پشتون قومی جرگہ: 21 نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری
چارسدہ: مزدور کسان پارٹی کے زیر اہتمام پختون قامی جرگہ کا انعقاد، جرگہ میں آفتاب شیرپاﺅ، میاں افتخار حسین، ایمل ولی خان، افضل خاموش، عبدالجلیل جان، محسن داوڑ، منظور پشتین، مختیار باچا، سید عالم مسعود، ہمایون خان اور صابر حسین اعوان نے شرکت کی جبکہ جرگہ کے بعد 21 نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مزدور کسان پارٹی (ایم کے پی) کے زیر اہتمام پختون قامی جرگہ افضل شاہ خاموش کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاﺅ، سکند شیرپاﺅ ، اے این پی کے میاں افتخار حسین، ایمل ولی خان، ایم کے پی کے افضل خاموش، جے یو آئی کے عبدالجلیل جان، پی ٹی ایم کے محسن داوڑ، منظور پشتین، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) کے مختیار باچا، پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر ہمایون خان اور جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر صابر حسین اعوان نے شرکت کی جبکہ مسلم لیگ ن نے شرکت سے گریز کیا۔
جرگہ میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال، دہشت گردی کی نئی لہر کے ساتھ ساتھ پختونوں کے حقوق، آئین کی پاسداری، پارلیمنٹ کی بالادستی، اداروں کے آئینی اختیارات اور این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر سمیت دیگر ایشوز پر بھی غور کیا گیا۔
جرگہ میں ضم شدہ اضلاع کے لیے سالانہ 100 ارب خصوصی پیکیج اور این ایف سی ایوارڈ میں سالانہ تین فیصد حصہ دینے پر بھی طویل بحث کی گئی۔
جرگہ کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے مزدور کسان پارٹی کے سربراہ افضل شاہ خاموش نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے ایجنڈے پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور جرگہ میں شامل تمام شرکاء نے پختونوں کے حقوق، آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی، ضم اضلاع کے ساتھ کیے گئے حکومتی وعدوں پر عمل درآمد، اداروں کے آئینی حدود میں رہنے، این ایف سی ایوارڈ کے جلد از جلد اجراء کے لیے بھرپور جدوجہد کا فیصلہ کیا۔
جرگہ میں افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانے اور پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی اداروں کو اپنی ذمہ داریاں بطریقہ احسن نبھانے پر زور دیا گیا۔
جرگے کے بعد 21 نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق طاقت کے بل بوتے پر افغانستان میں کسی مسلط حکومت کی حمایت نہیں کی جا سکتی، افغانستان میں فریقین جنگ بندی کر کے مذاکرات کے راستے امن قائم کریں، افغانستان میں بیرونی مداخلت کی ہر سطح پر مذمت کی جائے گی، پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو افغانستان میں امن لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، پختونخوا سمیت پورے ملک میں غیر اعلانیہ عسکری تربیت گاہوں کی مخالفت کی جائے گی، ضلعی سطح پر امن ریلیوں کے انعقاد کے لیے پروگرام وضع کیا جائے گا، افغانستان کے موجودہ حالات کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔