فیچرز اور انٹرویوقبائلی اضلاعکورونا وائرس

”کورونا سے قبل دبئی میں گاڑی چلاتا تھا، اب میرانشاہ میں سبزی بیچتا ہوں’

سی جے عابد اقبال

شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ سے تعلق رکھنے والے احیاء جان باجود خواہشِ تمام کے اپنے بچوں کو سکول سے نکالنے پر مجبور ہوئے ہیں، ایسا کیوں ہے، آیئے انہی کی زبانی سنتے ہیں۔

”دو مہینے ہو گئے ہیں کہ میں نے یہ سبزی کا کاروبار شروع کیا ہے، مجھے مارکیٹ میں دوکان نہیں ملی اس لیے یہاں زمین پر بیٹھ کر سبزی بیچ رہا ہوں، اس سے پہلے میں دوبئی میں تھا اور ایک کمپنی میں ڈرائیور کی ڈیوٹی پر تھا، خاصی اچھی تنخواہ لے رہا تھا، میرے ساتھ کافی پیسے بھی تھے۔

3 سال سے زیادہ عرصہ گزارا تھا، سوچا کہ چھٹی لے کر پاکستان چلا جاؤں، مجھے چھٹی مل گئی اور میں پاکستان آ گیا میرا ویزا بھی ختم ہونے والا تھا۔

پاکستان آتے ہی یہ کرونا وائرس کی بیماری شروع ہو گئی، میں نے 6 مہینے سے زیادہ وقت گزارا پاکستان میں، کرونا وائرس کی وجہ سے سب کچھ بند ہو گیا، میرا وقت پورا ہو چکا تھا اور میں واپس دبئی جانا چاہتا تھا لیکن میں نہیں جا سکا۔ میرا ویزہ ختم ہو گیا۔

میں نے بہت کوشش کی دبئی جانے کی، اپنی کمپنی کے کفیل سے فون پر بات ہوئی، دوستوں سے بھی لیکن میں نہیں جا سکا، میرے پاس جو پیسے تھے وہ بھی ختم ہونے والے تھے تو میں نے یہ سبزی کا کاروبار شروع کر دیا۔

کرونا وائرس سے پوری دنیا متاثر ہوئی لیکن مجھے بہت زیادہ نقصان پہنچا، میرا تو ویزہ بھی ختم ہو گیا تھا اور میرے پاس جو پیسے تھے وہ بھی ختم ہو گئے تھے، میں نے اپنے بچوں کو پشاور کے اچھے سکولوں میں داخل کروایا تھا، میری خواہش تھی کہ میرے بچے اچھے سکول میں تعلیم حاصل کر سکیں لیکن میری یہ خواہش پوری نہیں ہوئی۔

میں نے اپنے بچوں کو پشاور کے سکول سے سے نکال دیا کیونکہ میں مزید اپنے بچوں کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button