باجوڑ کے نوجوانوں کا منشیات سے پاک معاشرے کا عزم
سجاد علی خان
موجودہ دور میں اگر ایک طرف نئی نئی مثبت چیزیں دریافت ہوتی ہیں تو دوسری جانب معاشرے کو منفی چیزوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے جس میں ایک آج کل آئس نامی ایک مہلک نشہ ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہے کہ آخر یہ آئس کا نشہ کیا ہے؟ اور یکایک پاکستان میں اس کے استعمال میں اضافہ کیوں ہو رہا ہیں،ملک بھر میں ہیروئن، چرس، شراب، نشہ آور گولیاں، انجکشن اور شربت کا نشہ تو عام ہیں۔
ایسا ہی ایک نشہ جس کو منشیات کی دنیا میں’’آئس‘‘ کا نام دیا گیا چند سال پہلے ہی مارکیٹ میں متعارف کرایا گیا، موجودہ دورمیں یہ نشہ انتہائی تیزی کے ساتھ نوجوانوں میں مقبول ہو رہا ہے، لڑکے تو ایک طرف لڑکیاں بھی اس کی عادی ہو رہی ہیں، ایک اندازے کیمطابق یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبا، تعلیم یافتہ اور اعلیٰ طبقے کے افراد اس نشے کی جانب راغب ہو رہے ہیں.
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’آئس‘ ’میتھ ایمفٹامین‘ نامی ایک کیمیکل سے بنتا ہے ،اس کو کئی اور ناموں جیسے میتھ، گلاس اور کرسٹل میتھ سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ چینی یا نمک کے بڑے دانے کے برابر کرسٹل پاؤڈر کی شکل میں ہوتا ہے جسے باریک شیشے سے گزار کر حرارت دی جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کیلئے عام طور پر بلب کے باریک شیشے کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اب چونکہ آئس کے نشہ نے معاشرے کو تیزی سے خراب کرنا شروع کیا اور نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر گامزن ہے۔
قبائلی ضلع باجوڑ میں بھی منشیات کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے۔ جس میں چرس پاؤڈر اور آئس کا نشہ سر فہرست ہیں۔ جس میں زیادہ تر نوجوان طبقہ مبتلا ہیں۔ تو اس گمبھیر صورتحال میں دوسری طرف ضلع باجوڑ علاقے ارنگ کے چند دوستوں نے منشیات سے پاک معاشرے کا عزم کیا اور گزشتہ ایک سال سے اپنے مدد اپ کے تحت علاقے ارنگ میں منشیات کے خلاف آگاہی مہم میں شروع کیا ہے۔
ان ماحول دوست نوجوان میں ولیج چیئرمین ساجد خان کا کہنا ہےکہ ہم دوستوں نے متفقہ طور یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ منشیات کا دھندا روز بروز بڑھ رہا ہے اس کے روک تھام کیلئے کچھ ضروری ہے تو ہم نے ارنگ توحید آباد بازار میں منشیات کے خلاف ایک بڑا احتجاج ریکارڈ کیا گیا جس میں شرکاء نے حکومت سے منشیات کے خاتمے کیلئے مکمل طور پر عمل درآمد کرنے کی اپیل کی اور دیگر شرکاء نے واضح کیا کہ انتظامیہ منشیات کے روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔ تو ہم نے یہ پختہ عہد کیا کہ علاقے ارنگ میں منشیات فروحت کرنے والے عناصر کے ساتھ سوشل رہنے سہنے سے مکمل بائیکاٹ کرینگ.
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم خفیہ طور پر ان منشیات فروحت کرنے والوں کے نام قریب تھانے کو دینگے اور تھانے سے 15 دن میں اندر جواب طلب کرینگے کہ ان عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کہا تک کی گئ ہے۔ ان میں سے انجنئیر حضور نامی شخص کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو ویسے ہی باجوڑ گزشتہ کئی دہائیوں سے مختلف مشکلات کا سامنا کر رہا ہے جس میں دہشت گردی، بےروزگاری اور حکومت کی عدم توجہ سے پہلے ہی پسماندہ ہیں۔ اب یہ منشیات کا استعمال بھی خاصے منظم طریقے سے بڑھ رہا ہے جس سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ تعلیم یافتہ طبقہ بھی متاثر ہورہے ہیں۔
ان ماحول دوستوں کے گروپ میں،تاجر برادری کے صدر دولت خان، سوشل ورکر بختور جان محمد نواب، سوشل ورکر عبدالرؤف اور باقی زیادہ تر نوجوان شامل ہیں۔ ایک صحت مند معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلے میں پہلا اور لازمی قدم حکومت کی جانب سے فوری طور پر اٹھایا جانا چاہیے اور اداروں کی صلاحیت میں بہتری‘ سخت قوانین اور عوامی آگاہی کے اقدامات کے ذریعے منشیات کے خلاف بھرپور مہم کا آغاز کر دینا چاہیے کہ ایک صحت مند معاشرہ ہی ملک و قوم کو حقیقی ترقی سے ہمکنار کر سکتا ہے۔