”نئے پاکستان میں ہمیں مزدوری نہیں مل رہی”
گل حماد فاروقی
”میں ژوب سے چترال آیا ہوں محنت مزدوری کے لیے لیکن یہاں بھی فنڈ نہیں ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی کام نہیں ہورہے اور ہم سارا دن فارغ بیٹھے ہوتے ہیں”
یہ باتیں بلوچستان کے علاقے ژوب سے چترال آئے ہوئے نوجوان زعفران کی ہے۔ زعفران نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ یہاں 8 ایکسیویٹر مشین لائے ہیں اور ان کے ساتھ باقی افراد بھی آئے ہوئے ہیں تاہم یہاں کام نہ ہونے کی وجہ سے وہ سارا دن بے کار بیٹھے ہوتے ہیں۔
زعفران نے کہا کہ انہوں نے سنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں بہت سے ترقیاتی کام ہورہے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے چترال کا رخ کیا تاہم یہاں آنے کے بعد ان کو پتہ چلا کہ فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاتی کام نہیں ہورہے۔ انہوں نے کہا کہ ”نیا پاکستان میں ہم سارا دن آگ جلا کر اس کے سامنے بیٹھتے ہوتے ہیں اور کوئی کام کرنے کو نہیں ہوتا اور ہمیں کوئی مزدوری نہیں مل رہی”
زعفران کے مطابق وہ اور اس کے دیگر ساتھی غربت کے ہاتھوں مجبور ہوکر چترال مزدوری کے لیے آئے ہیں تاہم نئے پاکستان میں کہیں بھی مزدوری نہیں مل رہی۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈ جاری جریں تاکہ ان کو مزدوری مل سکیں اور اس طرح اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔
ان مزدوروں نے کہا کہ سارا دن اس انتظار میں بیٹھے ہوتے ہیں کوئی ان کو کام دے دے گا تاہم شام کو بغیر مزدوری کے واپس چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تو ان کے پاس خود کو گرم رکھنے کے لیے لکڑیاں بھی نہیں ہوتی۔
انہوں نے ریاست مدینہ کا دعویٰ کرنے والی حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان کے لیے کسی روزگارکا بندوبست کریں تاکہ یہ لوگ اپنے بچوں کو فاقوں سے بچاسکیں۔