لائف سٹائلماحولیات

خیبرپختونخوا میں تمباکو کی قیمتیں بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟

 

عبدالستار

ضلع صوابی کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں سے متاثرہ تمباکو فصل کی پیداور کم ہوکر ایکسپورٹ میں ڈیماند زیادہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے قیمتیں بھی بڑھ گئی ہے۔

ضلع صوابی کے تحصیل رزڑ کے علاقہ ڈاگئی کے کاشتکار محمد علی ڈاگی وال نے بتایا کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ تمباکو کی قمیت اتنی بڑھ جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ شروع کے دنوں میں اپنے ایگریمنٹ کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنی فلپ مورس کو 425 روپے فی کلو کے حساب سے تمباکو فروخت کیا اور اب فلپ مورس 830 روپے فی کلو لے رہا ہے۔

انیوں نے کہا کہ ان کا سات جریب پر مشتمل تمباکو کا فصل دو بار ژالہ باری اورایک بار تیز آندھی نے متاثر کیا جس کی وجہ سے ان کی پیداور بہت کم رہی۔ انہوں نے کہاکہ اس سال تمباکو کےی نرخ بڑھنے کی وجہ فصل کی کم پیداور ہے جس کی وجہ سے تمباکو کی ایکسپورٹ کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔

کاشتکار محمد علی نے کہا کہ پچھلے سال تمباکو فصل کی کم قیمت کی وجہ سے کاشتکاروں نے کم فصل کاشت کیا جبکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بیس فیصد تمباکو فصل ژالہ باری اورتیز آندھی کی وجہ سے بھی متاثر ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کرونا وبا اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مختلف فصلوں کی پیداوار پر اثر پڑا ہے اور تمباکو فصل کی بھی پاکستان سمیت باقی ممالک میں پیداوار کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ایکسپورٹ بڑھ گیا۔

محمد علی ڈاگی وال نے کہاکہ ابتدا کے دنوں میں کاشتکاروں سے کم نرخ پر تمباکو لینے والے کمپنیوں کو چائیے کو سیزن کے آخر میں جو ریٹ کا ہندسہ رہا اسی کے مطابق بقایا پیسے کم نرخ والے کاشتکاروں کو دیں۔ انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں موجودہ مہنگائی کے مطابق تمباکو نرخ گیارہ سو روپے فی کلو مقرر کرنا چائیے کیونکہ آئے روز مہنگائی میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔

خیبرپختوںخوا کے کسان بورڈ کے رہنما اور تمباکو کے کاشتکار رضوان اللہ نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ٹوبیکو کا فی کلو نرخ توقعات سے بڑھ کر ہےہیں اور تمباکو کاشتکارکو اچھی قیمت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹوبیکو بورڈ نے ابتدائی دنوں میں میٹنگ کے دوران کم سے کم ریٹ 310 روپے فی کلو مقرر کی جس پہ انکو اختلاف تھا کہ یہ نرخ اکتوبر 2022 کا ہے اور اب کھاد اور ڈیزل کا نرخ اور دیگر اخراجات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں جبکہ تمباکو سیزن میں مزید بڑھ جائیگی اور اگر اس طرح قیمت رہی تو کاشتکار تمباکو فصل کی کاشت چھوڑ دینگے۔

اس کے بعد کاشتکار تنظیموں نے ٹوبیکوبورڈ کے چئیرمین ،فیڈرل سیکریٹری،فیڈرل منسٹر اورتمباکو سے متعلق تمام  اداروں کے ذمہ داروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں اوراحتجاج بھی ریکارڈ کئے۔

انہوں نے کہا کہ اس سیزن میں جون 2023 میں جب تمباکو کا فصل تیار ہونے لگا تو مہینے کے پہلے ہفتے میں تمباکو کے بیوپاری مارکیٹ میں چاگئے اور کاشتکاروں کے گوداموں اور بھٹیوں پر جانے لگے اور کاشتکاروں سے 350 روپے فی کلو کے حساب سے تمباکو لینا شروع کردیا جبکہ ٹوبیکو بورڈ کی جانب سے پرچیزنگ شروع کرنے کی تاریخ یکم جولائی سے سات جولائی تک کمپنیوں کو دی گئی تھی جس پر انہوں نے بورڈ کے چئیرمین  اورکمپنیوں کو درخواست کی اور صورتحال سے آگاہ کیا کہ تمباکو لینے والے نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے پرچیزنگ جون کے ماہ میں شروع نہ کئے تو یہ بیوپاری کاشتکاروں کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر کم قیمت پر تمباکو خرید لیں جس سے یہ بیوپاری کاشتکاروں کولوٹ لے گے اور کمپنیوں کو بھی تمباکو نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ٹوبیکو بورڈ کے چیئرمین نے 19 جون سے پرچیزینگ شروع کی اور جب پرچیز شروع ہوگیا تو ایکسپورٹ کے بہت آرڈر زیادہ تھے جس کی وجہ سے پرچیزینگ میں بہت تیزی تھی اور پاکستان ٹوبیکو کمپنی اور خیبرٹوبیکو کمپنی نے پہلے دن کو 425 روپے فی کلو نرخ مقررکی اور پھر یہ ریٹ مسلسل بڑھتارہا۔۔

رضوان اللہ نے کہاکہ اس وقت نہ صرف تمباکو کی قیمت بڑھ گئی ہے بلکہ پیمنٹ بھی وقت پر کی جاتی ہے اور تمباکو کا فی کلو نرخ 850 سے لیکر 900 روپے تک ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال تمباکو کے کاشتکار انتہائی خوش ہے کیونکہ پہلی مرتبہ تمباکو کے کاشتکار کو اصل قیمت مل رہی ہے۔

رضوان اللہ نے کہا کہ اس سیزن کے بعد اب ٹوبیکو بورڈ کے ساتھ میٹنگ کرینگے کہ تمباکو نرخ جو اس سال تھا اب اگلے سال کیسا ہوگا کہ اگر کاشتکار تمباکو کی پیداوار بڑھائے تو کمپنیوں کا صورتحال کیا ہوگا اور قیمت کیا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ٹوبیکو بورڈ اور کاشتکار تنظیموں نے وقت پر صحیح اندازہ نہیں لگایا تو بحران پیدا ہوگا اور کاشتکاروں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو تمباکو کاشتکار دے رہے ہیں تو اس میں کچھ تمباکو سے پاکستان میں سگریٹ تیار ہورہے ہیں اور کچھ ایکسپورٹ ہورہے ہیں۔

کاشتکاروں کو چاہئے کہ اس میں تمباکو کے ساتھ ملاوٹ سے اجتناب کریں تمباکو کاخراب پتہ اچھے گریڈ میں تبدیل نہ کریں اور بنڈل میں نمی کا بھی خاص خیال کریں کیونکہ اس سے مارکیٹ اور ایکسپورٹ خراب ہوجاتاہے اور اس سے کاشتکاروں کی بدنامی بھی ہوجاتی ہے۔

صوابی کے علاقہ شیوا اڈہ سے تعلق رکھنے والے تمباکو کے کاشتکار اقبال خان شیوا نے بتایا کہ صوابی،مردان اور چارسدہ میں اس وقت تمباکو کی فصل تیار ہوکر فروخت ہورہی ہے اور ابھی تک جو نرخ کمپنیاں یا بیوپاری دے رہے ہیں وہ کافی بہتر ہے۔

انہوں نے کہاکہ کہ تمباکو کی پیدوار کم ہوکر دیمانڈ زیادہ ہے اورموجودہ موسمی حالات کو دیکھ کر مستقبل میں بھی تمباکو فصل کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا۔ اقبال خان شیوا نے کہاکہ تمباکو فصل فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شکل میں 150 ارب روپے سے زیادہ ریونیو پیدا کرتاہے جبکہ اس سیکٹر میں کئی سو ملازمین اس کی کمپنیوں میں ملازمت کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے کچھ کمپنیوں نے خیبرپختونخوا سے جاکر کشمیر میں اپنی کمپنیاں لگا دی ہیں اور تمباکو یہاں سے لے جارہے ہیں جو کہ یہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے کیونکہ تمباکو فصل خیبرپختونخوا کا پیداوار ہے اور اس صوبے کے عوام کا حق بنتا ہے کہ وہ اس کمپنیوں میں مزدوری کرے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button