‘علاقے کے لوگ یہاں سے پانی لے کر جاتے تھے پر اب ہم خود پانی کو ترستے ہیں’
زاہد ملاگوری
’30 سال تک ہم اپنے گھر میں پرانے کنویں کا پانی استعمال کرتے تھے لیکن اب یہ کنواں خشک ہوگیا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ اب میں بڑھاپے میں ہمسایہ کے گھر سے پانی لانے پر مجبور ہوگیا ہوں’
ضلع خیبر ملاگوری سے تعلق رکھنے والے 65 سالہ میرطولہ کے مطابق انہوں نے ضغیف العمری میں خود پر یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ ہر روز ہاتھ گاڑی کے ذریعے دور دزار علاقوں سے پانی لاتے ہیں اور گھر میں پانی کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے میرطولہ نے بتایا کہ ان کے گھر میں چالیس میٹر گہرا کنواں ہے جو ایک زمانے میں ان سمیت علاقے کے کئی گھروں کی پانی کی ضرورت کو پورا کرتا تھا اور لوگ یہاں سے اپنے ضرورت کے مطابق پانی لیکر جاتے تھے مگر اب خشک سالی کی وجہ سے وہ کنواں خشک ہوگیا ہے اور وہ خود باہر سے پانی لانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
میرطولہ کے مطابق ان کے بچے محنت مزدوری کے سلسلے میں گاؤں سے باہر رہتے ہیں اور بے پردگی سے بچنے کی خاطر وہ خواتین کو باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے اور وہ خود یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امسال کم بارشوں کی وجہ سے ضلع خیبر کی سب تحصیل ملاگوری کے مختلف علاقوں لوڑہ مینہ، تاتارہ، پائندی للمہ، میاں مورچہ، ذگہ، شیر برج سمیت دیگر علاقوں میں پانی سطح کافی حد تک نیچے گر گئی ہے اور ان علاقوں میں موجود پانی کنویں اور قدرتی چشمے بھی خشک پڑگئے جس کی وجہ سے علاقے میں پانی کی قلت نے شدت اختیار کرلی ہے۔
ان کے مطابق مقامی لوگ علاقے میں پہلے ہی سے پانی کی قلت تھی اور شادی بیاہ کی صورت میں وہ دیگر علاقوں سے پانی لاتے تھے مگر اب پانی کی سطح نیچے ہوجانے سے وہ پینے کے پانی سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔میر طولہ کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر اس مسئلے کے حل کیلئے کئی بار احتجاج بھی کئے گئے مگر کسی نے ایکشن نہیں لیاجس سے وہ اب نااُمید ہوگئے ہیں اور علاقے سے ہجرت کرنے کیلئے سوچ رہے ہیں۔
نورالبشر ملاگوری کا کہنا ہے کہ اس سنگین مسئلے کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ، محکمہ پبلک ہیلتھ اور مقامی پارلیمنٹرینز کی جانب سے بھی علاقے میں پانی کی سطح کو بارانی ڈیم یا دریائے کابل سے برقرار رکھنے کیلئے کسی قسم کے اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں جس سے پانی کی سطح مزید نیچے گرنے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے اورمستقبل قریب میں مقامی لوگوں کو پانی کے ایک بوند کے حصول میں مشکلات درپیش ہونگے۔ انہوں نے حکام بالا سے اس سنگین مسئلے کے لئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں لوگوں کو پینے کیلئے پانی مل سکیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر نورالحق قادری کے پرسنل سیکرٹری حمید اللہ آفریدی نے اس سلسلے میں بتایا کہ ملاگوری میں پانی کامسئلہ بہت عرصے سے چلا آرہا ہے جس کیلئے انہوں نے لوڑہ مینہ میں روٹر مشین کے ذریعے سے 7 بور کے کنویں کھودے ہیں جبکہ بارانی علاقوں میں بھی 30سے زائد کنویں مکمل کردیئے گئے ہیں جس سے کافی حد تک پانی کا مسئلہ حل ہوگیا ہے جبکہ مزید سکیموں کی بھی ضرورت ہے جس کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ مقامی لوگوں کا پانی کا مسئلہ حل ہوسکیں۔