خدی اور مچھی خیل قبائل کے درمیان جاری لڑائی کو حل کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں
یوتھ آف وزیرستان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے دو قبائل خدی اور مچھی خیل کے درمیان 4 دن سے لڑائی جاری ہے جس میں ہر قسم کے جدید ترین اور بھاری ہتھیاروں کا ازدانہ استعمال ہورہا ہے لیکن پولیس، ضلعی انتظامیہ اور باقی ادارے اس مسئلے کے حل میں سنجیدہ نہیں ہے۔ یوتھ آف وزیرستان کے صدر اسداللہ شاہ نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ نے مسائل آئین پاکستان کے مطابق حل کرنے کی بجائے اپنے مراعات یافتہ ملکانان اور مشران کو مزید پیچیدہ بنانے کا ٹاسک دے رکھا ہے جس کی بدولت مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے چلے جارہے ہیں۔
جنرل سیکرٹری وقار احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انضمام کے دو سال بعد بھی وزیرستان بشمول تمام قبائلی اضلاع کے حالات جوں کے توں ہیں، نہ تو امن ہے نہ وہ خوشحالی ہے جس کا ہمیں تاثر دیا جارہا تھا۔ ریاستی ادارے کسی قسم کی ذمہ داری نبھانے سے گریزاں ہیں، اگر یہ مسلے مسائل ایسے ہی چلتے رہے تو خدشہ ہے کہ دہشتگردی مزید بڑھے گی۔
تنظیم کے ترجمان مصور داوڑ نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے چند ماہ بعد ٹارگٹ کلنگ کا آغاز ہوا تھا جو تاحال زور و شور کے ساتھ جاری ہے، انہوں نے کہا کہ ہم درخواست کرتے کہ وزیراعظم پاکستان سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ خواب سچ کردکھائیں جس کے ان سے وعدے کئے گئے تھے۔
تنظیم نوجوانان یوتھ آف وزیرستان کے سنیئیر رہنما وسیم وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرجر کو عرصہ ہوچکا ہے لیکن حالات واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اسے عملی جامہ پہنانے کیلئے تیار نہیں کیونکہ نہ تو وہاں پولیس فعال ہے اور نہ ہی عدالتیں لائی جارہی ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا ہے وزیرستان کی عدالتیں بنوں کی بجائے وزیرستان میں قائم کئے جائیں تاکہ لوگوں کو بروقت اور گھر کی دہلیز پر انصاف مل سکیں۔
ہدایت اللہ کا کہنا تھا کہ مرجر کے باوجود ہمیں وہ حقوق نہیں دئے جارہے جو پاکستان کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں نہ تو وہاں بجلی ہے نہ پانی اور نہ ہی انٹرنیٹ خصوصا جبکہ کرونا کی وجہ سے تعلیمی ادارے پچھلے ایک سال کے دوران اکثر بند رہتے ہیں اور ہمارے بچے آن لائن کلاسز سے بھی محروم رہے ہیں جوامتیازی سلوک کی حد ہے۔
سابقہ فائنانس سیکرٹری وقار احمد کا کہنا کہ ہیلتھ اور ایجوکیشن کی معیاری بنیادوں پر اصلاح کی جائے کیونکہ یہاں مذکورہ ادارے خرد برد اور بھتہ خوری کے اڈے بن گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بیشتر تعلیمی اور صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہیں۔