بلاگزلائف سٹائل

منشیات کے کاروبار سے حالات تو بہتر ہوئے لیکن زندگی ہی نہ رہی 

سعدیہ بی بی

غریب آدمی کے لیے زندگی پہلے بھی مشکل تھی لیکن مہنگائی نے غریب کو مزید غریب بنادیا ہے ۔ غربت نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔ اسی غربت کی وجہ سے ایک انسان بہت کچھ غلط بھی کرجاتا ہے۔ آج میں ایسے ہی ایک شخص کی کہانی شیئر کرنے جارہی ہوں جس نے غربت کی وجہ سے غلط کام شروع کیا لیکن آخر میں اس کا انجام بہت برا ہوا۔

کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے جب ہمارے ایک دور کے رشتہ دار کے مالی حالات بہت خراب تھے۔ انکے گھر کا چولہا ٹھنڈا پڑ گیا تھا۔ دو وقت کی روٹی کھانے کو نصیب نہیں ہو رہی تھی اور وجہ یہ تھی کہ ان کی نوکری نہیں تھی۔ نوکری کی تلاش میں دھکے کھاتے پر کہیں بھی نہ ملتی۔ انکے بچے اسی امید پر بیٹھے ہوتے کہ آج بابا کو نوکری مل جائے گی لیکن ان کی یہ امید روز ٹوٹ جاتی۔

اس شخص کے سالے ان کی تھوڑی بہت مدد کر دیتے پر وہ بھی کب تک کرتے انکے اپنے بیوی بچے بھی تھے۔ سالے نے بہنوئی کو مشورہ دیا کہ تم میرے ساتھ کام شروع کرو تمہارے حالات بھی بہتر ہو جائیں گے۔ کام صرف اتنا ہے کہ تم نے منشیات کے کچھ پیکٹس کو اپنی جگہ پر پہنچاناہوگا اور اس کی تمہیں رقم ملے گی۔ بہت سوچنے کے بعد انہوں نے اپنے بچوں کے لئے ہاں کی تھی.

شروعات میں ڈر لگا کیونکہ یہ غیر قانونی کام تھا. آہستہ آہستہ کچھ ہی عرصے میں انہوں نے اپنا گھر بھی بنا لیا اور حالات بہت حد تک اچھے ہو گئے تھے. کچھ عرصہ بعد پولیس نے چھاپے کے دوران ان کی گاڑی سے بڑی تعداد میں منشیات برآمد کی اور انہیں گرفتار کر لیا گیا اور انہیں سزا سنائی گئی۔ تقریبا 6 سال سزا پوری کی بس اب چند ہی مہینے تھے رہا ہونے کے لئے جیل والوں نے ان کو ذہنی اذیت دینا شروع کر دی تھی۔

پینے کے لیے پانی نہ دیا جاتا ، واش روم جانے نہ دیا جاتا ، تو کبھی کئی روز تک بھوکا رکھا جاتا۔ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا اور ان کی طبیعت بہت خراب ہو گئی۔ انہیں جیل سے ہسپتال لایا گیا۔ وہاں ان کا علاج شروع ہوا۔ ہسپتال میں بھی ان کو پاؤں میں بیڑیاں پہنائی گئی اور 24 گھنٹے پولیس کی نگرانی میں رکھا گیا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کے دونوں گردے  فیل ہوچکے ہیں ان کے پاس چند دن ہیں آپ ان کی بیڑیاں کھول دیں ورنہ یہ مر جائیں گے۔ ڈاکٹر کے کہنے پر ان کی بیڑیاں کھولی گئیں اور چند دن بعد ان کو رہا کردیا گیا ۔ کچھ عرصہ ہسپتال میں رہنے کے بعد گھر آئے اپنے بچوں کو بس ایک پیار بھری نظرسے دیکھا اور اس کے بعد ان کے دماغ نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا اور چند دن بعد اللہ کو پیارے ہوگئے۔

اب ہوا یہ کہ بچوں کے پاس گھر بھی ہے سب کچھ ہے پر ان کا باپ نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو کہ بہت پڑھے لکھے ہوتے ہیں پر جب نوکریاں میسر نہ ہو تو غربت انہیں غلط کام کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

والدین خود دھوپ میں نکل کر کام کرینگے  پر وہ کبھی اپنے بچوں کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے۔ اگر بچہ بھوکا ہو تو والدین حلال حرام کو دیکھے بغیرکر اپنے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں۔ اب اگر دیکھا جائے تو منشیات کے چھوٹے چھوٹے پیکٹس زندگی میں بڑا طوفان لاتے ہیں جس سے زندگی ہل جاتی ہے۔

میں بس اتنا کہوں گی کہ منشیات کا کام کرنے والے ایک بار ضرور  یہ سوچ لیں کہ وہ دوسروں کے بچوں کی زندگی کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ انسان کو اپنے بچوں سے بہت پیار ہوتا ہے ایسے میں  انکو قوم کے بچوں سے بھی پیار کرنا چاہئے۔

کوئی بھی دل سے غلط کام نہیں کرنا چاہتا لیکن حالات اس کو مجبور کردیتی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ بے روزگار افراد کو نوکری اور روزگار فراہم کریں تاکہ وہ غلط کاموں کی جانب راغب نہ ہو۔

 

سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طالبہ ہیں اور مختلف سماجی و معاشی مسائل پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں۔ 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button