”خیبر پختونخوا کے 80 فیصد تندور سیفٹی سٹینڈرڈز کے مطابق نہیں”
خیبر پختونخوا فوڈ اتھارٹی نے تندوروں کی انسپکشن سے متعلق ڈیٹا رپورٹ جاری کرتے ہوئے نانبائیوں کا پول کھول کر رکھ دیا، رپورٹ کے مطابق صوبے کے اسی فیصد تندور حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتے۔
رپورٹ سے متعلق ڈائریکٹر جنرل کے پی فوڈ اتھارٹی سہیل خان کا کہنا ہے کہ عوامی شکایات پر تندوروں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے قبل سروے رپورٹ جاری کی گئی، رپورٹ کی روشنی میں فوڈ اتھارٹی مستقبل کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں 2138 تندوروں کی انسپکشن اور رجسٹریشن ہو چکی ہے، صفائی کی غیر یقینی صورتحال اور فوڈ سیفٹی سٹینڈرڈز کی خلاف ورزی پر اب تک چونتیس تندوروں کو سیل کردیا گیا ہے، مختلف خلاف ورزیوں پر 2250 کلوگرام مضر صحت آٹا تلف کردیا گیا ہے اور روٹی میں گلوکوز کے استعمال پر اب تک دس لاکھ کے جرمانے لگائے جا چکے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ روٹی کی اخبار میں خرید و فروخت پر پابندی کے باوجود اخبار کا استعمال افسوسناک ہے، تندوروں میں سٹین لیس سٹیل کی بجائے پلاسٹک کے برتنوں کا استعمال سے نئے خمیر میں باسی روٹی کا استعمال بھی تندوروں کے موجودہ مسائل میں سے ہے۔
رپورٹ میں تندور میں کام کرنے افراد کی ذاتی صفائی غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تندور والے نان فورٹیفائیڈ آٹے کا استعمال کرتے ہیں جس میں غذائی اجناس کی کمی ہوتی ہے، شوگر میں مبتلا افراد کیلئے خطرناک بات یہ ہے کہ نانبائی روٹی میں گلوکوز کا استعمال کرتے ہیں جو کہ قطعی ممنوع ہے
رپورٹ کے مطابق تندوروں کیلئے ایس او پیز بنائی گئی ہیں لیکن انہیں فالو نہیں کیا جاتا، فوڈ اتھارٹی کی جانب سے ابھی تک تندوروں میں کام کرنے والے 180 افراد کو تربیت دی گئی ہے۔
رپورٹ میں خیبر پختونخوا کے تندوروں میں ہیلتھ ریفارمز ناگزیر قرار دی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ تندوروں میں کام کرنے والے افراد فوڈ اتھارٹی سے تربیت یافتہ ہونے چاہئیں، نانبائی ایسوسی ایشن کی قیادت کی عدم توجہی سے فوڈ اتھارٹی اور ایسوسی ایشن کے درمیان ابلاغی فاصلہ بھی پایا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ صوبہ بھر میں اس وقت نانبائی ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے، نانبائی ایسوسی ایشن روٹی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کرتی ہے، دوسری جانب آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب وزیر خوراک قلندر لودھی کا کہنا ہے کہ صوبے میں گندم اور آٹا وافر مقدار میں موجود ہے اور بحران کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔