افغان صحافی رحمت اللہ نیک زاد نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل
افغانستان کے معروف صحافی رحمت اللہ نیک زاد کو ان کے گھر کے پاس ہی گولی مار کر اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ قریب کی ایک مسجد کی طرف جا رہے تھے۔
مقتول مقامی صحافیوں کی ایک تنظیم کے سربراہ بھی تھے، افغانستان میں صحافی رحمت اللہ نیک زاد کے قتل کی تمام طبقات نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیک زاد کو ایک نا معلوم حملہ آور نے اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا جب وہ اپنے گھر کے قریب ایک مسجد کی طرف جا رہے تھے۔
مقامی پولیس کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حملہ آور نے رحمت اللہ نیک زاد کو قتل کرنے کے لیے ایسی بندوق کا استعمال کیا جو سائلنسر سے لیس تھی اور انہیں ان کے گھر کے پاس ہی قتل کر کے فرار ہو گیا۔
رحمت اللہ نیک زاد کا تعلق صوبہ غزنی سے تھا جہاں وہ مقامی صحافیوں کی ایک تنظیم کے صدر بھی تھے۔
افغانستان میں صحافیوں کی ایک تنظیم ‘افغان جرنلسٹ سیفٹی کمیٹی’ کے مطابق ایک فری لانس صحافی کی حیثیت سے نیک زاد خبر رساں ادارے اور معروف میڈیا ادارے الجزیرہ کے لیے کام کیا کرتے تھے۔
رحمت اللہ نیک زاد کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ پیشہ ور صحافی کے طور پر وہ اپنی رپورٹ میں ہر رخ کو بیان کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے، انہیں امریکا، افغان حکومت اور طالبان سبھی نے متعدد بار گرفتار بھی کیا تھا۔
انہوں نے اپنے پیچھے چھ بچوں کو چھوڑا ہے، طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور ایک بیان میں اسے بزدلانہ حملہ قرار دیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ ہم اس قتل کو ملک کے ایک بڑے نقصان کے طور پر دیکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ صوبہ غزنی کا ایک بڑا علاقہ اب بھی طالبان کے زیر اثر ہے۔
یاد رہے کہ 10 دسمبر کو افغانستان میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے خاتون صحافی ملالہ میوند کو قتل کر دیا تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغانستان کے شہر جلال آباد کے علاقے گولئی ارابن میں پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد نے گاڑی پر فائرنگ کردی، جس سے ایک خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اسی طرح رواں مہینے کی 12 تاریخ کو (12 دسمبر) ایران کے صحافی روح اللہ زام کو 2017 میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران تشدد پھیلانے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
قبل ازیں 11 دسمبر کو بھارت میں مقامی انتظامیہ کی کرپشن بے نقاب کرنے کے جرم میں ایک صحافی کو اس کے گھر میں زندہ جلا دیا گیا تھا۔
اسی طرح رواں مہینے کی سات تاریخ کو ڈی آئی خان میں ایک مقامی صحافی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔