خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزم

سکول کی عمارت گرا دی پر ملبہ اٹھانے کون آئے؟

سی جے عظمت تنہا سے

بونیر کی تحصیل گاگرہ میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول کوٹکے کلیاڑی گزشتہ چھ ماہ سے کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے، سکول کی پرانی عمارت گرا دی گئی ہے جس کا ملبہ وہیں کا وہیں پڑا ہوا ہے نہ ابھی تک نیلامی کا آرڈر ہوا ہے اور نہ ہی باقی ماندہ سکول کی تعمیر پر کام کا آغاز ہوا ہے۔

سکول میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات کی تعداد 380 کے لگ بھگ ہے جن کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ سی این ڈبلیو کی غفلت اور ٹھیکیدار کی سست روی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ دوسری جانب سکول ہیڈ ماسٹر کی طرف سے ملبے کی نیلامی کی درخواست بھی اکتوبر کی 8 تاریخ کو دی گئی ہے جس پر تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں سکول کے ہیڈ ماسٹر سردار احمد نے بتایا کہ سکول میں تقریباً 380 طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو اس کھنڈر نما عمارت میں بیٹھنے پر مجبور ہیں اور جن کے لئے ہم نے عارضی طور پر کپڑے کی چھت (پردے) کا انتظام کیا ہے لیکن اگر بارش شروع ہوئی تو بچے سکول نہیں آ سکیں گے یا تو چھٹی ہو گی یا پھر بارش میں بیٹھنے پر مجبور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سی این ڈبلیو کی طرف سے بھیجے گئے انجینئرز نے سکول کا ایک نقشہ تیار کیا جسے بعد میں پشاور سے آئی ہوئی انجنئیروں کی ٹیم نے تبدیل کر دیا اور اب فائنل نقشہ ٹھیکیدار کے حوالے کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر سکول کے وزٹ ہوتے رہتے ہیں اور رف میٹیریل کی نیلامی کی درخواست محکمہ تعلیم بونیر کو دی گئی ہے جس پر حکم آنے کے بعد نیلامی کا عمل کیا جائے گا۔

سکول میں موجود پیرنٹس اینڈ ٹیچرز کونسل کے ممبر لعل زادہ کا کہنا تھا کہ کرونا کی وجہ سے دی گئی چھٹیوں کے دوران ٹھیکیدار نے عمارت گرائی تھی اور ملبہ بیچ گراؤنڈ میں چھوڑ کر چلے گئے تھے جسے ہم گاؤں والوں نے سکول اساتذہ کی مدد سے اٹھایا، بچوں کے لئے گراؤنڈ صاف کیا اور بیٹھنے کا انتظام بھی کیا لیکن اب چھ مہینوں سے نہ ٹھیکیدار کا کوئی اتہ پتہ ہے اور نہ کسی اور نے سکول میں پڑھنے والے بچوں پر رحم کھائی ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ہمارے بچوں کے مستقبل کے ساتھ یہ مذاق بند کریں اور جس بھی ادارے کی غفلت کی وجہ سے سکول اس حالت میں پڑا ہوا ہے ان کو سزا دی جائے اور سکول کا کام جلد سے جلد شروع کیا جائے تاکہ بروقت قابل تکمیل ہو۔

بچوں کے والدین میں سے سید غنی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے بچوں کے بیٹھنے کے لئے مناسب انتظام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یا کرایہ پر عارضی عمارت لی جائے اور یا سکول پر جلد سے جلد کام شروع کیا جائے تاکہ ہمارے بچوں کا وقت برباد ہونے سے بچ جائے۔

سی این ڈبلیو کے مطابق سکول کے بجٹ میں فنڈ موجود ہے اور ٹھیکیدار کو کام کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

سکول کے ٹھیکیدار یحیٰی خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عمارت گرانا ہماری ذمہ داریوں میں موجود ہے لیکن ملبہ اٹھانا ہماری ذمہ داری نہیں، ہم نے چھ مہینے پہلے عمارت گرائی ہے اور محکمہ تعلیم کو ملبہ نیلامی کے لئے کہا گیا ہے لیکن تاحال ملبہ نیلامی کا عمل نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے کام میں تاخیر ہوئی ہے اور بچے سکول میں کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں مزید کہا کہ ملبے کی نیلامی کر کے اسے ہٹایا گیا تو ہمارے لئے جگہ خالی ہو جائے گی اور ہم کام کا آغاز کر سکیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button