مدرسے میں بچے سے زیادتی، تیس روپے دے کر خاموش کرانے کی کوشش
محمد طیب
عدالت نے مدرسے کے دو گرفتار قاریوں کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
چائلڈ پروٹیکشن کورٹ پشاور نے نو سالہ بچے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتار مدرسے کے دو قراء کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے انہیں جیل میں رکھنے کے احکامات جاری کر دیئے جبکہ کیس میں نامزد تیسرے قاری کی ضمانت درخواست پر مزید سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
استعاثہ کے مطابق ملزمان قاری فیض الرحمان اور قاری اقرار اللہ ساکنان چترال حال جامعہ الحسن رحمن بابا پشاور پر الزام ہے کہ وہ قاری حافظ طفر ساکن چترال کے مدرسہ شیخ حبیب وزیر باغ پشاور گئے جہاں پر ملزم قاری فیض الرحمان نے نو سالہ بچے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد متاثرہ بچے کے والد نے تھانہ آغا میر جانی شاہ میں تینوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر دیا جس پر تینوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
متعلقہ خبریں:
مانسہرہ، بچے سے ریپ کے الزام میں مدرسہ سیل
”چچا نے پانچ سو روپے دیئے اور کہا کہ منہ بند رکھو”
پشاور، مسجد سے کم عمر طالب علم کی لاش برآمد
نوشہرہ، نو سالہ بچی چچازاد کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار
گرفتاری کے بعد مرکزی ملزم قاری فیض الرحمان نے جوڈیشل مجسٹریٹ پشاور کی عدالت میں اقبال جرم کرتے ہوئے کہا کہ اُس نے متاثرہ بچے کے ساتھ جنسی فعل بچے کی رضامندی سے کیا ہے، کوئی زبردستی نہیں کی، استعاثہ کے مطابق دیگر ملزمان نے بچے کو تیس روپے دے کر خاموش کرانے کی کوشش کی لیکن بچے نے پولیس کو سب کچھ بتا دیا۔
گذشتہ روز فاضل عدالت نے ملزمان قاری فیض الرحمان اور قاری اقرار اللہ کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواست خارج کر دی جبکہ گرفتار تیسرے ملزم قاری حافظ طفر کی ضمانت درخواست پر سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کر دی۔