خیبرپختونخوا کے سکولوں میں سیکنڈ شفٹ کا آغاز، کیا تبدیلی آئے گی؟
طارق اللہ
خیبرپختونخوا حکومت نے تعلیم سے محروم 32 لاکھ بچوں کو سکولز لانے کے لئے ایک اور قدم اٹھایا ہے اور سکولوں میں ڈبل شفٹ پروگرام کا آغاز کردیا ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق اس پروگرام کے پہلے مرحلے میں صوبے کے 16 اضلاع کے 120 سکولوں میں 8 لاکھ پچوں کا داخلہ ممکن بنایا جائے گا۔
محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے مطابق خیبرپختونخوا بشمول قبائلی اضلاع میں 5 سے 15 سال کی عمر کے 32 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جسکی بنیادی وجہ غربت کی شرح میں اضافہ، تعلیمی اداروں کی کمی یا دوری اور سہولیات کی فقدان ہے۔
محکمہ تعلیم نے صوبے میں تعلیم کو فروغ دینے، ڈراپ آؤٹ ریشو کو کم کرنے اور بچوں بالخصوص لڑکیوں کو نزدیک سکولوں میں تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے لئے سیکنڈ شفٹ کلاسز کا اجراء آج بروز بدھ بتاریخ یکم ستمبر ۲۰۲۱سے کر دیا ہے۔
صوبائی حکومت کے مطابق محکمہ تعلیم کی جانب سے اس ضمن میں ساڑھے 36 کروڑ روپوں کی لاگت مختلف سکولوں میں فرنیچر و دیگر ترقیاتی کام بھی شروع کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مختلف طلباء کو سکالرشپ اور ماہانہ وظیفہ بھی دیا جایئگا جبکہ مزید 25 ہزار اساتذہ اور انکوائری افسران بھی بھرتی کئے جایئنگے۔
اس پروگرام کے تحت سیکنڈ شفٹ پروگرام میں ان سکولوں کو شامل کیا گیا ہیں جہاں پر کلاسوں میں بچوں کی تعداد 60 سے زیادہ ہو۔ اس پروگرام کے تحت ڈبل شفٹ میں پرائمری سکول کو مڈل، مڈل سکول کو ہائی اور ہائی سکول کو ہائر سیکنڈری سکول کا درجہ دیا جائے گا۔منصوبے میں اپ گریڈ ہونے والوں سکولوں میں 76 لڑکوں جبکہ 44 لڑکیوں کے شامل ہیں۔
لڑکوں کے 48 پرائمری کو مڈل اور 20 مڈل کو ہائی سکول جبکہ آٹھ ہائی کو ہائیر سکینڈری میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔
اسی طرح لڑکیوں کے اپ گریڈ ہونے والوں سکولوں میں 28 مڈل اور 16 ہائی سکولز شامل ہیں۔
سیکنڈ شفٹ پروگرام میں سب سے زیادہ سکولز شانگلہ کی 34، دوسرے نمبر پر دیر لوئر جسمیں 22، تیسرے نمبر پر سوات میں 12، چترال لوئر میں 9، ہنگو میں 6، مردان، صوابی اور نوشہرہ میں 5، ایبٹ آباد اور چارسدہ میں 4، چترال اپر، ہری پور اور لکی مروت میں دو جبکہ بنو اور ڈی آئی خان میں ایک ایک سکول کو چنا گیا ہے۔ پورے 120 سکولوں میں 28 لڑکوں اور 16 لڑکیوں کو مڈل سے ہائی جبکہ 48 لڑکوں اور 28 لڑکیوں کے سکولوں کو پرائمری سے مڈل میں اپ گریڈ کیا گیا ہے.
اس پروگرام میں موجودہ اساتذہ سمیت 702 مزید افراد کی خدمات حاصل کی جائیں گی جن میں اساتذہ، کلیریکل سٹاف اور درجہ چہارم کی ملازمین شامل ہونگے۔
پروگرام کے حوالے سے وزیر تعلیم خیبر پختونخوا شہرام خان ترکئی نے ٹی این این کو بتایا کہ سیکنڈ شفٹ پروگرام کے فیز1 میں ان اضلاع کے سکولوں کو شامل کیا گیا ہے جہاں پر سہولیات پورے ہیں یا جہاں پر انکی ضرورت زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیز1 میں آباد علاقوں کے 18 لاکھ بچوں کو شامل کیا گیا ہے جس میں سے اٹھ لاکھ نئے بچوں کو داخل کیا جائے گا۔ جبکہ ڈبل شفٹ کے فیز2 میں پروگرام کو صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دی جائے گی جس میں مزید داخلے بھی کئے جایئنگے اور انکو تمام تر سہولیات بھی فراہم کی جائگی۔
اس پروگرام کے تحت پرائمری سکول میں 4 اساتذہ ایک نائب قاصد ، مڈل سکول میں 7 اساتذہ، ایک کلرک اور ایک نائب قاصد بھرتی کیا جائے گا۔
گورنمنٹ سینٹینیل ماڈل ہائیر اینڈ سیکنڈری سکول پشاور کے پرنسیپل جہانگیر خان نے ٹی این این کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کا یہ ایک پہترین اقدام ہے کیونکہ انہیں بھی اکثر یہ مسئلہ پیش آتا ہے کہ طلباء داخلہ کرنے آتے ہیں لیکن کلاسوں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ واپس چلے جاتے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بعض ایسے کلاسز بھی ہیں جن میں طلباء کی تعداد 80 سے سو تک ہے جن کو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہے۔
قبائلی اضلاع کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ چونکہ وہاں پر سکول تو موجود ہیں لیکن اس میں تعداد کی کمی ہے جس کے لئے حکومت کو سوچنا چاہیئے کہ اس کمی کو کیسے پورا کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سیکنڈ شفٹ پروگرام سے ان بچوں کو بھی فائدہ ملے گا جوکہ غربت کی وجہ سے صبح مزدوری کرتے ہیں۔ اب وہ بچے سیکنڈ ٹایم میں اپنی پڑھائی جاری رکھ سکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کررہی ہے جس سے بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوگا۔ وہ پر امید ہیں کہ اگر اس پروگرام کو صحیح طریقے سے نافذ کر دیا گیا تو بہت جلد خیبر پختونخوا میں تعلیم کی شرح میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔
خیبر پختونخوا بشمول قبائلی اضلاع میں 32 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے، قبائلی اضلاع میں ڈراپ اوٹ کی شرح لڑکوں کے بنسبت لڑکیوں کی زیادہ ہے، 100 میں سے 97 فیصد لڑکیا پرائمری لیول میں ہی پڑھائی چھوڑ جاتی ہیں جسکی بنیادی وجہ دوردرافت سکولوں میں جانے کا گھر سے اجازت نہ ملنا ہیں۔ صوبائی حکومت کے محلمہ تعلیم کا سرکاری سکولوں میں ڈبل شفٹ پروگرام کا اجراء کیا ہے جسکے پہلے فیز میں صوبے کے 16 اضلاع کے 120 سکولوں میں 8 لاکھ پچوں کا داخلہ اندراج کرنا ہے۔