فیچرز اور انٹرویو
G
-
پشاور کی عائشہ کی زندگی میں کورونا نے مثبت تبدیلی لائی ہے
کورونا وبا کے ساتھ اگر ایک طرف آن لائن کاروبا کو فروغ ملا ہے تو دوسری طرف لاک ڈاون کی وجہ سےخریدارو بھی آن لائن خریداری کی طرف راغب ہوئے ہیں
مزید پڑھیں -
‘سلیمانی چائے، ثنا مکی سے کورونا کا علاج، ہسپتال میں زہر کا انجکشن’ ایسی غیرمستند معلومات نے اپنا کام کر دکھایا ہے
پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا میں سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے حوالے سے جو غیرمستند معلومات پھیلی گئی ہیں ان میں زیادہ تر اس وائرس سے بچاؤ اور اس کے علاج کے متعلق تھے
مزید پڑھیں -
شین خال یا سبز نقش جو کبھی پختون خواتین کی خوبصورتی کی علامت ہوتا تھا، معدومیت کا شکار
پختون خواتین میں کسی وقت شین خال کا رواج بہت عام تھا لیکن آج کل یہ زیادہ تر صرف بوڑھی عورتوں یا پختون خانہ بدوشوں یا کوچی خواتین پر ہی دیکھا جاتا ہے
مزید پڑھیں -
مائیگرین یا آدھے سر کا درد مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ کیوں ہوتا ہے؟
جب سر درد شروع ہوتا ہے تو اس درد کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا یہ درد صرف وہی بندہ محسوس کر سکتا ہے جو خود اس کرب سے گزرا ہو
مزید پڑھیں -
‘کانوں کے بجائے دانتوں سے بھی موبائل فون پر باتیں سنی جاسکتی ہیں’
الیکٹرک میگنیٹک فیلڈ کے ذریعے کانوں کے بجائے دانتوں سے بھی موبائل فون پر باتیں اور میوزک بھی سنی جا سکتی ہے
مزید پڑھیں -
‘ہسپتال بندش کی وجہ سے میرے لخت جگر نے میری گود میں جان دے دی’
جنوبی وزیرستان تحصیل شوال کی عافیہ کہتی ہے کہ جب کورونا کی لہر کے دنوں میں جب پہلا لاک ڈاون لگا تھا اس دوران انکا بیٹا بیمار پڑ گیا تھا
مزید پڑھیں -
کورونا وباء، دنیا بھر کے صحافیوں کو درپیش چیلنجز اور صحافت کا مستقبل!
صحافی اس مہلک وباء کی رپورٹنگ کرتے وقت غلط معلومات کی بھرمار سے لے کر بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خطرات اور ذہنی یا نفسیاتی بحران سمیت ہزارہا خطرناک چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ سروے رپورٹ
مزید پڑھیں -
"میں پاگل نہیں نفسیاتی مریضہ ہوں”
ایک تحقیق کے مطابق خیبر پختونخوا میں چھیالیس فیصد خواتین جبکہ پندرہ فیصد مرد نفسیاتی مسائل سے دو چار ہیں
مزید پڑھیں -
ہمارا معاشرہ اور عدم برداشت، بس پوچھو مت!
جائیداد کے تنازغے یا غیرت کے نام پر قتل کرنا ایک بری عادت بن چکی ہے جو بظاہر عدم تشدد یا برداشت سے لاعلمی دکھائی دیتی ہے۔
مزید پڑھیں -
‘چترال کے لوگ اپنی بچیوں کا دوسرے اضلاع میں بغیر تحقیق کے شادیاں نہ کرائے’
پاکستان انٹر نیشنل ہیومن رائٹس آرگنائیزیشن نے چترال گہریت سے تعلق رکھنے والی ایک معذور خاتون اور اس کی چار سالہ بچی کو شوہر کے ظلم سے نجات دلادیا
مزید پڑھیں