"قبائلی اضلاع میں پولیس کی وجہ سے مظلوم کو ظالم ثابت کیا جا رہا ہے”
گل محمد مومند
قبائلی اضلاع اور بالخصوص ضلع مہمند میں ناتجربہ کار اور کم تعلیم یافتہ پولیس فورس کے واقعات، تنازعات میں کمزور رپورٹنگ سے اکثر کیسز مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کیسز کی کمزور تحقیقات سے اکثر اوقات مظلوم کو ظالم ثابت کیا جاتا ہے اور ظالم کو رہائی مل جاتی ہے۔ قبائلی عوام میں قانون سے اگاہی کا فقدان ہے۔ ضم ڈسٹرکٹ کورٹس میں فوجداری مقدمات میں لڑائی جھگڑے، قتل وغیرہ اور دیوانی مقدمات میں جائیداد تنازعات سمیت معدنیات لیز سرفہرست ہیں، جبکہ علاقے میں ڈرگ مافیاں بھی سرگرم ہیں۔
مہمند بار کے صدر رشید احمد ایڈوکیٹ نے مہمند پریس کلب کا نمائندہ وفد سے ضم اضلاع میں دو سال سے جاری عدالتی نظام پر تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ضم ڈسٹرکٹ میں عدالتی عملے اور وکلاء کے رہائشی اور عدالتی کمپلیکس کی عدم فراہمی سے گو نا گوں مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا ابھی تک مہمند بار میں 31 رجسٹرڈ ہوئے ہیں جو کہ عدالت اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔
بار صدر نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے پولیس فورس میں بدقسمتی سے ناخواندہ اور اناڑی اہلکار اعلی عہدوں پر فائز ہیں جن کی کمزور اور ناتجربہ کار رپورٹنگ سے عدالتی کاروائی میں وقتاَ فوقتاَ مختلف پیچیدگیاں سامنے آتی ہیں، جہاں کمزور تحقیقات اور معلومات کے بناء پر زیادہ تر مظلوم کو ظالم اور ظالم کو رہائی ملتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شہری علاقوں سے ناتجربہ کار اور جونیئر وکلاء قبائلی اضلاع کا رخ کرتے ہیں، چونکہ قبائلی عوام میں قانون سے آگاہی کا فقدان ہے اور جب ان کا ان جونئیر وکلا سے واسطہ پڑتا ہے تو ان کے کیسز خراب ہوجائے تہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ لوئر تحصیل پنڈیالئی کے علاقہ میں اپر پولیس کی کارروائی کے موقع پر 15 کلو افیون برآمدگی کو رپورٹ میں سات کلو ظاہر کر کے باقی غائب کردی گئی ہے، جبکہ اپر پولیس کا لوئر میں کارروائی کا کوئی جواز بھی نہیں بنتا۔
انہوں نے صاف الفاظ میں وضاحت کی کہ علاقے میں ڈرگ مافیا سرگرم ہیں مگر پولیس معمولی دھندہ چلانے والے پر ہاتھ ڈال کر بڑے مافیا پر خاموشی اختیار کر لیتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں فوجداری مقدمات میں لڑائی جھگڑوں اور قتل وغیرہ کی جبکہ دیوانی مقدمات میں جائیداد اور معدنیات لیز کی کیسز ذیادہ ہے۔ حالانکہ قبائلی اضلاع میں صدیوں سے لینڈ ریونیو نہ ہونا سنگین المیہ ہے۔ مہمند بار صدر رشید احمد نے بتایا کہ وکلاء بار کا مقصد عدالت اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کرناہے مگر قبائل ڈسٹرکٹ کورٹس مختلف مسائل کاشکار ہیں کیونکہ مذکورہ کورٹ میں تاحال لائبریری،رہائشی پلیٹس اور عدالتی کمپلیکس موجود نہیں۔
انہوں نے قبائلی اضلاع میں مقدمات کم کرنے کے لئے قومی مشران، علماء، میڈیا، وکلاء اور عدالت سے اپنے کلیدی کردار ادا کرنے کی پرزور اپیل کی اور اس بات کی وضاحت کی کہ ضم ڈسٹرکٹ کورٹس غریب طبقہ کو مقدمات میں مفت سروس فراہم کررہے ہیں۔