کورونا کی وجہ سے سکول ٹیچر چھولے بیچنے پرمجبور
شاہ نواز آفریدی
‘حکومت نے جب کورونا وائرس کی وبائی مرض کو روکنے کی خاطر پرائیویٹ تعلیمی ادارے بند کئے تو میں اپنے علاقے کی ایک نجی سکول میں بطور معلم پڑھا رہا تھا تاہم سکول کی بندش کی وجہ سے میری تنخواہ بھی بند ہوگئی جس کی وجہ سے آٹے اور دوسرے دکانداروں کا مقروض ہوگیا ہوں’ یہ کہنا ہے ضلع پشاور شیخان بٹہ تل کے رہائشی رحمت علی کا۔
ان کا کہنا تھا کہ چار بچوں کا والد ہونے کی وجہ سے روز بروز مالی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا اور سوچنے لگا کہ کیا کام شروع کرو اخر کار مجبورا” باڑہ بٹہ تل بازار میں چھولے فروخت کرنے لگا۔ رحمت علی نے ٹی این این کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پشاور یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری حاصل کی ہے اور پشاور صدر میں مدرسہ درویش سے درس نظامی مکمل کر چکے ہیں جبکہ 2006 سے اپنے علاقے میں ایک پرائیویٹ سکول میں بطور معلم کام کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سکول کی تنخواہ بہت کم تھی اور اکثر قرض لینا پڑتا تھا تاہم اس تنخواہ میں بہت برکت ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جب بھی دوبارہ سکول کھولنے کے احکامات جاری کریگی تو واپس سکول ڈیوٹی کرونگا۔ انہوں نے بتایا کہ سکول میں وہ تیسری، چوتھی، نہم اور دہم کلاسز کو اسلامیات پڑھاتے تھے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیمی ادارے بالخصوص پرائیویٹ سکولز کھولنے کے احکامات صادر کرے تاکہ بہت سے غریب لوگ جو بالواسطہ اور بلا واسطہ اس کام کیساتھ منسلک ہیں ان کا روزگار جاری ہو سکے اور اپنے بچوں کیلئے حلال روزی روٹی کما سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں مارچ میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد حکومت نے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو بند کیا ہے جو تاحال بند ہے۔