جرائم

تخت بھائی: بھرے بازار میں ساس نے بہو کو قتل کر دیا، وجہ کیا تھی؟

عبدالستار

خیبر پختونخوا کے ضلع مردان تحصیل تخت بھائی کے مینا بازار میں گزشتہ روز ساس نے فائرنگ کر کے جواںسال بہو کو قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق واقعہ کے بعد ملزمہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تھانہ تخت بھائی کے تفتیشی آفیسر، انسپکٹر امتیاز خان کے مطابق 40 سالہ ملزمہ زیتون نے اعتراف جرم کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ اس نے یہ اقدام بہو کے ساتھ زبانی تکرار کے بعد اٹھایا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزمہ زیتون کا بیٹا عاطف خان پنجاب میں مزدوری کرتا ہے جبکہ زبانی تکرار کے بعد بہو میکے جا رہی تھی جس پر اس نے بھرے بازار میں فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا۔

زیتون کے بقول بہو جب گھر سے روانہ ہوئی تو کہنے لگی کہ وہ اپنے بھائی اور والد کو جھگڑے کے حوالے سے بتائے گی، ”اسے منع کیا تاہم وہ پھر بھی گھر سے نکلی تو اس کا پیچھا کیا اور پستول سے فائرنگ کر دی۔”

انسپکٹر امتیاز خان کے مطابق مقتولہ کائنات دو کمسن بچوں کی ماں تھی، مقتولہ اور ملزمہ کے خاندان آپس میں رشتہ دار ہیں، کائنات کے خاندان کا تعلق علاقہ چواہ شاہنور پل تحصیل تخت بھائی جبکہ ملزمہ زیتون کا تعلق مزدور آباد تخت بھائی سے بتایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھنے کے ساتھ پولیس کے پاس گھریلو جھگڑوں کے حوالے سے زیادہ رپورٹس آ رہی ہیں۔

واقعے کے فوری بعد پولیس نے ملزمہ زیتون کو گرفتار کر کے آلہ قتل بھی قبضے میں لیا جبکہ مقتولہ کی نعش کو ریسکیو 1122 کی میڈیکل ٹیم نے پوسٹ مارٹم کے لئے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال تخت بھائی منتقل کر دیا۔

پولیس تھانہ تخت بھائی کے عملے نے مقتولہ کائنات کے بھائی محمد سلیم کی رپورٹ پر خاتون کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے مزید تفتیش کے لئے جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست کی جائے گی۔

دوسری جانب خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سماجی کارکن شاد بیگم نے ٹی این این کو بتایا کہ جرم جو بھی کرے خواہ وہ مرد ہو یا عورت وہ مجرم ہو گا لیکن یہ واقعہ اس بدرشاہی سوچ کا عکاس ہے جو ہمارے معاشرے میں طاقتور کمزور کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ساس بہو پر ظلم کرتی ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اکثر ہمارے معاشرے میں لڑکی کو شادی کے موقع پر بتایا جاتا ہے کہ اب آپ شوہر کے گھر کی ہو گئی ہو اور آپ کا جنازہ بھی اسی گھر سے نکلے گا جس کی وجہ سے شوہر کے گھر میں لڑکی پر اس کا شوہر، دیور، ساس اور سسر، غرض جو بھی ظلم کرتا ہے وہ برداشت کرتی ہے کیونکہ لڑکی کا حال والدین سمیت کوئی نہیں پوچھتا، اور کوئی سپورٹ بھی نہیں ہوتی۔

انہوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ معاشرے میں جب اس قسم کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو جرگے میں اسے خاندان کا ذاتی مسئلہ سمجھ لیا جاتا ہے جبکہ یہ ہرگز ذاتی مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک انسان کے قتل کا مسئلہ ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو بتائیں کہ اگر سسرال میں ان پر شوہر یا گھر کے کسی فرد کی جانب سے ظلم ہو رہا ہے تو چپ سادھنے کے بجائے اپنے حق کے لئے آواز اٹھائیں لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر لوگ اپنی بیٹیوں اور بہوؤں کو بوجھ سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر خواتین اپنے اوپر جبر سہتی رہتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button