خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ کپتان چپل کی مقبولیت میں بھی کمی

 

عثمان خان

وزیراعظم عمران خان کی مہربانی سے پشاوری چپل کی ایک خاص قسم کپتان چپل کے نام سے مشہور ہوئی تو پھر کیا پی ٹی آئی کے ہر ورکر کے پاؤں میں یہ چپل نظر آئی، اب پارٹی ورکرز ایک پہچان کے طور پر اسے استعمال کرنے لگے اور اس پر خاصے نازاں و شادماں بھی دکھائی دیتے تھے۔ لیکن اب معاملہ سرے سے بدل ہی گیا ہے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت میں غریب آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے اور آئے روز مہنگائی کی وجہ سے کپتان چپل تو دور کی بات ہر کسی کو پیٹ کی فکر لاحق ہو گئی ہے۔

ٹی این این نے اس حوالے سے پشاور میں کپتان چیل کیلے مشہور نمک منڈی بازار  کا دورہ کیا اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ کپتان چیل کی خریداری یا بہ الفاظ دیگر مقبولیت میں کمی کی اصل وجہ یا وجوہات کیا ہیں؟

مارکیٹ کے زیادہ تر دوکانداروں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں نت نئے ٹیکسز کی وجہ سے چمڑے کی صعنت کو بہت نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے اب چیل کی مارکیٹ میں وہ رونق رہی نہ خریداروں کا وہ رش جو اس حکومت سے پہلے مارکیٹ میں نظر آتا تھا۔

نمک منڈی مارکیٹ کے دوکاندار حاجی ظاہر اللہ کے مطابق مہنگائی کی وجہ سے کپتان چپل کی مارکیٹ پر گہرا اثر پڑا ہے کیونگہ جب گاہک چپل کی قیمت پوچھتا ہے تو بتانے پر نوک جھونک شروع ہوجاتی ہے جو اکثر موجودہ حالات میں مال واپسی پر ختم ہو جاتی ہے اور وہ لمحہ میرے لیے پریشان کن ہوتا ہے کیونکہ پیچھے پورے کنبے کی فکر ہوتی ہے۔

حاجی صاحب کے مطابق پی ٹی آئی حکومت سے پہلے مارکیٹ میں کپتان چپل دو ہزار سے ڈھائی ہزار تک دستیاب تھیں لیکن اب وہ دن گئے، بھئی اب اگر کپتان کی نقل ہی کرنی ہے تو پورے پانچ ہزار روپے ہاتھ میں تھمانے ہوں گے۔

کپتان چپل کو پورے ملک میں پذیرائی حاصل ہے اور ہر وقت میڈیا کی زینت بھی بنتی ہیں کیوں کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے علاوہ پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈر شپ اپنے لیڈر کے قدم پر قدم رکھتے ہوئے کپتان چپل استعمال کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پشاوری چپل کپتان چپل میں تبدیل ہوگئی ہیں۔

کریم پورہ بازار میں افغان چپل سٹور کپتان چپل کیلئے بہت مشہور ہے کیونکہ اسی دوکان کے مالک چاچا نورالدین خصوصی طور پر ایک عرصے سے وزیراعظم عمران خان کیلئے چپل بناتے ہیں اور اسی وجہ سے زیادہ تر عمران خان کے فینز افغان چپل سٹور سے ہی کپتان چپل خریدتے ہیں۔

گزشتہ عید کیلئے چاچا نورالدین نے عمران خان کیلئے خصوصی طور پر سانپ کی کھال سے چپل تیار کی تھیں لیکن جیسے ہی یہ خبر میڈیا پر آئی تو محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکاروں نے نورالدین کی دوکان پر چھاپہ مار کر سانپ کی کھال سے بنی چپل اپنے قبضے میں لے لیں اور پچاس ہزار روپے جرمانہ بھی کیا ۔

لیکن چاچا نورالدین کا موقف ہے کہ سانپ کی کھال امریکہ سے عمران خان کے ایک چاہنے والے نے خصوصی طور پر بھیجی تھی اور ہم نے صرف چپل بنائے تھے۔

ٹی این این کیساتھ بات چیت میں چاچا نورلدین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ اگرچہ مہنگائی کی وجہ سے کپتان چپل کی سیل میں کمی آئی ہے لیکن اب بھی اکثر گاہک اپنے لیڈر سے والہانہ محبت کے سبب کپتان چپل خریدتے ہیں۔

مارکیٹ میں چپل خریدنے والے منچھلے کہتے ہیں کہ اب ان کیلئے کپتان چپل خریدنا مشکل ہوگیا ہے، انصاف اور مہنگائی پر قابو پانے والی پی ٹی آئی حکومت آئے روز اپنے ساتھ مہنگائی اور ٹیکسز کا طوفان لاتی ہے، غریب تو غریب اب متوسط طبقے کے لوگوں کا بھی جینا مشکل ہوگیا ہے۔

ان کے مطابق ماہانہ بچت اتنی نھیں رہی کہ اس میں کپتان چپل خرید سکیں، ہمیں پاکستان تحریک انصاف حکومت سے بڑی امیدیں تھیں تقریباً دو سال ہونے کو ہیں لیکن حکومت کا کوئی سمت معلوم نہیں ہوتی، کپتان چپل چھوڑیں دال، آٹے اور دوائی کیلئے پیسے بچ جائیں تو االلہ خیر اور بیڑے پار۔

دوکاندار حاجی ظاہر اللہ کہتے ہیں کہ وہ خود بھی تحریک انصاف کے ورکر ہیں لیکن اب یہ بات ڈھکی چپی نہیں رہی کہ حکومت نے غریب آدمی کا جینا مشکل کردیا ہے، ان کی سیل پچاس فیصد تک مھنگائی کی وجہ سے کم ہوئی ہے اور گاہگ جب آتے بھی ہیں تو ریٹ کا مرحلہ بہت مشکل ہوتا ہے، گاہک کہتا ہے کہ پچھلے سال تو یہ قیمت اور اب یک دم اتنا اضافہ، سمجھاتے سمجھاتے سر درد ہو جاتا ہے کہ بھئی میٹریل کے قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button