‘لوگ فن کو تو چاہتے ہیں لیکن فنکار کو نہیں’
خالدہ نیاز
‘پہلے کیسٹ کا زمانہ ہوتا تھا لیکن اب یوٹیوب آگیا ہے تو سب فنکار بھی اس جانب راغب ہوگئے ہیں، فنکار اب اپنا کیسٹ ریکارڈ کرنے کی بجائے اپنا گانا ریکارڈ کرکے یوٹیوب پہ ڈال دیتے ہیں’
یہ کہنا ہے ضلع ہنگو سے تعلق رکھنے والے فنکار عشرت سحر کا۔ عشرت سحر موجودہ وقت میں موسیقی کی خاطر پشاور میں رہائش پذیر ہے۔
ٹی این این کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ موسیقی سے ان کا پرانا تعلق ہے، انکے دو بھائی گلنواز اور حشمت سحر دونوں گلوکار ہیں اور عرصہ دراز سے اس فیلڈ سے منسلک ہیں۔
عشرت سحر بوتیک بھی چلاچکے ہیں
انہوں نے بتایا کہ وہ کافی گیت گاچکے ہیں البتہ کورونا وائرس کی وجہ سے انکے کام میں خلل آیا ہے۔ عشرت سحر کے مطابق کورونا وائرس نے زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے اور فنکار بھی اس کافی حد تک متاثر ہوئے ہیں کیونکہ لاک ڈاون لگا تھا اور شادی بیاہ پرپابندی تھی اس کے علاوہ موسیقی کے پروگرامز بھی بند ہوئے تھے۔
یاد رہے ایک حکومت نے کورونا وائرس کی تیسری لہر میں تیزی آنے سے ایک بار پھر ہفتے میں دو دن لاک ڈاون کا نفاذ کیا ہے جبکہ شادی ہالز میں انڈور پروگرامز پر بھی پابندی عائد کی ہے۔
گانے کے علاوہ باقی مصروفیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عشرت سحر نے بتایا کہ پہلے کوہاٹ میں ایک بوتیک چلاتے تھے لیکن پھر اس کو بھی ختم کردیا اور موجودہ وقت میں سارا وقت موسیقی کو ہی دیتے ہیں باقی کوئی مصروفیت نہیں ہے۔
موسیقی کی بنیاد غزل ہے
انہوں نے بتایا کہ موسیقی میں انکو غزل بہت پسند ہے کیونکہ موسیقی کی بنیاد ہی غزل ہے اور انکو رحمان بابا، حمزہ بابا اور رحمت شاہ سائل کی غزلیں بہت پسند ہے۔
عشر سحر نے بتایا کہ وہ اپنی مادری زبان پشتو سے بہت محبت کرتے ہیں اور انہوں نے تمام گانے پشتو میں گائے ہیں اور وہ موسیقی کے ذریعے پشتو زبان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
عشرت سحر چاہتے ہیں کہ وہ غریب اور دکھی انسانیت کی خدمت کریں اس سے انکو دلی سکون ملتا ہے۔
‘ آج کل کے اور پرانے زمانے کے گانوں میں بہت فرق ہے، اگر خیال محمد کا گانا آج کے دور میں بھی کوئی سنتا ہے تو وہ اس سے بور نہیں ہوتا لیکن آج کل کے گانوں کی نہ تو شاعری ویسی رہی، نہ کمپوزیشن اور نہ ہی فنکار اس کو اس انداز میں گاسکتا ہے جس طرح پہلے فنکار ہوا کرتے تھے’ نوجوان گلوکار نے بتایا۔
انہوں نے کہا کہ شادی بیاہ پرلوگ لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن فنکار پر وہ خرچ نہیں کرتے مگر موسیقی سے کسی شادی کی رونق دوبالا ہوجاتی ہے۔
فنکار کے حوالے سے لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانی چاہیئے
‘لوگ فن کو تو چاہتے ہیں لیکن فنکار کو وہ مقام نہیں دیتے جس کا وہ حقدار ہوتا ہے’ عشرت سحر نے بتایا کہ لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ فنکار قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں اور وہ عزت و احترام کے قابل ہوتے ہیں۔
عشرت سحر نے کہا کہ ہر فنکار کو چاہیئے کہ وہ گانا گاتے وقت شاعری کو ضرور دیکھے اور معیاری شاعری کا انتخاب کریں کیونکہ جو فنکار معیاری شاعری گاتے ہیں وہ لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ عشرت سحر نے بتایا کہ گلوکار کو چاہیئے کہ کم گانے گائے لیکن ایسے کلام گائے جس سے لوگوں کو ایک اچھا پیغام پہنچے۔
انہوں نے بتایا کہ انکا نیا البم چھوٹی عید پرریلیز ہوگا جس میں انہوں نے بہت اچھی شاعری کا انتخاب کیا ہے اور امید ہے کہ فینز کو یہ گانے پسند آئیں گے۔ انہوں نے فلم کے لیے بھی ایک گانا گایا ہے۔
عشرت سحر اب تک دبئی، قطر اور مسقط میں پروگرام کرچکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ قطر میں لوگوں نے انکو بہت عزت دی اور انکے کام کو بہت سراہا ہے۔
گاڑی میں لوگ فنکاروں کا گانا خوب شوق سے سنتے ہیں لیکن جب انکو سامنے دیکھتے ہیں تو منہ پھیرلیتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کی قدر کریں، دلوں سے نفرت نکال دیں کیونکہ زندگی بہت مختصر ہے اور نفرت سے کچھ بھی نہیں بنتا محبتیں بانٹنے سے انسان کو خوشی ملتی ہے۔