پشاور پولیس لائنز سانحہ کے دو سہولت کار بیرونی ملک فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار
آفتاب مہمند
پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے میں ملوث دو سہولت کاروں کو ہشتنگری سے گرفتار کر لیا گیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق گرفتار سہولت کاروں میں سے ایک ملزم تعلق افغانستان اور دوسرے کا ضلع خیبر سے بتایا جا رہا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق انہوں نے سہولت کاروں کے خلاف خفیہ اطلاع ملنے پر کارروائی کی جبکہ ان سے تفتیش جاری ہے جس میں مزید انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ گرفتار سہولت کار سانحہ کے بعد بیروں ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے اور پشاور کے ایک مدرسے سے افغان سہولت کی پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی ملے ہیں جن میں ان کا ویزہ بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز آئی جی خیبر پختونخوا پولیس اخترحیات خان نے پشاور پریس کلب میں میٹ دی پریس "پروگرام” میں کہا تھا کہ پولیس لائن مسجد دھماکہ کے گروپ کو بے نقاب کردیا گیا ہے، پولیس لائن واقعہ سنگین تھا اور ملوث گروپ کی نشاندہی ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پشاور پولیس لائنز دھماکہ: ‘ مجھے کیا پتہ تھا میرا لال مجھے چھوڑ کے چلا جائے گا’
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس لائن دھماکے کے سہولت کاروں تک پہنچنے کوشش کر رہے ہیں، پہلے جس شخص سے متعلق شک تھا وہ صحیح نہیں نکلا جبکہ ڈی این اے سمپلنگ اور جیو فنسنگ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پشاور پولیس لائنز مسجد میں 30 جنوری کو نماز ظہر کے دوران خودکش حملے میں پولیس سمیت 100 سے زائد افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ دھماکے میں مسجد کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔
اس واقعہ کے بعد سابق آئی جی معظم جاء انصاری نے اسی سانحہ کو سکیورٹی لیپس قرار دیا تھا اور سانحہ پیش آنے کے بعد خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں پولیس اہلکاروں نے ایک احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا تاہم معظم جاہ انصاری نے خود صوبے کے آر پی اوز ودیگر پولیس افسران کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ متاثرین سانحہ کو بھرپور انصاف ملے گا اور سانحہ کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واقعہ کے بعد ذرائع ابلاغ کو ملنے والے سی سی فوٹیجز میں واضح طور پر دیکھا گیا تھا کہ خودکش حملہ آور ایک موٹرسائیکل کے ذریعے پولیس لائن میں داخل ہوا تھا جبکہ سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ حملہ آور کا تعلق ایک قبائلی علاقے سے تھا۔