فیچرز اور انٹرویو
G
-
چارسدہ، ایک ماہ میں مرغی 80 روپے، انڈہ 81 روپے مہنگا
ایک عدد مرغی کی قیمت 300 سے بڑھ کر 500 روپے جبکہ فی انڈے کی قیمت 10 روپے کی بجائے 17 روپے ہو گئی۔
مزید پڑھیں -
باجوڑ کے نوجوان طبقے میں مقبول مولانا خانزیب کون ہیں؟
''ہم نے تاریخ نہیں بننا بلکہ اس اعصاب شکن ماحول میں تاریخ رقم کرنا ہے۔'' باجوڑ میں حالات خراب ہوئے تو بھی مولانا خانزیب اپنے علاقے میں ڈٹے اور امن کیلئے کام کرتے رہے
مزید پڑھیں -
‘پچھلے تین سال قسمت اور امسال کورونا نے امیدوں پر پانی پھیر دیا’
رقم پیر صلاح الدین کو واپس مل چکی ہے، کہتے ہیں کہ اب کسی اور کام میں خرچ ہو چکی ہے اور آئندہ سال حج کے لئے پیسوں کا بندوبست شائد ان سے نہ ہو پائے۔
مزید پڑھیں -
ایشیاء میں ہر 10 میں سے ایک خاتون چھاتی کے سرطان میں مبتلا
پاکستان میں ہر سال 40 ہزار خواتین سرطان سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ ماہرین
مزید پڑھیں -
ایک سو دس کتابوں کے مصنف عمر دراز مروت کی دوسری برسی
عمر دراز مروت پشتو میگزین شیخ بدین کے مدیراعلیٰ اور جدید پشتو ادب میں ادبی خدمت گار کے نام سے مشہور تھے۔
مزید پڑھیں -
”زہ زہ کورونا، خلک دے اوویستل د خپلو مزدورو نا”
سوشل میڈیا پر پچھلے تین چار ہفتوں سے کورونا کے حوالے سے ایک پشتو گانے کو کافی پزیرائی مل رہی ہے جس پر لوگوں کے بہت دلچسپ تبصرے بھی سامنے آ رہے ہیں
مزید پڑھیں -
ہم کب تک پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ بن کر ناچتے اور اپنا نقصان کرتے رہیں گے؟
افغان جہاد کے دوران ایک جذباتی فیصلے کی وجہ سے ھم آج تک افغان مہاجرین سے جان نہ چھڑا سکے جو اب ایک ناسور کی طرح ھم سے چمٹے ہوئے ہیں، واپس جاتے بھی نہیں اور خوش بھی نہیں ہوتے!
مزید پڑھیں -
پشاور کی عائشہ کی زندگی میں کورونا نے مثبت تبدیلی لائی ہے
کورونا وبا کے ساتھ اگر ایک طرف آن لائن کاروبا کو فروغ ملا ہے تو دوسری طرف لاک ڈاون کی وجہ سےخریدارو بھی آن لائن خریداری کی طرف راغب ہوئے ہیں
مزید پڑھیں -
‘سلیمانی چائے، ثنا مکی سے کورونا کا علاج، ہسپتال میں زہر کا انجکشن’ ایسی غیرمستند معلومات نے اپنا کام کر دکھایا ہے
پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا میں سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے حوالے سے جو غیرمستند معلومات پھیلی گئی ہیں ان میں زیادہ تر اس وائرس سے بچاؤ اور اس کے علاج کے متعلق تھے
مزید پڑھیں -
شین خال یا سبز نقش جو کبھی پختون خواتین کی خوبصورتی کی علامت ہوتا تھا، معدومیت کا شکار
پختون خواتین میں کسی وقت شین خال کا رواج بہت عام تھا لیکن آج کل یہ زیادہ تر صرف بوڑھی عورتوں یا پختون خانہ بدوشوں یا کوچی خواتین پر ہی دیکھا جاتا ہے
مزید پڑھیں