میرے بیٹے کے قاتل کو بچانے کی سازش کی جارہی ہے: میاں افتخار حسین
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کا موقف روز اول سے بالکل واضح اور صاف ہے‘ اے این پی ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2008میں دوران حکومت عوامی نیشنل پارٹی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ریاستی پالیسی کی حمایت میں کھڑی رہی، جس کی پاداش میں اے این پی کے سینکڑوں کارکنوں کو شہید کیا گیا اور بطور حکومتی ترجمان انکو سزا دینے کے لئے انکے اکلوتے بیٹے کو بھی ان سے جدا کیا گیا لیکن اے این پی دہشتگردوں کے سامنے تسلیم خم نہیں ہوئی۔
حالیہ دنوں میں ایک خبر رساں ایجنسی کی وساطت سے مقامی اخبارات میں شہید راشد حسین کے قاتل بارے چھپنے والے بیان بارے میاں افتخار حسین نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بیان شہید راشد حسین کے کیس کو کمزور کرنے کی سازش ہے‘ اس طرح کے بیایات سے پکڑے گئے مجرم کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے‘ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور قیام امن کے لئے باچا خان کے پیروکاروں نے لازوال قربانیاں دی ہیں‘ راشد حسین شہید کے قتل کا مقدمہ قانون کے مطابق نامعلوم ملزمان کے خلاف درج ہوا تھا 2012 میں کراچی پولیس کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ میں مطلوب عبدالقیوم نامی شخص جس کا تعلق وزیرستان سے تھا پکڑا گیا دوران تفتیش ملزم نے خود 8 دیگر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے ساتھ راشد حسین شہید کے قتل کا بھی اعتراف کیا تھا اور پورے نیٹ ورک اور سہولت کاروں کے نام بھی بتا دیئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بطور حکومتی ترجمان میں کراچی پولیس اور اس وقت کے آئی جی سندھ سے رابطے میں تھا‘ پولیس کے مطابق مذکورہ مجرم تحریک طالبان کے امیر حکیم اللہ محسود کا ڈرائیور تھا جس کو کامیاب دہشتگردانہ کارروائیوں کے بعد کراچی کا کمانڈر بنا دیا گیا تھا‘ مجرم کی جانب سے مردان کی انسداد دہشتگردی کورٹ میں ضمانت کی اپیل بھی داخل کی گئی جو کہ منظور نہیں ہوئی‘ اے این پی کے ہزار سے زائد کارکنان اور قائدین دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے‘ آج تک ایک بھی شہید کا مجرم گرفتار نا ہوسکا اور نا کسی کو سزا ہوسکی‘ صرف راشد حسین شہید کا مجرم پکڑا گیا، اس نے اعتراف جرم بھی کیا لیکن اتنے سال گزر نے کے باوجود آج تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ حقائق کو مسخ کرنے کے لئے آج ایک دفعہ پھر اخبارات میں من گھڑت بیانات آرہے ہیں‘ شہید راشد حسین کیس کے مجرم کو بچانے کے لئے حالیہ پروپیگنڈے اس موقف کی تائید کرتے ہیں کہ حکومت دہشتگردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور آج بھی ان کے لئے ایک نرم گوشہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ایک ہائی پروفائل کیس میں نامزد مجرم جس نے جرم کا اعتراف بھی کیا ہو، یہ حال ہے تو عوام اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مزید کیسوں کی کیا صورتحال ہوگی۔