خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

چترال جائیں تو سالار ہاؤس کا باغ دیکھنا نہ بھولیں

 

گل حماد فاروقی

چترال کے خوبصورت گاؤں آیون کے حسن میں مقامی رہائشی شاکرالدین نے اپنے باغ سے مزید چار چاند لگادئے ہیں۔ شاکرالدین نے اپنے گھر میں رنگ برنگے پھولوں کا خوبصورت باغ بنوایا ہوا ہے جس کو دیکھنے نہ صرف مقامی بلکہ باہر سے بھی سیاح آتے ہیں۔

آیون میں سالار ہاؤس میں شاکر الدین سالار نے اپنے گھر کے اندر ہی محتلف انواع و اقسام کے پھولوں کے پودے لگائے ہیں جن کے دیدہ زیب رنگ اور خوبصورتی انسان کو چند لمحوں کیلئے اپنی جادو سے مسحر کردیتے ہیں۔ اس باغ میں ہزاروں قسم کے پھول لگے ہیں۔ شاکر الدین کا کہنا ہے کہ اس کا والد مرحوم بھی پھولوں کا شوق رکھتا تھا اور اسے چترال کے مہتر شجاع الملک بھی تحفے میں پھول دیتے تھے یعنی پھولوں کے بیج اور پھر وہ بیج کو اپنے باغ میں لگاتے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسے یہ شوق اپنے والد سے منتقل ہوا ہے اور وہ بھی پورے ملک بھر سے ان پھولوں کا تحم لاکر یہاں لگاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ بعض اوقات اپنی شوق کی تکمیل کیلئے بیرون ممالک سے بھی پھولوں کا بیچ منگواتا ہے۔

آیون گاؤں میں اس خوبصورت باغ کو دیکھنے کیلئے مختلف علاقوں سے سیاح آتے ہیں۔ معروف سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر کا کہنا ہے کہ ان پھولوں کی خوبصورتی کو دیکھ کر انسان ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست رہتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے صوبائی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بیوٹی فیکیشن آف چترال یعنی چترال کی خوبصورتی کیلئے جو پچاس کروڑ روپے کا اعلان ہوا تھا اس میں اگر اس قسم کے ذوق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بھی مالی مدد کی جائے تو پورا چترال گل گلزار ہوگا اور یہاں سیاحتوں کا تانتا بندھے گا جس سے اس پسماندہ علاقے کی غربت میں کمی آئے گی۔

اعجاز احمد جو ایک نجی ائیر لائن میں ہے وہ بھی اس باغ کو دیکھنے کیلئے آیا تھا ان کا کہنا ہے کہ میں نے بڑے بڑے شہروں میں اس قسم کے باغوں کو صرف حکومتی سرپرستی میں دیکھا ہے مگر چترال واحد جگہ ہے جہاں ایک شخص نے اپنی مدد آپ کے تحت اتنا خوبصورت باغ لگایا ہے جہاں ہزاروں قسم کے پھول دار پودے لگائے ہیں اور اس میں محتلف انواع و اقسام کے پھول لگے ہیں۔

ابیراحمد جغور سے اس باغ کو دیکھنے کیلئے آیا ہوا تھا ان کا کہنا ہے کہ اگر ہر شخص شاکر الدین کی طرح شوق رکھے تو پورا ملک پھولوں کا ایک باغ کا منظر پیش کرے گا اور گندگی کی بجائے ہمیں ہر طرف پھول ہی پھول نظر آئیں گے۔

شاکر الدین نے تو اپنی ذمہ داری پوری کرلی اور اپنی مدد آپ کے تحت ایک خوبصورت باغ لگایا جہاں لوگ  دور دراز سے آکر تھوڑی دیر کیلئے محظوظ ہوجاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ میں نے ایک نرسری بھی لگایا ہے جہاں پھولوں کے ہزاروں  پودے لگائے ہیں اور اس باغ کو دیکھنے کیلئے پھولوں کے شوقین افراد کو یہ پودے تحفے میں دئے جائیں گے۔

سیاسی او سماجی طبقہ فکر حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قسم کے مفید شہریوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور کم از کم ان کو ایوارڈ وغیرہ سے نوازا جائے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی ہو اور دوسرے لوگوں کو بھی یہ شوق پیدا ہو۔ اگر حکومتی ادارے اس قسم کے مثبت اور مفید ذوق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ تیکنیکی اور مالی طور پر مدد کرے تو ہمارے ملک میں ہر طرف گندگی کی بجائے پھولوں کے باغ نظر آئیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button