کورونا کے خاتمے تک فوتگی رسومات میں شرکت نہیں کرینگے؛اہلیان چارسدہ کا متفقہ فیصلہ
محمد باسط خان
کورونا وباء کی تیسری لہر کی روک تھام کیلئے جہاں ایک طرف اجتماعات اور دیگرسرگرمیوں پر حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہے تو دوسری طرف عوام نے بھی خطرے کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے حکومتی ایس او پیز پر عمل درآمد اپنا فرض سمجھ لیا اور وبا کے خاتمے میں حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ جدوجہد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی سلسلے میں جمعہ کو چارسدہ پریس کلب میں علاقے کی سماجی اور سیاسی رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ضلع کے چند چیدہ چیدہ خاندانوں نے افہام و تفہیم کے ذریعے اتفاق کیا ہے کہ کورونا وبا کے خاتمے تک غمی اور خوشی کے موقعوں پر خاندان کے خاص افراد حکومتی ہدایات کے تحت شرکت کرینگے جبکہ فوتگی کے بعد رسم قُل کے انعقاد سے گریز کیا جائے گا۔
اس موقع پر سابق ڈسٹرکٹ جیل سپرنٹنڈنٹ فلک شیر خان نے دیگر خاندانوں کے مشران کی موجودگی پریس کانفرنس کے بعد ٹی این این کو بتایا کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کورونا وباء سے بچنے کیلئے چند فیصلے کئے گئے ہیں جن میں میں میت کی نماز جنازہ ایس او پیز کے تحت ادا کیا جائے گا اور جنازہ میں یہ اعلان کیا جائے گا کہ علاقے کے لوگ دوسرے اور تیسرے دن تعزیت کے لئے آنے کی زحمت نہ کریں، انہوں نے کہا کہ صرف قریبی رشتہ داروں کو فاتحہ خوانی اور تعزیت کرنے کی اجازات ہوگی۔
فلک شیر نے بتایا کہ فیصلے کی مختلف اقوام خوازی خیل، پریچ خیل، کنان خیل، خٹک، انی خیل، شموزئی، پیران، کاکاخیل اور سید خاندانوں نے تائید کی۔
انہوں نے کہا کہ تقاریب میں کوئی بڑے کھانے یا خیرات کا اہتمام نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کیلئے مختص کی گئی رقم ضرورت مند افراد میں تقسیم کی جائے گی۔
پریس کانفرنس میں دو درجن سے زیادہ افراد نے ایس او پیز کے تحت شرکت کی جس میں درمیانی فاصلے اور ماسک کے استعمال کو مدنظر رکھا گیا تھا۔
فلک شیر نے بتایا "فضول خرچی کی روایات ختم ہونی چاہئے اور وہی رقم غریبوں اور بالخصوص کورونا کے متاثرین افراد میں بانٹنا اولین ترجیح ہوگی”۔
جرگے کے فیصلے میں اس مقصد کیلئے تمام اقوام سے ایک ایک نمائندے پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
فلک نے کہا کہ عوام کی زندگی کی تحفظ کی خاطر وہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہینگے اور اس مہلک وباء کی روک تھام میں اپنا مثبت کردار ادا کرینگے۔
ٹی این این کے ساتھ بات کرتے ہوئے سابق ضلع ناظم نصیر محمد خان نے بتایا کہ چارسدہ میں تمام اقوام سے تعلق رکھنے والے لوگ مساجد اور میڈیا پر باربار اس حوالے سے آگاہی مہم چلائیں گے تاکہ دیگر علاقوں کے عوام اس مہلک بیماری کو سنجیدگی سے لیں "معمولی سی بے احتیاطی پورے خاندان کو متاثر کرسکتی ہے”۔
نصیر نے کہا کہ بدقسمتی سے بلاضرورت پشتون قوم کی رواج اور رسومات کافی بڑھ گئے ہیں جس میں فوتگی پر تین دن تک حاضری دینے سے چہلم تک ماتم کرنا، شادی بیاہ تقریبات میں بے دریغ پیسے کا استمال کرنا اور ایک دوسرے سے تین دن تک میل ملاپ وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا "جان بچانے کی خاطر یہ فرسودہ روایات ختم ہونے چاہئے، اس مہلک بیماری سے ہمیں ہی نمٹنا ہے تو کیوں نہ ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائے”۔
کورونا وبا پر نظر رکھنے والے ضلعی کنٹرول روم سے جاری ہونے والے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ضلع چارسدہ میں کورونا کے مجموعی 35 ہزار 607 ٹیسٹ کئے گئے ہیں جس میں پازیٹو کیسز کی مجموعی تعداد3 ہزار 3 سو چھ ہیں جن مرنے والے افراد کی تعداد 31 ہے۔
رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں بیشتر خواتین موجود ہیں اور اُن میں زیادہ تر کا تعلق ضلع کے تحصیل تنگی اور درگئ سے ہے۔
انجمن کاکاخیل کے نمائندے طارق کاکاخیل نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ کورونا کی وجہ سے اب اپنی روایات کو تبدیل کرنا زندگی بچانے کیلئے ضروری ہے اور پوری قوم کو اس اقدام کی تائید کرنی چاہئے۔
طارق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لاک داؤن کے علاوہ حکومت عوام کی حالت زار پر بھی توجہ دیں، انہیں راشن اور دیگر بنیادی ضروریات گھر کی دہلیز پر فراہم کرے اور ساتھ کورونا ویکسین کی فراہمی جلد اور بروقت یقینی بنانے سے مسئلہ حل ہوگا۔
یاد رہے کہ کورونا کی تیسری لہر کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے ملک بھر میں ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے حکومت پاکستان نے سول انتظامی کی مدد کیلئے فوج تعینات کیا ہوا ہے، جو شام 6 بجے کے بعد گشت کر رہے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف ایپیڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف ایکٹ 2020 کے قانون کے تحت گرفتاریاں عمل میں لاتے ہیں۔
26 اپریل کو نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول کے اجلاس میں پشاور، مردان، نوشہرہ،چارسدہ اور صوابی حساس اضلاع قرار دیئے گئے ہیں۔