ملاگوری ماربل انڈسٹری حکومتی توجہ کی منتظر
محراب شاہ آفریدی
صوبہ خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا ماربل صنعت ملاگوری ماربل انڈسٹری انحطاط کا شکار ہے۔ ماربل اندسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ 276 ماربل فیکٹروں میں دس ہزارسے زائدمزدور برسر روزگارہے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں۔یومیہ صرف 7 گھنٹے بجلی مہیاکی جاتی ہے بجلی بل کی مد میں ماہانہ لاکھوں روپے اضافی بل وصول کیے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے جیالوجسٹ نور اسلام ملاگوری کاکہنا ہے کہ زیارت ماربل خصوصیت اور معیار کے لحاظ سے اٹلی کے کرارہ ماربل کے بعد دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے۔ زیارت ماربل دوسروں کی بہ نسبت زیادہ چمک دار اور پائیدار ہوتاہے۔ جبکہ ملاگوری سنگ مرمر میں زیادہ ٹھنڈک دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
پاکستان میں ماربل انڈسٹری پانچواں بڑا صنعت ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں ملاگوری ماربل سب سے بڑی ماربل انڈسٹری ہے، ہرکارخانہ ماہانہ اوسطا 35 ہزارسکوئیرفٹ سنگ مرمر تیار کرتاہے۔ملاگوری ماربل صنعت کا ہرکارخانہ حکومتی خزانہ کو ماہانہ 75 ہزار معدنی ٹیکس ادا کرتی ہے جبکہ انڈسٹری سے بجلی کی مد میں ماہانہ 3 کروڑ روپے بل بھی وصول کیے جاتے ہیں۔ ملاگوری ماربل انڈسٹری کے مختلف انواع کے سنگ مرمر ملک کے مختلف شہروں اور مارکیٹ کو سپلائی کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان اور خلیج ممالک میں ملاگوری سنگ مرمر کی مانگ میں لوگ خصوصی دلچسپی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ضلع خیبر ، مہمند اور باجوڑکے پہاڑوں میں 7 ہزار میلین ٹن ماربل کے ذخائر موجود ہے جس میں سب سے زیادہ اہم زیارت ماربل ہے۔
ملاگوری ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر خان میر نے ٹی این این کو موقف دیتے ہوئے کہا کہ پہاڑوں میں سنگ مرمر روایتی طریقوں یعنی بارودی مواد سے بلاسٹ کرکے نکالا جاتاہے جس کے باعث پچاس فیصد ماربل موقع پر ضائع ہوجاتاہے اگر حکومت بھاری مشینری مہیاکریں تو پیداوارمیں دگنا اضافہ ہوگا۔
خان میر نے مزید کہا کہ ایک طرف سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کی وجہ سے بروقت رسدوطلب ممکن نہیں ہوتا تو دوسری طرف قریب میچنی پل کو ماربل لانے والے ٹرکوں کےلئے گزشتہ 8 سالوں سے بند کردیاگیاہے جس کے نتیجے میں ٹرک کئی سو کلومیٹر طویل مسافت طے کرکے انڈسٹری کا خام مال لاتے ہیں اور یوں ٹرکوں کو دس ہزار روپے فی ٹرک اضافی کرایہ دینا پڑتاہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعت کو یومیہ 7 گھنٹے بجلی مہیاکی جاتی ہے جبکہ 14 گھنٹے بجلی معطل ہوتی ہے اوراس دوران کارخانوں کی پیداوار رک جاتی ہے۔ خان میرنے مزید کہا کہ MDI کی صورت میں ہرماہ ماربل انڈسٹری سے تین کروڑ روپے اضافی بجلی بل وصول کی جاتا ہے جوکہ ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر صنعت کی طرح 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے۔
فیکٹری مالکان حاجی رحمت خان، یقین شاہ ، سعیدخان، مزارگل اور گل فراز کاکہنا تھا کہ نکاس آب کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث صنعت کی فاضل مادے اور پانی انڈسٹریل زون میں جمع ہوتا ہے اوریہ ایک مستقل پریشانی ہے۔ انہوں نے ارباب اختیار سے ماربل انڈسٹری کو خصوصی توجہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر ومرمت ضرورت کے مطابق بجلی کی ترسیل سے ملاگوری ماربل انڈسٹری کی پیداوارمیں اضافہ ممکن ہوسکے گا ملکی معیشت پرمثبت اثرات مرتب کریں گے اورہزاروں شہریوں کو روزگار میسر ہوگا۔