قبائیلی اضلاع میں بیوٹی پارلرز کا بڑھتا ہوا رجحان
بشرہ محسود
ابھی پچھلے دنوں کی بات ہے کہ ہیں مجھے ایک شادی ہیں جانا ہوا، سارا پروگرام اچھا جارہا لیکن اچانک شور سنائی دیا جب معلوم کیا تو معلوم ہوا کہ لڑکے والے دلہن کو چھوڑ کر واپس جا رہے جبکہ دلہن والے کہہ رہے کہ تھوڑا صبر کر لیں، دلہن بس آنے ہی والی ہے ۔ جب معلوم کیا، تو پتہ چلا کہ دلہن تیار ہونے کے لئے بیوٹی پارلر گئی ہے اور رخصتی کا وقت دوپہر کے چار بجے طے پایا تھا اور اب رات کے دس بچے رہے تھے جس کی وجہ سے اب لڑکے والے بہت غصے میں تھے۔
ایک پل کے لیے تو یوں لگا کہ جیسے اب یہ شادی ختم ہی ہونے والی ہے کیونکہ لڑکے والے دلہن کو چھوڑ کر جانے ہی والے تھے کہ لڑکی اپنےبھائی اور بہن کے ساتھ داخل ہوئی اور یوں معاملہ بڑی مشکل سے سنبھل گیا۔ دلہن وہی صحن میں کھڑے کھڑے سب سے گلے ملی اور باراتیوں کے ساتھ چلی گئی، یوں رخصتی کے وقت کی جو رسمیں اور فوٹو شوٹ تھا وہ خواب ادھورا ہی رہ گیا.کیو نکہ وہ پہلے ہی بہت زیادہ لیٹ ہو چکی تھی اور بیوٹی پارلر سے تیار ہونے کا شوق ہرلڑکی کو ہوتا۔ اپنی زندگی کےان خاص دنوں میں کیونکہ ہر لڑکی خوبصورت لگنا چاہتی ہے ۔لیکن ہمارے قبائلی اضلاع کے لوگوں میں یہ رواج ابھی مکمل رائج نہیں ہے اس لیے اس طرح کے مسائل دیکھنے میں آ رہے ہیں .
کبھی شادی ہال میں دلہن لیٹ پہنچتی ہے اور مہانوں کو کئی کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح کےنئے رواجوں کے عادی ہونے میں ابھی وقت لگے گا۔ اگر دیکھا جائے تو قبائلی اضلاع میں شادی کی تقریبات بہت ہی سادہ اور پروقار طریقے سے منائی جاتی تھی جس میں ہوائی فائرنگ، نشانہ بازی ، اتن، ڈول بہت ساری روایتی رسمیں ادا کی جاتی تھی اور یہاں بھی دلہن کی تیاری بہت سادہ سی ہوتی تھی، صبح اذان کے ساتھ ہی دلہن کو جگایا جاتا اور وہ نماز پڑھ کر نہا دھو کر کپڑے تبدیل کر کے رنگ والا مسواک لگاتی، آنکھوں میں سرمہ لگاتی اور بالوں میں پراندہ باندھتی منہ پر ہلکی سی کریم اور فیس پاؤڈر لگاتی، بس یہ ہوتا تھا دلہن کا میک اپ ۔
اس لیئے اب ہمارے قبائلی اضلاع کے اکثر لوگ دلہن کو بیوٹی پارلر تیار تو کرواتے ہیں مگر اس کی تیاری میں لگنے والے وقت سے لاعلم ہوتے ہیں۔
آخر دلہن کو تیاری میں اتنا زیادہ وقت کیوں لگتاہے؟ اس حوالے سے جب بیوٹیشن سے معلوم کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ دلہن کو وقت پر تیار کریں لیکن اکثر دلہن ہی ہمارے پاس لیٹ آتی ہے پھر ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم تسلی سے اسے تیار کریں کیونکہ پھر اچھا رزلٹ نہیں آتا۔ اور اس میں ہمیں اچھا خاصہ وقت درکار ہوتا ہے . بہت کم ہی یہ ہوتا تھے کہ دلہن ہماری طرف سے لیٹ ہو جاتی ہے ورنہ تو ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہے کہ لیٹ نہ ہو۔
میں ایک بات سوچ رہی تھی کہ نہ جانے ہم قبائلی لوگوں کی ذہنی تبدیلی کا یہ سفر ان تمام نئے رجحانات کو قبول کنے میں کتنا وقت لے گا۔ مگر اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا۔ لیکن یہ بات تو طے ہے کہ نئی نسل کے لئے یہ نئے رجحانات اپنے ہی رسم و رواج کے طور پر ان کو وراثت میں ملیں گے۔