ترکی میں گرفتار پاکستانی تارکین وطن کہتے کیا ہیں؟
ترکی نے غیر قانونی ور پر یورپ جانے ولاے 90 پاکستانیوں کو گرفتار کرکے ٹرکش ائیرلائن کی پرواز سے واپس پاکستان بھیج دیا ہے۔
ترک حکام کے مطابق ہ غیر قانونی تارکین وطن پاکستان پہنچتے ساتھ ہی ایف آئی اے کے حوالے کیے گئے جن سے اب تفتیش کی جا رہی ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ان تارکین وطن میں سے ایک نے شناخت ظاہر نہ کرے کی شرط پر بتایا کہ ایجنٹ کے صلاح مشورے پر وہ ترکی گئے تھے اور اس کیلئے دو لاکھ روپے فی کس ایجنٹ نے وصول کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ترکی کے شہر عثمانیہ میں تین ماہ وہ قیام پذیر رہے اور ان کی خواہش تھی کہ وہ سرحد پار کر کے اٹلی جائیں لیکن راستے میں دھر لیے گئے اور جیل میں ڈال دیے گئے۔
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے تارک وطن کے مطابق جیل میں ان پر طرح طرح کے تشدد کیے گئے جس کی وجہ سے ان کے ایک ساتھی کی پسلیاں ٹوٹ گئیں جبکہ خود اس کی کمر کی ایک رگ بند ہو گئی ہے۔
بقول ان کے یورپ جانے کیلئے انہوں نے قرضہ لیا تھا اور اب وہ حیران ہیں کہ وہ قرض چکائیں گے کیسے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک مین مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث وہ ایسا کرنے پر مجبور ہوئے کیونکہ ان کا علاقہ اگر ایک طرف دہشت گردی کا شکار ہے تو دوسری جانب روزگار کے مواقع بھی نہ ہونے کے ببرابر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ جھوٹا نکلا اور یہ ساری نوکریاں بک گئی ہیں۔
باجوڑ کے رہائشی کے مطابق وطن عزیز یں اگر روزگار کے مواقع ہوتے تو وہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کیوں کرتے، ” میں بی اے کر چکا ہوں، ڈی آئی ٹی کی ڈگری ہے میرے پاس لیکن صرف ڈگری سے کیا ہوتا ہے، اس ملک میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈیز بیروزگار پھر رہے ہیں تو بی اے پاس کو نوکری کون دے؟”
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب اپنے ملک میں روزگار کا کوئی بندوبست کر لیں گے کیونکہ یورپ جانے کی خواہش ان کو کافی مہنگی پڑ گئی ہے اور اس ادھورے ارمان کے سلسلے میں انہیں کافی سرد و گرم حالات کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب گزشتہ روز ملائیشیا میں گرفتار تین سو پاکستاانی بھی ملک واپس بھیجے جا چکے ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ان افراد کے ملک واپس پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا کی حکومت نے مختلف وجوہات کی بنا پر ان لگوں کو گرفتار کیا ملک واپسی پر جن کا پرتپاک استقبال کیا گیا ہے۔