بلاگزفیچرز اور انٹرویوقومیماحولیات

ماحولیاتی تبدیلی: آج میں رہتے ہوئے کل کو ٹھیک کرنا ہے

عمرانہ کومل

کرہ ارض، جو حقیقت میں جنت ارضی تھا جہاں باغ و بہار، لیل و نہار پارہ و چنار آئینہ مثال پانیوں کے چشمے، نیلگوں بادلوں کو خود میں سموئے شفاف سمندر، بکھرے موتیوں کی مانند صحرا، سُچے کھرے رنگوں، غذائیت سے بھرپور پھل سبزیوں، سبزہ زاروں کو جنتی ہوئی یہ پاک زمین خواہ انسان کی بنائی ہوئی دنیا کے ہر کونے کی ماہ نور تھی لیکن آج انسانی تاریخ، تمدن، رہن سہن، وقت کے ساتھ بدلتے زندگی کے اطوار اشرف المخلوقات کی نت نئی ایجادات کے ساتھ ساتھ ہنگامہ خیز زندگی کے چال چلن، اکیسویں صدی کے حضرت انسان جو اب پہیہ کی ایجاد کے بعد اب فور جی اور پانچ جی کا موجب بن گیا ہے اس نے چاند ہی پر قدم نہیں رکھا بلکہ کائنات کو مسخر کرنے کے تمام تر خدائی دعوے پورے کر لئے اور آگے ہی آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے۔

لیکن آج اس کرہ ارض کو وہی حسن واپس کرنے کے عزم سے سرشار عالمی ادارے، بین الحکومتی پینل برائے کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی)، کا ماننا ہے کہ اگر اس زمین کو اس کے قدرتی نظاروں سے محروم کرنے کی روش باقی رہی تو خود انسان کا اس روئے زمین پر جینا مشکل ہو جائے گا۔

قارئین یہ ادارہ 1988 میں قائم ہوا اور سن 2007 میں اسے نوبل امن پرائز سے نوازا گیا۔ اس ادارے کے تحت کی جانے والے چھٹی اور منفرد قسم کی تحقیق میں ورکنگ گروپ کی بنیاد پر مشاہدہ شدہ اور متوقع موسمیاتی تبدیلی کی معلومات کے عام فہم مقامی اور وقتی تجزیوں کے لیے ایک نیا طریقہ تحقیق وضع کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس پینل کے ممبران میں کلائمیٹ کے ماہرین اور سائنسدان منتخب کیے جاتے ہیں اور وہ گاہے گاہے منفی ماحولیاتی تبدیلیوں سے زمین کو پہنچنے والے نقصانات کا احوال اپنی رپورٹس میں پیش کرتے رہتے ہیں۔ اس اہم بین الاقوامی ادارے کو عالمی موسمیاتی تنظیم (World Meteorological Organization) اور اقوام متحدہ کے انوائرمنٹل پروگرام نے سن 1988 میں قائم کیا تھا۔ اس کی ذمہ داریوں میں زمین کے بالائی ماحول اور تبدیلیوں کے بارے میں ایک جائزہ رپورٹ پیش کرنا ہوتا ہے۔

آئی پی سی سی کے قیام میں عالمی موسمیاتی تنظیم اور اقوام متحدہ کے انوائرمنٹل پروگرام نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس رپورٹ کو سادہ زبان میں پیش کیا جاتا ہے اور اس میں بھاری ٹیکنیکل اصطلاحات کا استعمال کم سے کم کیا جاتا ہے تاکہ عام فہم رہے۔ اس کی تیاری میں پالیسی سازوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔

آئی پی سی سی اپنی رپورٹ کی تکمیل میں دنیا بھر سے کئی سو ماحولیاتی سائنسدانوں کو شامل کرتا ہے اور ان کے معروضات کو ایک رپورٹ کی شکل میں شائع کیا جاتا ہے۔  آئی پی سی سی کی جامع رپورٹ میں کئی ریسرچ رپورٹس کو بھی ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ قارئین مذکورہ پینل کے تحت اگست 2021 کے وسط میں ”ہمارا ممکنہ ماحولیاتی مستقبل” کے عنوان سے رپورٹ کا ایک تہائی حصہ جو آئی سی سی گروپ ون کی تحقیق ہے، جاری کر دیا گیا ہے۔

ہمارا ممکنہ مستقبل کے عنوان سے جاری ہونے والے ایک ادبی ناول کو آن لائن جاری کرتے ہوئے کرہ ارض کا ماضی حال اور ممکنہ مستقبل 1850 سے 1900، 1900 سے 1961، اسی طرح بالترتیب 2021 سے ہوتا ہوا 2100 تک جا پہنچتا ہے اور ہر ٹائم فریم میں ماحول کی اس وقت کے درجہ حرارت کے مطابق منظر کشی کرتا ہے اور تمام تر براعظم مشرق، مغرب، شمال، جنوب، کہیں کا بھی جائزہ آپ کو چند سینکڈوں مین کروا کر یہ باور کرواتا ہے کہ آج آپ کون سے ماحول میں ہیں اور اگر موسمیاتی تبدیلیوں کا یہی حال رہا تو آپ اور آپ کی آنے والی نسلوں کو کیا نتائج بھگتنے ہوں گے۔

30 کے قریب مندرجات میں ٹمپریچر کی مختلف اقسام ٹی، ٹی این، ٹی این این، ایف ڈی وغیرہ شامل ہیں جبکہ سطح سمندر، زمین کے تمام تر خطوں اور حصوں کی منظر کشی کرتے ہوئے ان میں سالانہ درجہ حرارت بڑھنے اور ملٹی ماڈلنگ کے ذریعے گلوبل وارمنگ لیول پر بحث ثبوتوں کے ساتھ کی گئی ہے جبکہ سادہ، ایڈوانس اور عام فہم ریفرنس بھی دی گئی ہیں۔ تمام برِاعظموں کی ماڈل پروجیکشن کے ساتھ ساتھ تاریخ اور موجودہ جائزہ کاری مشاہدات و سفارشات درج کی گئیں تاہم جیسے جیسے ماضی کی جانب بڑھتے جائین جنت ارضی کی سونی سونی خشبو بھی محسوس ہوتی ہے، اس وقت کے نظاروں کی تروتازگی جیسے لیپ ٹاپ سے امڈ امڈ آ رہی ہو اور جیسے ہی مستقبل کی جانب بڑھیں تو ممکنہ بڑھتا درجہ حرارت زمین کا رنگ یوں لال کرتا نظر آتا ہے جیسے کوئی لوہار ہلکے ہلکے لوہا پگھلا رہا ہو۔

اگر ایسے ہی رہا تو انسانی زندگی تو ردکنار کرہ ارض پر زندگی ہی کا نام نشان نہ رہے گا تاہم آن لائن موجود یہ ریسرچ، جس کا لنک ذیل میں دیا جا رہا ہے، دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے، جو انسانی شعور کے ایسے دریچے کھولتا ہے جو اپنی ماں اپنی زمین کے گہناتے حسن کی حفاظت کے لئے موسومیاتی تبدیلیوں کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے برق روی سے کام آج سے نہیں بلکہ ابھی سے شروع کریں۔

قارئین آپس کی بات ہے کہ جب میں نے یہ الف لیلی کہانیوں کے طرز پر بنی ویب سائٹ وزٹ کی تو جی چاہا کہ 1858 کے زمانہ کے اردگرد ہی کہیں رک جاؤں اور اپنے آباو اجداد سے ملاقات کرتے ہوئے اس وقت کا قدرتی، سیاسی اور سماجی ماحول کا جائزہ لوں لیکن اس پرستانی ریسرچ میں ہم اپنی ہی جگہ موجود رہتے ہیں کیونکہ ہم نے آج میں رہتے ہوئے کل کو ٹھیک کرنا ہے، گزرے کل کو نہیں بلکہ آنے والے کل کو، وہ بھی آج سے نہیں بلکہ ابھی سے!

لنک: https://interactive-atlas.ipcc.ch/

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button