‘پہلے لوگ گند باہر پھینکتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے’
انیلہ نایاب
‘میں نے اپنے 56 سالہ عمر میں پہلی بار شہر کو اتنا صاف دیکھا اور اپنے محلے میں کہی بھی قربانی کے جانوروں کی آلائش نہیں دیکھے جو کہ ہمارے ماحول اور صحت کےلئے ایک اچھا اقدام ہے’
پشاور کے علاقے نیو مہمند آبادسے تعلق رکھنے والی یاسمین کے مطابق ڈبلیو ایس ایس پی کے اہلکاروں نے محلے میں پہلے ہی سے اعلانات کئے تھے کہ قربانی کے بعد جانوروں کے آلائش کو بوری میں ڈال کر گھر کے سامنے رکھا کریں تاکہ ڈیوٹی پر مامور خاکروب انہیں وقت پر ٹھکانے لگائے اس لئے انہوں نے بھی ان احکامات پر عمل کرتے ہوئے قربانی کے آلائش گھر کے سامنے رکھے تھے اور ڈبلیو ایس ایس پی کے خاکروب نے انہیں وہاں سے اٹھا کر ٹھکانے والے جگہ پہنچایا تھا۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے یاسمین نے بتایا کہ اس سے پہلے لوگ گند اور دیگر آلائش گھروں کے سامنے غیر تعمیر شدہ پلاٹ میں پھینک دیتے تھے جس سے نہ صرف بدبو پھیلاتا تھا بلکہ ان آلائشوں کی وجہ سے مکھیاں اور مچھر بھی کثیر تعداد میں پیدا ہوتے جس سے مختلف قسم کی بیماریاں پھیلتی تھی تاہم اس بار ایسا نہیں ہے اور پورا شہر صاف ستھرا ہے۔
اس حوالے سے ٹی ایم او کے ٹاؤن آفسیر ریاض اعوان نے بتایا کہ عید کے دوران قربانی کے جانوروں کی آلائش ٹھکانے لگانے کے لئے پشاور کے چاروں ٹاؤنز میں پہلے سے پلان تیار کی تھی جبکہ جنرل اور اربن ایریاز کے تمام اہلکاروں نے صفائی ستھرائی کا کام بخوبی سرانجام دیا ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹاؤن ون کے تمام اربن ایریا میں ہمشہ سے قربانی کے جانوروں کی کھالوں کی خرید وفروخت کا کاروبار ہوتا ہے اس لئے اس بار انہوں نے شہر کے اندورنی حصوں میں کھالوں کی خریدوفروخت پر پابند عائد کی تھی اور ان کے لئے رینگ روڈ آفریدی گڑھی کے پاس جگہ مختص کی تھی جس کی وجہ سے شہر میں گندگی پھیلانے پر قابو پالیا گیا تھا۔
ان کے بقول اس ضمن میں انہوں نے خود ان جگہوں کا دورہ کیا جبکہ عید سے پہلے انہوں نے شاپر بھی تقسم کئے تھے اور لوگوں سے کہا تھا کہ وہ قربانی کے جانوروں کی آلائش وغیرہ شاپر میں ڈال کر کولیکشن پوائنٹ پر رکھیں ، وہاں سے اسٹاف اٹھائینگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں شہریوں نے ان کے ساتھ پھرپور تعاون کیا ہے جس پر وہ پشاور کے شہریوں کا بہت شکریہ ادا کرتے ہیں۔
دوسری جانب پشاور کے علاقے ہزار خوانی سے تعلق رکھنے والے مسلم خاکروب وحید خان نے بتایا کہ اس بار ہمیں سختی سے احکامات دئیے گئے تھے کہ شہر میں کہی بھی قربانی کے جانوروں کی آلائش نظر نہیں آنے چاہیے اور جہاں کہی پر بھی گند نظر آئیں تو انہیں فورا اٹھا کر ٹھکانے والے مقامات میں پہنچا دیا جائے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہر سال کی طرح امسال بھی ان کی ڈیوٹی عیدالضحی کے موقع پر صبح 6 بجے سے لیکر رات 8 بجے تک لگائی گئ تھی جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ عید منانے سے محروم ہوگئے تھے۔
وحید کے مطابق عام دنوں کے مقابلے میں عیدالضحٰی کے موقع پر ان کا کام زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں مختلف علاقوں سے آلائشوں کو اکٹھا کرکے ٹھکانے لگانا ہوتا ہے ، اس میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو قربانی گھر کے اندر کرتے ہیں اور آلائشوں کو بھی مقررہ مقامات پر نہیں پہنچاتے اس لئے ہمیں باقاعدہ گھروں میں جاکر گند اکٹھا کرنا پڑتا ہیں اور ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ کہی بھی کوئی گند نہ رہ جائے۔
انہوں نے حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ عید کے دنوں اور مذہبی تہوار کو مدنظر رکھ کر انکی ڈیوٹیاں لگائی جائے تاکہ وہ بھی اپنے مذہبی تہوار عید کی خوشیاں اپنے رشتے داروں کے ساتھ گزار سکے۔