خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

بی آر ٹی کے پہلے سکھ سیکورٹی گارڈ اجیت سنگھ سے ملیے

سلمان یوسفزے

‘یہ جو کرپان ہے، یہ ظلم کے خلاف ہے، یہ دفاع کے لئے ہے، یہ کسی مخالف کے خلاف استعمال نہیں کی جاتی، اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا، یہ صرف ظلم کے خلاف ایک آواز ہے۔’

پشاور شہر کے رہائشی اجیت سنگھ مال روڈ بی آر ٹی سٹیشن میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے پہلے سیکورٹی گارڈ ہیں جو سر پر پگڑی پہنے، بیلٹ کے ساتھ کرپان باندھے دن بھر مسافروں کو لائن میں کھڑنے رہنے کی ترغیب دینے میں مصروف رہتے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اجیت سنگھ نے بتایا کہ یہ حکومت کا بہت اچھا قدم ہے کہ انہوں نے بی آر ٹی میں سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کو ملازمت دی، ”جب بی آر ٹی میں ملازمت کے اشتہار آئے تو میں نے بھی اقلیتی آسامی کے لئے درخواست جمع کی اور خوش قسمتی سے مجھے اقلیتی کوٹے پر نوکری مل گئی۔”

اجیت کے مطابق وہ اپنی ملازمت پر خوش ہیں اور پشاور شہر کے لوگوں کا رویہ ابھی سے نہیں بلکہ صدیوں سے بہت اچھا ہے اور دوران ڈیوٹی کبھی بھی ان کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا گیا جبکہ ہم یہی دعا کرتے ہیں کہ ہم ایسے ہی بھائی بھائی بن کر ایک جگہ رہ سکیں اور ایک دوسرے کی قدر کریں۔

‘رویے کے حساب سے پوری پاکستانی قوم کا رویہ سکھ کمیونٹی کے ساتھ بہت ہی اچھا اور مثبت رہا ہے، ہماری یہ دوستی پانچ سو چھ سال سے چل رہی ہے اور اسے ہم کبھی بھی ٹوٹنے نہیں دیں گے۔’

اجیت سنگھ کے بقول حکمت ہمارا خاندانی کام ہے، شروع سے ہی ہماری قوم حکمت ہی کر رہی ہے اور جڑی بوٹیوں سے جو ادویات بنتی ہیں ان کو بھی ساتھ لے کر چل رہے ہیں، تو پہلے یہی کام تھا سب کا لیکن رفتہ رفتہ ہمارے لوگ نوکریاں کرنے نکلے، کسی نے کپڑے کا کاروبار شروع کیا تو کوئی کاسمٹیکس کے کام سے وابستہ ہوا، اسی طرح مجھے جب کام کرنے کا موقع ملا تو میں نے بی آر ٹی میں ملازمت شروع کر دی۔

وہ کہتے ہیں کہ حکومت نے ڈیوٹی کے دوران اپنے تمام مذہبی رسومات ادا کرنی کی سو فیصد اجازت دے رکھی ہے جبکہ ایک سکھ کے پاس پانچ چیزیں ہوتی ہیں ،(کیس ، کنگا، کرپان، کڑا اور کچھا) اور ان چیزوں کی پیروی کر کے ہی سکھ سکھ ہوتا ہے، ان کے بغیر سکھ ادھورا ہوتا ہے اور حکومت پاکستان نے ہمیں یہ پانچوں چیزیں ساتھ رکھ کر ڈیوٹی کرنے کی اجازت دی ہے۔

اجیت سنگھ نے مزید کہا کہ ہمیں پوری دنیا میں ان چیزوں کو ساتھ رکھنے کی اجازت ہے اور یہاں تک کہ ہم اپنی کرپان جہاز میں بھی ساتھ لے کر جا سکتے ہیں اور اس کرپان کی آزادی کا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں صرف اور صرف امن ہو، شانتی، انسانیت اور بھائی چارہ ہو۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button