اخبار فروش غلام حسین ماسک فروخت کرنے پر مجبور
سید ندیم مشوانی
‘کسی سے قرض لیکر ماسک خرید لیتا ہوں اور پھر وہی ماسک فروخت کر ماسک کی رقم لوٹا دیتا ہوں’
یہ کہنا ہے نوشہرہ کینٹ سے تعلق رکھنے والے غلام حسین کا جس کی زندگی لاک ڈاؤن نے بدل کے رکھ دی۔ غلام حسین نے تیس سال تک اخبار فروشی کا کام کیا تاہم کورونا وائرس پھیلنے کے بعد لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کے گھر میں فاقوں تک نوبت پہنچ گئی جس کے بعد وہ ماسک بیچ رہا ہے۔
اخبار مہنگی ہونے کے بعد غلام حسین کے گھر میں فاقوں کی نسبت آگئی جس کے بعد بزرگ اخبار فروش نے ڈسٹرکٹ کورٹ نوشہرہ کے داخلی گیٹ کے سامنے ماسک فروخت کرنے کا کام شروع کیا ہے جس وہ اپنے خاندان کے لیے دو وقت کی روٹی کما رہا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران غلام حسین نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی لہر اور کورونا وائرس کی وجہ سے لاگ ڈاؤن نے گھروں میں بند رہنے کی وجہ سے میں اور میرے گھر والے بال بچے فاقوں کا شکار ہوگئے۔
نوشہرہ بزرگ اخبار فروش غلام حسن کے مطابق کسی نے کوئی امداد نہیں کی مجبوراََ اخبار فروشی چھوڑ کر بازار اور ڈسٹرکٹ کورٹ کچہری کے سامنے ماسک فروخت کرنے پر مجبور ہوں۔
چار بچوں کے والد بزرگ اخبار فروش غلام حسن کے مطابق عمر کے اس حصے میں مزدوری کے قابل نہیں ہوں سخت بیمار ہوں مگر بچوں کو دو وقت روٹی کے حصول کے لیے سخت گرمی میں بیماری کے باوجود ماسک فروخت کرنے پر مجبور ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اخبار فروش یونین کے پاس بھی کوئی فنڈ نہیں ہے جو ان جیسے ضرورت مند اخبار فروشوں میں تقسیم کرسکیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ امداد کریں تاکہ انکی مشکلات میں کمی آسکیں۔