پشاور: ایوارڈ یافتہ خواجہ سراء نمکین کا گالی گلوچ سے ماسٹر ڈگری تک کا سفر
سلمیٰ جہانگیر
‘مجھے گھر میں مارا پیٹا جاتا اور میرا ماموں مجھے لڑکوں کی طرح رہنے پر مجبور کرتا لیکن میری عادتیں لڑکوں سے بالکل مختلف لڑکیوں کی طرح تھی’
پشاور شہر سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا نمکین جنکو چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے پی کی طرف سے چائلڈ رائٹس ڈیفینڈر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے نے ٹی این این کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایاکہ باقی خواجہ سراؤں سے ہٹ کر وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہتی ہے۔ نمکین اپنی کمیونٹی کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھتی ہے اور انکے حقوق کے لئے بھی کام کرتی ہیں.
نمکین نے بتایا کہ اسکی کہانی بھی باقی خواجہ سراؤں سے مختلف نہیں ہے بچپن میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور اٹھنے بیٹھنے کا انداز اور طور طریقے بھی لڑکیوں کی طرح ہی تھے۔
تعلیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نمکین نے بتایا کہ اس نے بی اے تک ریگولر تعلیم حاصل کی ہے اور ایم اے پولیٹکل سائنس بطور پرائیویٹ کینڈیڈیٹ پشاور یونیورسٹی سے کیا ہے. نمکین نے بتایاکہ اسکو سکول اور کالج لیول پر بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کافی دفعہ ہراساں بھی کیا گیا, گالی گلوچ بھی سنی طرح طرح کی آوازیں کسنا اور طعنے دینا لوگوں کا روز کا معمول تھا لیکن اس نےہمت نا ہاری اور اپنی تعلیم مکمل کی۔ نمکین ,عورتوں اور بچوں کے حقوق کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد نمکین نے دوسرے خواجہ سراؤں کی طرح ناچ گانے اورمحفلوں میں مصروف ہونے کی بجائے ایک غیر سرکاری تنظیم میں نوکری کر لی کیونکہ وہ چاہتی تھی کہ خواجہ سراء کمیونٹی کا جو منفی اثر معاشرے پرہے تو اس سے باہر نکل کر وہ معاشرے کو ایک مثبت پیغام دے۔
نمکین نے مزید بتایا کہ وہ اس وقت ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ کام کر رہی ہیں کیونکہ وہ چاہتی ہیں کہ اسکی کمیونٹی کے لوگوں میں آگاہی ہیدا ہو جائے اور اپنے حق کے لئے آواز اٹھائیں وہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں کوبنیادی حقوق دلانےکے لئے مختلف پلیٹ فارمز سے آواز اٹھا رہی ہیں تاکہ ان سب کو انکے حقوق ملے.
خواجہ سراؤں کو آجکل شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کے خلاف بھی نمکین نے مختلف تنظیموں کے توسط سے انکےحقوق کےلیے آواز اٹھائی ہے۔
نمکین نے مزید بتایا کہ خاندان کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا نا صرف اس نے کیا بلکہ اسکے والدین کو بھی رشتے داروں نے طرح طرح کے طعنے دیئے کہ آپکا بیٹا ایک ہیجڑا ہے لیکن اسکے خاندان والوں نے انکو نظر انداز کیا نمکین کی فیملی اسکی شناخت ایک ٹرانسجیڈر کے طور پر کر چکی ہے اسکے والدین چاہتے ہیں کہ نمکین اپنی کمیونٹی میں نئے آنے والوں کو صحیح راستہ دکھائیں اورتعلیم کی اہمیت سے آگاہ کریں اور وہ معاشرے کے غلط ہاتھوں میں جانےسے بچ جائے۔