لیکن فیصلے کے صرف ایک مہینے بعد اس روڈ پر غیراعلانیہ طور پر دوبارہ دو طرفہ ٹریفک شروع ہوگئ اور اب باقاعدہ طور پر دو رویہ بنانے کے لئے دوبارہ ڈیوائڈر بنایا جا رہا ہے۔
روڈ کو ون وے کیوں کیا گیا تھا ؟
پشاور کینٹونمنٹ بورڈ کے نائب چئیرمین وارث خان افریدی کہتے ہیں کہ روڈ کو صدر بازار کے تاجروں کے مطالبے پر ون وے کردیا گیا تھا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس اقدام سے ٹریفک رش اور پارکنگ کا مسئلہ حل ہوگا اور زیادہ گاہک اس بازار کا رخ کرینگے جس سے ان کے کاروبار کو ترقی ملے گی۔
دوسری جانب صدر بازار کے تاجر یونین کے صدر منیربٹ نے کہا ہے کہ کینٹ انتظامیہ پہلے سے ہی اس سڑک کو ون وے کرنے کا تہیہ کرچکی تھی اور تاجروں کو اس حوالے سے تین دفعہ میٹنگ کے لئے بلایا تھا لیکن ہر بار تاجروں نے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کینٹ انتظامیہ نے یہ فیصلہ صرف اپنے مفاد کے خاطر کیا تھا کہ انہیں زیادہ سپیس میسر آنے کی صورت میں کار پاکنگ کے زیادہ پیسے ملیں گے۔
منیر بٹ نے بتایا کہ تاجروں نے اس وقت بھی کینٹونمنٹ بورڈ کے اس فیصلے کی مخالف کی تھی اور جب روڈ کو باقاعدہ طور پر ون بنایا گیا تو اس کے خلاف انہوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کیے تھے۔
ون وے کے کیا نقصانات تھے ؟
اس حوالے سے منیربٹ کا کہنا ہے کہ روڈ ون وے ہونے سے بازار سے گاہک غائب ہوگئے تھے کیونکہ بازار آنے کے لئے ان کو بہت لمبا راستہ طے کرنا پڑتا تھا اور دوسری بات یہ کہ بازار میں ٹریفک بے ہنگم ہوگئی تھی۔ ہر جگہ خودساختہ یوٹرن اور کار پارکنگ بنائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اقدام کے فوری بعد بازار میں ٹریفک کے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے تھے اور کاروبار پر منفی اثر پڑا تھا۔
منیربٹ نے بتایا کہ سب سے پہلے اس روڈ کے درمیان کھڑے پودے یہاں سے اکھاڑ دئے گئے تھے جس کی وجہ سے صدر بازار کا حسن ماند پڑھ گیا اور ساتھ میں پی ٹی آئی حکومت کی گرین اینڈ کلین پاکستان بنانے کے دعوے بھی جھوٹ ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ صدر روڈ کی ٹریفک سنہری مسجد روڈ پر منتقل ہونے سے وہاں بھی ٹریفک جام کا مسئلہ بنا ہوا تھا اور اسی روڈ پر واقع 13 سکولوں کے بچوں کو بھی آمدو روفت میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
دوبارہ دو رویہ کیوں کیا جارہا ہے؟
پشاور کینٹونمنٹ کے وائس چیئرمین وارث آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ انہوں نے تاجر برداری کے کہنے پر روڈ کو ون وے بنایا تھا لیکن بعد میں اسی تاجر برداری نے اس کی مخالفت کی اور ہم نے دوبارہ اس روڈ کو دو رویہ بنانے پر کام شروع کر دیا۔
وارث آفریدی کے مطابق روڈ پر ڈیوائڈر بنانے اور اس میں جنگلے اور پودے لگانے پر کام شروع کیا جا چکا ہے اور امید ہے دس دن میں یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ روڈ کو ون وے کرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان اس روڈ کے درمیان لگے پودوں کو پہنچا ہے اور اب ہمیں یہاں مزید مختلف قسم کے پودے لگانے ہوں گے اور یہاں کی خوبصورتی واپس لانی ہوگی۔
کینٹ انتظامیہ نے تاجروں کے کہنے پر روڈ کو دوبارہ دو رویہ تو کردیا ہے لیکن عوام ان پر تنقید کر رہی ہے کہ ایسے اقدامات اٹھاتے کیوں ہیں جن میں فائدے کے بجائے نقصان زیادہ ہو۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صدر کے رہائشی محمد شیرین نے کہا کہ انہیں تو یہ سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ ایک سال میں ایک روڈ کو دو بار کیوں توڑا اور تعمیر کیا جا رہا ہے۔