خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

‘صرف ایک بس کے لیے ایپ بنانا سمجھ سے بالاترہے’

 

خالدہ نیاز

خیبرپختونخوا حکومت نے مردان اور ایبٹ آباد میں گلابی بسوں میں سفرکرنے والی خواتین کے تحفظ کے لیے سیف ویمن ایپ تبدیلیوں کے بعد دوبارہ لانچ کیا ہے۔ ترامیم کے بعد اب اس میں خواتین کے لیے مزید آسانیاں پیدا کی گئی ہے مثلا اگر کوئی خاتون یہ ایپ ڈاون کرلے تو ان کو پتہ چل سکے گا کہ پنک بس کتنے منٹ میں ان کے علاقے میں داخل ہورہا ہے اور وہ اس میں آسانی کے ساتھ سوار ہوسکتی ہے۔

پنک بسوں میں سفر کرنے والی خواتین سیف ویمن ایپ میں رجسٹرڈ ہونے کے بعد ایک فرینڈ لسٹ بھی بناسکتی ہے اور اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ رونما ہوجائے تو بروقت ایک کلک کے ذریعے اپنے گھر والوں اور دوستوں کو آگاہ کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین قابل اعتماد لوگوں کو اپنا لوکیشن بھی بتا سکتی ہے کہ وہ کہاں پر ہے۔

آیا خواتین اس ایپ سے باخبرہے اور وہ یہ استعمال بھی کرتی ہیں کہ نہیں اس حوالے سے ہم نے مردان میں چند خواتین سے بات کی ہے۔

مردان میں چارماہ تک گلابی بس کی کنڈیکٹر رہنے والی اقصیٰ خان کا سیف ویمن ایپ کے حوالے سے کہنا ہے کہ جب تک وہ بس میں کنڈیکٹر تھی تب تک یہ ایپ غیرفعال تھا اور کوئی اس کے بارے میں جانتا تک نہیں تھا۔

ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران اقصٰی خان نے کہا ” ان چار مہینوں میں میرے سامنے کسی نے بھی یہ ایپ استعمال نہیں کیا اب مجھے نہیں پتہ کہ یہ فعال ہے یا نہیں کیونکہ ہمیں بھی موبائل تو دیئے گئے تھے لیکن ایپ غیرفعال تھا میرا خیال ہے کہ اس بارے میں خواتین کو بالکل بھی پتہ نہیں ہوگا”

انہوں نے کہا کہ ”مردان کی خواتین بہت سادہ ہے، انہیں ایپ سے کیا لینا دینا بس اتنا ہوجائے کہ ان کو اس میں جگہ ملے، کنڈیکٹرز خواتین ہو اور کرایہ بھی کم ہو”

سدرہ جوکہ مردان کی رہائشی اور ایک سماجی کارکن ہے کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی گلابی بس میں شروع سے سفر کرتی آرہی ہے نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا ” گرمی کا موسم تھا اور جب میں بس میں بیٹھی تو اس میں اے سی لگا ہوا تھا، ساری خواتین تھی، کنڈیکٹر بھی خواتین تھی تو مجھے بہت اچھا محسوس ہورہا تھا”

سیف ویمن ایپ کے حوالے سے جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ وہ اس بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی۔ انہوں نے کہا ایپ اچھی بات ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ اس حوالے خواتین میں مہم چلائی جائے اور ان کو باقاعدہ تربیت دی جائے کہ وہ کسطرح اس کو انسٹال کرسکتی ہے اور وہ کس طرح اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی (کے پی آئی ٹی بورڈ) کے ترجمان دانش بابر کا اس حوالے سے کہنا ہے وہ بہت جلد اس حوالے آگاہی مہم چلائیں گے تاکہ خواتین کی اس حوالے سے رہنمائی کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مردان اور ایبٹ آباد میں یونیورسٹیز لیول پرطالبات کو تربیت دیں گے کہ وہ مزید اپنے گھروں میں خواتین کو اس حوالے بتاسکیں اور انکی رہنمائی کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ سیف ویمن ایپ صرف پنک بسز میں سفر کرنے والی خواتین کے لیے ہے، اس کو پہلے 18 مارچ 2018 کو لانچ کیا گیا تھا لیکن ٹرانس پشاور اور باقی اداروں نے کہا کہ اس میں کچھ چیزیں اپڈیٹ کریں تو اس کے بعد اس میں چند ترامیم کی گئی جس کے بعد دوبارہ اس کو لانچ کردیا گیا ہے۔

دانش بابر نے بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ ضلع مردان اورایبٹ آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہنگامی ہاٹ لائن رابطہ نمبروں کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ خواتین ضرورت پڑنے پر ان سے رابطہ کرسکیں۔ سکورا بسز ٹریکنگ کو فعال کردیا گیا ہے جس میں پہلے مسائل کا سامنا تھا۔ اس موبائل ایپ کو ڈیزائن کرنے اور بنانے میں کے پی آئی ٹی بورڈ کو یو این ویمن پاکستان کا تعاون حاصل تھا۔

ایپ کی دوبارہ لانچنگ تقریب 15 جنوری کو پشاور میں منعقد ہوئی جس میں صوبائی اسمبلی کی رکن اور ویمن پارلیمنٹری کاکس کی جنرل سیکرٹری عائشہ بانو کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی معاشرے کے پسماندہ اور محروم طبقے کی حفاظت یقینی بنانے میں بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘سیف ویمن’ ایپ خواتین مسافروں کو اس قابل بنائے گی کہ وہ سفر کے دوران بھی اپنے خاندان کے ساتھ رابطے میں رہے گی اور محفوظ تصور کرے گی۔

واضح رہے کہ پنک بسوں کا منصوبہ اقوام متحدہ کے پراجیکٹ سروسز آفس کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے جس میں جاپان حکومت نے خیبر پختونخوا حکومت کو مردان اور ایبٹ آباد میں خواتین کی 14 بسیں فراہم کی ہیں۔ منصوبے میں جدید طرز کے 31 بس سٹاپ بھی اقوام متحدہ کے ادارے نے قائم کئے ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق مردان میں پنک بسوں کا منصوبہ ناکامی سے دوچار ہے جس کی مثال یہ ہے کہ 7 بسوں میں صرف ایک بس سواریوں کو لاتی اور لے جاتی ہے اور باقی بے کار کھڑی ہیں۔ ٹھیکیدار کا موقف ہے کہ ان کو اس سروس سے فائدے کے بجائے لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور خواتین سواریاں اتنی نہیں ہوتیں کہ اس سے اخراجات پورے ہوجائیں۔

اقصیٰ خان کہنا ہے کہ مردان میں پنک بس سروس کی ناکامی واضح طور پرنظر آرہی ہے حکومت کو چاہیئے کہ پہلے اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے اقدامات کریں اور بعد میں ایپ وغیرہ پرکام کریں۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک بس کے لیے ایپ بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button