ضلعی انتظامیہ اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مابین مذاکرات کامیاب، صوابی میں پولیو مہم شروع
صوابی کی ضلعی انتظامیہ اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مابین مذاکرات کامیاب ہو گئے جس پر لیڈی ہیلتھ ورکرز نے پولیو مہم سے اپنا بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان کیا۔
گزشتہ روز کالو خان ہسپتال میں ایک منعقدہ اجلاس میں 22 لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ایک لیڈی سپر وائزر نے پیر سے شروع ہونے والی پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
ان کا موقف تھا کہ جب تک پانچ یوم قبل یو سی پر مولی میں پولیو مہم کے دوران قتل کی جانے والی دو لیڈی ہیلتھ ورکرز کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا اور ان کو سزا دی نہیں جاتی تب تک پولیو مہم میں حصہ نہیں لیں گی، ہمیں انصاف چاہیے اور ہم سے وہ کام نہ لیا جائے جو ہماری ڈیوٹی میں شامل نہیں، جب تک ظالم کو اس کی ظلم کی سزا نہیں ملتی تب تک ہم پولیو سمیت کوئی کام نہیں کریں گی۔
تین روزہ سوگ کی وجہ سے پرمولی کے علاقے میں پولیو مہم کو موخر کر دیا گیا تھا جس پر پیر کے روز دوبارہ اس علاقے میں مہم شروع کر دی گئی۔
متعلقہ خبریں:
صوابی، پولیو ٹیم پر حملے میں زخمی ہونے والی دوسری خاتون ورکر بھی چل بسیں
بلوچستان سے سال کا پہلا، خیبر پختونخوا سے تیسرا پولیو کیس رپورٹ
پولیو ٹیم پر حملے کے دو دن بعد صوابی میں دفعہ 144 نافذ
پولیو کے وار جاری، لنڈی کوتل کے دو بچوں میں وائرس کی تصدیق
لکی مروت اور سندھ کے ضلع سجاول سے پولیو کے 2 نئے کیسز رپورٹ
ادھر سرکل رزڑ میں انسداد پولیو مہم فل پروف سیکیورٹی کے ساتھ شروع کر دی گئی، سرکل رزڑ میں 465 ٹیموں کے ساتھ 904 پولیس سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، فل پروف سیکیورٹی کی بدولت محکمہ صحت کی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہی ہیں۔
دوسری جانب ضلع بھر میں دفعہ 144 کے تحت ڈبل سواریوں پر پابندی عائد ہے۔
ڈی پی او صوابی نے انسداد پولیو مہم کی موثر نگرانی کے لئے ضلع بھر کے داخلی و خارجی راستوں پر فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔
حساس یوسیز میں پولیس کمانڈوز کے ساتھ ساتھ سادہ لباس میں اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
ڈی پی او صوابی کی خصوصی ہدایت پر پولیو ٹیموں کو فراہم کی گئی سیکیورٹی کی نگرانی براہ راست ایس ڈی پی اوز خود کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 29 جنوری کو صوابی کے علاقے پرمولی میر علی لارہ میں نامعلوم افراد کی انسداد پولیو مہم کی ٹیم پر فائرنگ سے ایک خاتون ورکر جاں بحق جبکہ دوسری شدید زخمی ہو گئی تھی۔