”وراثت میں حصہ نہ دینے پر عدالت جانے کی دھمکی دی تو بھائی روٹھ گئے”
سٹیزن جرنلسٹ سدرہ
بصورہ مردان بغدادہ کی رہائشی ہیں کئی سال پہلے جن سے ان کے بھائی اس بات پر روٹھ گئے تھے کہ انہوں نے وراثت میں حصہ نہ دینے پر عدالت جانے کی دھمکی دی تھی۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے خصوصی بات چیت میں بصور کا کہنا تھا، ”میں بہت مجبور تھی، میرے بچے تھے، پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، امدن کا کوئی ذریعہ نہیں تھا تو میں بھائیوں کے پاس چلی گئی اور انہیں بتا دیا کہ اگر آپ لوگ مجھے میرا حق رضامندی سے نہیں دیں گے تو میں قانونی طریقہ کار اپناؤں گی تو انہوں نے کہا کہ نہیں آپ عدالت سے رجوع نہ کریں ہم آپ کو اپ کا حصہ دے دیں گے لیکن اس کے بعد آپ کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق یا رشتہ نہیں رہے گا۔”
50 سالہ بصورہ بی بی کو دس سال پہلے بھائیوں نے جائیداد میں حصہ تو دیدیا لیکن والدین کی وفات پر بھی ان کو شریک نہیں کیا۔
بصورہ کہتی ہیں، ”جب میری ماں فوت ہو گئی تو میں دیکھنے گئی لیکن وہاں میرے ساتھ ایسا رویہ روا رکھا گیا کہ میں خود کو پرائی محسوس کرنے لگی جس کے بعد میں نے جانا چھوڑ دیا۔ والد وفات ہوا تو میں پھر چلی گئی لیکن اس بار بھی بھائیوں نے مکمل نظرانداز کیا لیکن میں پھر بھی وہاں تین دن گزار آئی۔”
بصورہ بی بی کہتی ہیں کہ میرے والد چاہتے تھے کہ مجھے وراثت میں حصہ ملے لیکن بھائی لوگ نہیں مان رہے تھے، ”اب میرے بچے بڑے ہیں، اچھی اچھی پوسٹوں پر تعینات ہیں تو میرے بھائی پھر سے میرے ساتھ رشتے نبھانا شروع کر چکے ہیں بیٹے سمیت بیٹیوں نے گریجویشن کر لی ہے۔”
جائیداد میں خواتین کو حصہ دینے کیلئے خیبر پختون خواہ حکومت نے سال 2010 میں "خیبر پختون خواہ زنانہ ملیکت حق نفاذ ایکٹ اور سال 2019 میں دوسرا ایکٹ پاس کیا لیکن ان قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔
مردان لوئر کورٹس میں انڈر پریکٹس خاتون وکیل غزالہ کہتی ہیں کہ وراثت میں حصہ دینے پر انکار کی صورت میں دس سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 23 کے تحت ہر شہری کو پراپرٹی میں حق ملکیت حاصل ہے، خواتین کو محروم کرنا ظلم ہے، اگر خاتون محروم ہوئی تو اس کیخلاف سول کیس کر سکتی ہیں، ”کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے ہبہ کر لیا ہے جس کے بعد قانون میں اس کا کوئی حق نہیں رہ جاتا، ہمارے ملک میں کہا جاتا ہے کہ ہم نے جہیز زیادہ دیا لہذا وراثت میں حصہ نہیں دیتے لیکن اس پر قانون موجود ہے کہ آپ اگر مقررہ مقدار سے زیادہ جہیز دیں گے تو اس پر بھی آپ کیخلاف قانونی کارروائی ہو گی، ایک طرف اگر قانون خواتین کو جائیداد میں حق دیتا ہے تو دوسری طرف اسلام بھی ان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ والدین سے جائیداد میں اپنا حصہ لیں۔”
مردان سے تعلق رکھنے والے مفتی محمد عبداللہ کہتے ہیں کہ قرآن میں اس بات زور دیا گیا ہے کہ خواتین کا جائیداد میں حق ہے، اگر کوئی اپنی بہن، بیٹی یا بیوی کو یہ حق نہیں دے گا تو اس کو سزا ملے گی۔
انہوں نے قرآن پاک کی آیات کا ذکر کیا جس کا مفہوم ہے کہ مرد کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے، یہ وراثت میں ان کا حصہ ہے اور یہ ہر صورت میں دینا ہے، اگر والد فوت ہوئے ہیں تو ان کے مال میں بیٹیوں کو حصہ ملے گا اور اگر ماں فوت ہوئی تو اس کی جائیداد میں بھی حصہ دینا پڑے گا۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ کوئی کسی کی ایک انچ زمیں پر بھی قبضہ کر لے تو یہ ساتویں زمین تک قیامت کے روز آگ بن جائے گی اور اس کے گلے میں ڈالی جائے گی۔
فقہاء کے مطابق آپ کیلئے یہ کافی نہیں کہ بیٹی کہے کہ میں نے معاف کر دیا اور آپ معاف ہو جاؤ گے، اگر وہ کہے بھی تو بھی آپ معاف نہیں ہوں گے، آپ کے مال میں برکت نہیں ہو گی اور آخرت میں بھی سخت عذاب ہیں۔
لڑائیوں اور جھگڑوں سے بصورہ بی بی نے اپنا حق تو لے لیا لیکن پختون معاشرے میں خواتین کو وراثت میں حق نہیں دیا جاتا ہے، اور بہت کم خواتین ایسے ہیں جو بصورہ بی بی کی طرح غلط رسم و رواج کے آگے ڈال بن جاتی ہیں۔