فیچرز اور انٹرویوقبائلی اضلاع

لاہور میں قبائلی اضلاع کے ڈیڑھ سو سے زائد سوداگروں کے دوکانات مسمار

 

رفاقت اللہ رزڑوال

پاکستان کے صوبہ پنجاب لاہور شہر میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کی دوکانیں مسمار کر دیئے گئے۔ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے قائداعظم ٹاؤن شپ کے جناح مارکیٹ میں 195 چھوٹے بڑے دوکانوں کے خلاف آپریشن کيا، آپريشن ميں بیشتر دوکانیں خیبرپختونخوا کے ضلع سوات، مانسہرہ، اور قبائلی اضلاع مہمند اور باجوڑ کے سوداگروں کی تھی۔
مسمار کئے گئے دوکانوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ ایل ڈے اے نے صرف ایک دن کے نوٹس پر دوکانیں مسمار کئے اور وہ اسکی سب سے بڑی وجہ نسلی تعصب قرار دیتے ہیں، انکے مطابق اُنکi مارکیٹ کے قریب اسی طرز پر بنائی گئی مارکیٹ سلامت ہے جن میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سوداگر کاروبار کر رہے ہیں۔
ایل ڈے اے حکام نسلی تعصب کا الزام مسترد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے قانون کے مطابق کاروائی کی ہے۔
مسمار کئے گئے مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ سے تعلق رکھنے والے شمشیر خان کا کہنا ہے کہ وہ جناح مارکیٹ میں گزشتہ چھبیس سالوں سے کاروبار کرتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں انکے والد سمیت کئی غریب افراد روڈ پر ریڑھی کے ذریعے سودا بیچتے تھے تو روڈ خالی رکھنے غرض سے انہوں نے اُن چھوٹے کاروباری افراد کو جناح مارکیٹ الاٹ کی۔
شمیرخان نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ پروجیکٹ پنجاب ہاؤسنگ اتھارٹی کی زیرنگرانی منصوبہ تھا جس پر ہم سے باقاعدگی سے سرکاری ٹیکس، پانی و بجلی اور سوئی گیس کا بل لیا جاتا تھا لیکن ایل ڈے اے نے اُن پر قبضہ مافیا کا الزام لگا کر طاقت کے زور پر انکے دوکانیں گرا دیئے۔
ٹی این این نے جناح مارکیٹ مارکیٹ سے ایک ویڈیو رپورٹ بھی نشر کی ہے۔ رپورٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسمار کئے گئے دوکانوں کے مالکان اپنی دوکانوں کی کو حسرت بھری آنکھوں سے دیکھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور اس امید پر بیٹھے ہیں کہ کوئی انکے دوکانیں دوبارہ آباد کرے۔
شمیر خان کہتے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ نے بھاری نفری کے ساتھ اُن پر حملہ کیا اور آدھے گھنٹے کے نوٹس پر دوکانیں خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر ہم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آدھے گھنٹے میں دوکانیں خالی نہیں کرسکتے جسکے نتیجے میں ہمیں چھوٹے بچوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
شمشیر کے مطابق "یہاں پر صرف پٹھانوں اور غریب سوداگروں کے دوکان تھے، پنجاب سے تعلق رکھنے والے سوداگروں کو دکانیں الاٹ کئے گئے، ہمارے پشتونوں کی 196 دکانیں تھیں جن میں صرف 8 دوکانیں پنجابیوں کے تھے، وہ گرا دئے گئے”۔
جناح مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے وہ افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں حالیہ دہشتگردی سے متاثر ہونے کیوجہ سے اپنا کاروبار لاہور منتقل کیا ہوا ہے۔
قبائلی ضلع باجوڑ سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ سالہ فضل منان کا کہنا ہے کہ وہ باجوڑ میں اپنے والد سمیت کاروبار کر رہے تھے اور پنجاب اسلئے منتقل ہوئے کہ انکے علاقے میں دہشتگردی نے اُنکا کاروبار متاثر کیا تھا۔
فضل منان کہتے ہیں "2008 میں جب میرے والد مارکیٹ آ رہے تھے تو جاری اپریشن کے دوران میرا والد شہید ہوا اور شیلنگ میں مارکیٹ بھی تباہ ہوگیا، تو ہم نے پناہ اور اپنی بقا کی خاطر پنجاب کا رُخ کیا مگر یہاں بھی ہمیں کاروبار کرنے نہیں دیا جا رہا”۔
وہ کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت آنے سے پہلے لوگ توقع کرتے تھے کہ وہ کاروبار کو مزید فروغ دیں گے مگر انہی حکومت میں ساڑھے سات ہزار پولیس کے ہمراہ ضلعی انتظامیہ نے اپریشن کیا۔
فضل منان نے سامنے اینٹوں پر بیٹھے مسمار کئے دوکانوں کے سوداگروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا "یہ وہ قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد ہیں جو پہلے ہی سے دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں، اپریشن سے تقریباً 12 سو گھرانوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے”۔
قائداعظم ٹاؤن شپ میں مسمار کئے گئے دوکانوں کے مالکان کا مطالبہ ہے کہ اُن کیلئے دوبارہ مارکیٹ بنائی جائے یا انہیں کاروبار کیلئے کوئی دوسری جگہ دی جائے۔
قائد اعظم ٹاؤن شپ کے جناح مارکیٹ میں اپریشن 24 جون کو علی الصبح ایل ڈی اے افسران کی زیرنگرانی ہوئی شروع ہوا تھا جن میں سینکڑوں مرد و خواتین پولیس اہلکار، افسران اور دیگر عملے نے حصہ لیا تھا۔
ایل ڈی اے قائداعظم ٹاؤن کی ڈائریکٹر رافعہ نذیر نے دوکانداروں کی نسلی تعصب کی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کے احکامات اور قانون کے مطابق کاروائی کی ہے۔
رافعہ نذیر نے ٹی این این کو بتایا کہ ہاؤسنگ سکیم اتھارٹی نے 1987 میں 203 دوکانیں تعمیر کئے تھے جن میں سے 7 دوکانیں قانونی طور پر الاٹ کئے گئے تھے اور ایک دوکان ایل ڈی اے نے الاٹ کی ہے، باقی 195 دوکانیں غیرقانونی تھیں۔
رافعہ کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف اپریشن کیلئے ایک بورڈ بنایا گیا جن میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری زمینوں کو قبضہ مافیا سے واگزار کرایا جائے گا جن میں صرف پشتونوں کی 195 دوکانیں شامل نہیں بلکہ لاہور کے دیگر مارکیٹ میں سینکڑوں کنال زمینیں اور مارکیٹیں قبضہ مافیا سے واگزار کرائیں۔
رافعہ کہتی ہے کہ مستقبل میں ادارے نے منصوبہ بندی کی ہے کہ خالی کئے گئے زمینوں پر پلازے، پارکنگ اور کمرشل ٹریڈ سنٹرز بنائیں جائیں گے جن کی پھر نیلامی ہوگی اور متاثرہ لوگ اس میں حصہ لے سکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button