”کوئی چترالی طالب علم اعلیٰ تعلیم سے محروم نہیں رہے گا”
گل حماد فاروقی
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ملک کی قدیم ترین علمی درسگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس ادارے کی بنیاد سر ولیم لائٹنر نے 1816 میں رکھی، اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی وجود میں آئی تھی۔
ٹی این این کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید اصغر زیدی نے اس عزم کا ارادہ کیا کہ یہ جامعہ ایک بار پھر علامہ اقبال جیسی عظیم ہستیاں پیدا کرے گی جو اس راہ گمشدہ قوم کی صحیح سمت میں رہنمائی کریں۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر اصغر زیدی اس سے پہلے آکسفورڈ (انگلینڈ) اور جنوبی کوریا کے یونیورسٹی میں بھی پروفسیر رہے۔
اس جامعہ نے ٹاپ لیڈر شپ اور بیورو کریٹس پیدا کئے جن میں علامہ اقبال، فیض احمد فیض، م ن راشد، صوفی تبسم، خواجہ خورشید انور، پطرس بخاری سرفہرست ہیں۔ اس جامعہ میں فی الحال 28 شعبے ہیں جن میں انگلش لٹریچر، اردو اور فزکس ٹاپ پر ہیں۔ اس ادارے نے ڈاکٹر عبد السلام جیسی اعلےٰ شحصیات بھی پیدا کیں جو نوبل انعام یافتہ سائنسدان ہیں۔
جامعہ میں تقریباً 15000 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، یہاں انٹرمیڈییٹ سے لے کر ایم۔ فل اور پی ایچ ڈی تک پڑھائی جاتی ہے، جامعہ میں نئے کیمپس کا بھی اجراء کیا گیا جو طلباء میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرے گا۔
وایس چانسلر کا کہنا ہے کہ جو قابل طلباء صرف اس وجہ سے اعلی تعلیم سے محروم رہتے ہیں کہ ان کی مالی حالت کمزور ہوتی ہے اس جامعہ کے دروازے ان کیلئے کھلے ہیں، ”ہماری کوشش ہو گی کہ چانسلر سے اجازت لے کر پاکستان کے تمام صوبوں اور دور دراز علاقوں میں بھی اس یونیورسٹی کے کیمپس کھولے جائیں تاکہ ان پسماندہ علاقوں کے طلبہ خصوصاً طالبات کو گھر کی دہلیز پر تعلیم میسر ہو سکے۔”
انہوں نے کہا کہ امسال پانچ نئے پروگرام شروع کرائے جا رہے ہیں جن میں فارمیسی اور ماس کمیونیکیشن بھی شامل ہیں۔ اس جامعہ میں طالبات کی رہائش کیلئے فاطمہ جناح کے نام سے گرلز ہاسٹل موجود ہے مگر اس کے طرز پر ایک دوسرا ہاسٹل بھی تیار کیا جا رہا ہے تاکہ مزید طالبات کو بھی رہائش کی سہولت میسر ہو سکے اور دور دراز سے آنے والی طالبات کو اس ہاسٹل میں رکھا جائے۔
وی سی ڈاکٹر اصغر زیدی کی حواہش ہے کہ اس جامعہ کا تعلیمی معیار ایسا بڑھایا جائے جہاں صرف طلبا ڈگری نہ لے بلکہ عملی طور پر بھی کچھ کرکے دکھائے۔ انہوں نے اس بات پر نہایت مایوسی کا اظہار کیا کہ پچھلے 25 سالوں میں پاکستانی قوم نے کسی بھی فیلڈ میں دنیا میں اپنا نام پیدا نہ کرسکا جو نہایت مایوس کن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس جامعہ میں پاکستان کا قدیم ترین بوٹانیکل گارڈن موجود ہے جو 1812 میں قائم ہوا تھا اور اسے 1912 میں اس جامعہ کے حوالہ کیا گیا اور یہ ملک کے تمام بوٹانیکل گارڈن ز کا نیٹ ورک بھی ہے۔ وی سی اصغر زیدی کے نظرئے کے مطابق ہم تعلیم سے غربت کا حاتمہ کر سکتے ہیں اور سماجی ترقی سے اپنا معیار بلند کرسکتے ہیں۔
راقم کی درخواست پر وائس چانسلر ڈاکٹر سید اصغر زیدی نے وعدہ کیا کہ چترالی طلبہ و طالبات جو میرٹ پر داحلہ لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ان کو اس یونیورسٹی میں مفت تعلیم دی جائے گی ان کو سکالرشپ دینا اور ہاسٹل میں رہائش میری ذمہ داری ہو گی۔
انہوں نے نوجوان نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کبھی مایوس نہ ہونا اور ترقی کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے رہنا چاہئے۔
ڈاکٹر سید اصغر زیدی کو خصوصی طور پر آکسفورڈ یونیورسٹی سے بلا کر اس جامعہ میں بطور وائس چانسلر تعینات کیا گیا ہے، امید ہے کہ ان کی آمد سے اس جامعہ سے ایک بار پھر علامہ اقبال جیسے عظیم رہنماء نمودار ہوں گے جو سوئی قوم کو خواب غفلت سے بیدار کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔