‘اقراکو بغیر امتحان کے پاس ہونے پرکوئی خوشی نہیں تھی’
سٹیزن جرنلسٹ سلمیٰ جہانگیر
کورونا وبا کی دوسری لہر کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا گیا ہے جس پر طلباء اور والدین نے خوشی کا اظہار کیا ہے کہ طلباء کا مزید وقت ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔ پورے ملک میں تعلیمی ادارے ایک بارپھر بند کئے گئے ہیں لیکن اب حکومت نے 18 جنوری سے مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
تعلیمی ادارے بند ہونے سے جہاں کچھ طالبعلم خوش تھے تو دوسری طرف بہت سے طلبہ و طالبات اپنی مستقبل کے لئے پریشان تھے اور اندیشہ ظاہر کر رہے تھے کہ اگر اس مرتبہ بھی انکا امتحان نا لیا گیا تو انکا سال پڑھائی کے لحاظ سے ضائع ہو جائے گا تاہم اب وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ اس سال امتحانات ہونگے۔
وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ بورڈ کے جو امتحانات مارچ یا اپریل کے اوائل میں ہونے تھے ان کو ملتوی کیا جا رہا ہے اور بورڈ کے امتحانات اب مئی اور جون میں ہوں گے کیونکہ بچوں نے ابھی تک اپنا کورس ورک مکمل نہیں کیا اور وہ اس عرصے میں اپنا کورس ورک مکمل کر سکیں گے۔
مس کوثر جو گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میں پڑھاتی ہیں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو حکومت کا یہ فیصلہ درست ہے اس سے بچوں کا تعلیمی سال بھی ضائع نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دوبارہ سکول کھولنے کا فیصلہ خوش آئند ہے کیونکہ بچوں پربوجھ بڑھ گیا تھا کیونکہ ہفتے میں ایک دن وہ سکول آتے تھے اور انکو پورے ہفتے کا کام دیا جاتا تھا۔
یاد رہے جب سکول بند کردیئے گئے تھے تو خیبرپختونخوا حکومت کے فیصلے کے مطابق ہفتے میں ایک کلاس کو صرف ایک دن حاضری دینی تھی باقی پورا ہفتہ وہ گھر میں گزارتے تھےجسکے لیے انکو ہوم ورک دیا جاتا تھا. مس کوثر کا کہنا ہے کہ پورے ہفتے کا کام ایک دن میں بچوں کو سمجھانا پڑھتاتھا جس سے وقت کی کمی ہو جاتی تھی اور بچے مکمل طور پر سمجھ بھی نہیں سکتے تھے.
مختلف سکولوں کے اساتذہ نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد جب سکول کھلے تو انہوں نے سکولوں میں پڑھائی کا سلسلہ تیزی سے جاری رکھا تاکہ بچے آنے والے امتحان کے لئے تیار ہو جائیں لیکن سکول دوبارہ بند کردیئے گئے جس سے طلباء کا کافی نقصان ہوا۔
اس بارے میں گورنمنٹ گرلز ھائی سکول کی پرنسپل ناصرہ بی بی کا کہنا ہے کہ ستمبر میں سکولز کھلنے کے بعد سے انکی یہی کوشش رہی کہ جلد از جلد تما م کورس کو مکمل کر لیں کیونکہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچوں کا بہت سارا وقت ضائع ہو چکا تھا لیکن دوبارہ سکولز کی بندش کی وجہ سے انکو کورس مکمل کرنے میں دشواری سامنے آرہی ہے۔
ناصرہ بی بی نے بتایا کہ سرکاری سکولوں میں بنیادی ضروریات کی کمی کی وجہ سے طلبہ کو امتحانات میں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.
بچوں کے والدین بھی سکول کھولنے کے فیصلے پرخوش ہیں۔ پشاور کے علاقے کاکشال سے تعلق رکھنے والی صفیہ بی بی جو دو بچوں کی ماں ہے کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے اس فیصلے سے خوش ہیں. بچے گھر میں کچھ نہیں سیکھ سکتے اور اب ان کا امتحان بھی ہوگا جس سے انکو دلی خوشی ملی ہے۔
نجی سکول کے پرنسپل محمد سہیل کا کہنا ہے کہ دوبارہ سکول کھولنے کا فیصلہ اچھا ہے کیونکہ پہلے سے بچوں کا وقت بہت ضائع ہوگیا ہے اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو اس کا بہت نقصان ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ امتحان لینے سے بچوں میں ایک تو خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے دوسرا ان میں مقابلے کا عنصر بھی پیدا ہوتا ہے اور جو ذہین طالبعلم ہے انکی حق تلفی بھی نہیں ہوتی۔
محمد سہیل نے مزید بتایا کہ ہفتے میں ایک کلاس کو ایک دن بلانا بہت بہتر فیصلہ تھا مکمل طور پر بچوں کو گھر پر بٹھانے سے اچھا تھا کہ وہ ہفتے میں ایک کلاس لیں اور کچھ نہ کچھ سیکھ لیں.تعلیم کا عمل ایک مثلث کی مانند ہے جس میں اساتذہ طالبعلم اور والدین شامل ہیں اور ان سب کے کورآرڈینیشن کی وجہ سے کامیابی ملتی ہے۔
اقرا جو جماعت دہم کی طالبہ ہے کہتی ہے کہ اس نے پچھلے سال بھی امتحان کے لئے خوب تیاری کی تھی لیکن بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے اسکا امتحان نہیں ہوا اور انکو اگلی کلاس میں بغیر امتحان کے پروموٹ کیا گیا. اقرا کہتی ہے کہ اسے دوسرے طلبہ کی طرح بغیر امتحان کے پاس ہونے پر کوئی خوشی نہیں ہوئی اگر وہ امتحان دیتی تو بہت اچھے نمبر ملتے. اقرا اب خوش ہے کہ اس سال میٹرک کے امتحانات منعقد ہونگے اور وہ اچھے نمبر لےگی اور اسکے لئے اس نے ابھی سے تیاری شروع کی ہے۔
فقیر آباد کے رہائشی محمد نعیم جنکے تین بچے اس وقت مختلف درسگاہوں میں زیر تعلیم ہیں کہتے ہیں کرونا کی پہلی لہر کی وجہ سے بچوں کا تعلیمی سال پر بہت برا اثر پڑا ہے لیکن موجودہ حالات میں حکومت کا سکولوں کے حوالے سے کیا گیا فیصلہ قابل تعریف ہے. وہ کہتے ہیں کہ اس طرح بچوں کا سال بھی ضائع نہیں ہوگا اور انکو تیاری کے لیے وقت بھی مل جائے گا۔
سوات بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سید نبی شاہ تعلیمی سال اور امتحانات کے حوالے سے کہتے ہیں کہ کورونا وبا وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہےاور تعلیمی سرگرمیاں بہت متاثر ہوئی انہوں نے کہا کہ تعلیمی سال اگست تک بڑھا دیا گیا ہے.میٹرک امتحا نات کے حوا لے سے انہوں نے بتایا کہ چونکہ کورونا کی وجہ سے پچھلے سال امتحانات منعقد نہیں ہوۓ تو آنے والے امتحانات کو اگلے سال مئی جون میں لیا جائے گا لیکن کچھ تجاویز پیش ھوئی ہیں جنکے مطابق یہ صرف اس سال ہوگا اگلے سال سے آہستہ آہستہ تعلیمی سیشن اپنے معمول پر آ جائے گااور معمول کے مطابق امتحانات لئے جائیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال کے اوائل میں ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے چند ہفتوں بعد 15 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے وائرس کی صورتحال میں بہتری کے بعد 6 ماہ کے طویل عرصے کے بعد 15 ستمبر کو دوبارہ کھول دیے گئے تھے۔
البتہ نومبر کے آخری ہفتے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیش نظر 26 نومبر سے ملک بھر میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب دوبارہ تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے البتہ خیبرپختونخوا حکومت نے تعلیمی ادارے 31 جنوری تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سردی کی شدت میں اضافے کے باعث تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق خیبر پختونخوا کے تعلیمی ادارے 31 جنوری تک بند رکھے جائیں گے اور خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں کے سکول یکم فروری کو کھولے جائیں گے۔