‘جو خوبصورتی اپنے ملک میں ہے وہ کہیں بھی نہیں ہے’
رانی عندلیب
ویسے تو حسین جگہیں بہت ہیں لیکن اگر ٹھنڈے اور یخ بستہ مقامات کی بات کی جائے تو ذہین میں فوراً مری، نتھیا گلی اور ایوبیہ جیسے نام آ جاتے ہیں اور پھر جب دسمبر کی چھٹیاں ہوں اور نتھیا گلی اور ہرنوی کی برف باری سے لطف اندوز ہی نہ ہوا جائے تو پھر ایسی چھٹیوں کا مزہ ہی کیا؟
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں پشاور سے تعلق رکھنے والی ارم کہتی ہیں کہ وہ بہت دفعہ مری نتھیا گلی گئی ہیں لیکن انہوں نے کبھی برف باری نہیں دیکھی تھی اور جب پہلی بار برف باری دیکھی تو اس سے بہت لطف اندوز ہوئی تاہم وہاں مہنگائی کافی زیادہ ہے، جو چیزیں ہم سستا بازار سے 3 سو میں خریدتےہیں وہی چیزیں یہاں 1000 یا 800 سو میں ملتی ہیں۔
ارم کا خیال ہے اور شاید بجا بھی کہ یا تو یہ لوگ اس لیے مہنگی بیچتے ہیں کہ ان کے تئیں یہاں امیر اور اچھے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ہی ان کی پہاڑوں کی سیر کیلئے آتے ہیں۔
لاہور سے گلیات کی سیر کیلئے آئی سلمہ نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ سارا سال انہی دنوں کا انتظار کرتی ہیں جب دسمبر کی چھٹیاں ہوں گی اور سنو فال شروع ہو گا تو ہم جائیں گے، سنو فال دیکھیں گے کیونکہ ہم تو گرم علاقے سے تعلق رکھتے ہیں تو یہاں پر آکر ہم منفی درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ برف باری سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
پانچ سالہ محمد ساریہ نے اپنی توتلی زبان میں بتایا وہ پشاور سے ایوبیہ نیشنل پارک آیا ہے اور مختلف جانور اور جھولے دیکھ کر خوش ہی نہیں مزید جھولے جھولنا چاہتا ہے۔
مردان سے تعلق رکھنے والے عمران نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ پہلی دفعہ نتھیا گلی آئے ہیں، سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور زیادہ تر وہیں رہتے ہیں، اکثر ٹیلی وژن پر دیکھتے ہیں کہ لوگ دوسرے ممالک جاتے ہیں سنو فال دیکھنے اور اس سے لطف اندوز ہونے اللہ نے جن ممالک کو اپنی قدرت سے نوازا ہے لیکن ان میں زیادہ تر ایسے ممالک ہیں جو کہ قدرتی نہیں ہیں بلکہ مصنوعی ہیں۔
بغدادہ سے تعلق رکھنے والے عمران نے مزید بتایا کہ وہ ٹی وی پر جب بھی ان لوگوں کو دیکھتے تو ان کے دل میں یہ خواہیش پیدا ہوتی کہ وہ بھی ان ممالک کی سیر کیلئے جائیں اور سنو فال دیکھیں، لیکن جب چھٹی پر وہ پاکستان آئے اور اپنے دوستوں کے ساتھ پلان بنایا مری اور نتھیا گلی ٹرپ کا تو یہاں سنو فال، یہاں کے نظارے، سر سبز اور شاداب پہاڑ اور درخت دیکھے تو بہت خوشی ہوئی اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ ہمارا ملک بھی بہت خوبصورت ہے۔
عمران کے مطابق اللہ نے ہمیں اتنے خوبصورت ملک سے نوازا ہے لیکن ہمارے ملک کے لوگ یہاں پر آنے کی بجائے باہر ممالک کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ وہ مری اور نتھیا گلی جیسی خوبصورت جگہوں سے ناواقف ہیں اور باقی جو لوگ ہیں وہ غربت کی وجہ سے یہاں نہیں آ سکتے۔
انہوں نے بتایا کہ اب ہماری حکومت کو کوشش کرنی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو ادھر پاکستان کی جانب راغب کرے تو یہاں کے معاشی حالات بھی بہتر ہو جائیں گے۔
عمران نے بتایا کہ وہ یہاں اپنے دوستوں کے ساتھ آئے، یہ تین چار دن ان کی زندگی کے بہترین اور یادگار دن ہیں، ‘میں نے اس سے بہت لطف اٹھایا، میں نے ملائشیا، سنگاپور اور آسٹریلیا جیسے ممالک دیکھے ہیں لیکن جو خوبصورتی اپنے ملک میں ہے وہ کہیں بھی نہیں ہے۔’
وقاص نامی جیولری کی دکان کے مالک نے بتایا کہ یہاں پر خواتین سیاح آتی ہیں اور بڑی خوشی سے شاپنگ کرتی ہیں، ہم اس لیے بھی مہنگی چیزیں بیچتے ہیں کیونکہ ہمارا خرچہ زیادہ آتا ہے، دوسرا یہ کہ یہاں پر باہر ممالک سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔