عیدالاضحیٰ، 14 لاکھ قربانیاں متوقع مگر دنبے کہاں سے آئیں گے؟
ناہید خان
افغانستان کو مویشیوں کی سپلائی پر پابندی کے باعث امسال خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع میں عید قرباں کے موقع پر بڑے جانور جیسے گائے اور بھینسوں کی قیمتیں کم رہنے جبکہ دنبوں کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جو کہ افغانستان سے یہاں لائے جاتے ہیں۔
بڑی عید کی آمد کو صرف دس دن رہ گئے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی تک افغانستان کو مویشیوں کی سپلائی پر عائد پابندی نہیں ہٹائی گئی ہے جبکہ بیوپاریوں کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر امسال پابندی نہ ہٹائے جانے کا زیادہ امکان ہے۔
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے سہیل خان، جن کے باپ دادا مویشیوں کا کاروبار کرتے تھے اب وہ خود 2008 سے اس کاروبار سے منسلک ہیں، کا کہنا ہے کہ پچھلے سال تک دنبے افغانستان سے لایا کرتے تھے اور یہاں سے گائے بھینس افغانستان سپلائی کرتے تھے حکومت کی جانب سے 3 دن کے لئے پرمٹ دیا جاتا تھا اور پھر 3 دن گزرنے کے بعد دوبارہ 3 دن کا پرمٹ ملتا تھا۔
سہیل نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے اس سال ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور طورخم اور چمن سرحد کسی بھی قسم کے موشیوں کی سپلائی کے لئے بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر جب کاروبار پر اثر پڑتا ہے تو خودبخود چھوٹے کاروبار متاثر ہوتے ہیں، عیدالاضحٰی کے لئے مختلف جگہوں سے یا کاروباری لوگوں سے مال مویشیوں کو خریدنا اور پھر ان کو مختلف منڈیوں یا کاروباری لوگوں تک پہنچانا کم از کم 1 مہینہ پہلے شروع ہوتا ہے تب ہی ممکن ہوتا ہے کہ وہ جہاں ان کی مانگ ہوتی ہے وہاں لے جائے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دنبوں کی سپلائی پر پابندی کی وجہ سے اس سال دنبے پاکستان میں اور خاص کر خیبر پختونخوا کی منڈیوں میں تعداد کم ہونے کی وجہ سے کافی مہنگے ہوں گے۔ لیکن ان کا خیال ہے کہ بڑے مویشی افغانستان لے جانے پر پابندی ہونے کی وجہ سے ان کی کی قمیت کم ہو سکتی ہے۔
خیبرپختونخوا میں پنجاب سے مویشیوں کی سپلائی کی شرح
خیبر پختونخوا لائیو سٹاک کے اندازے کے مطابق امسال خیبر پختونخوا میں عید کے موقع پر 14 لاکھ چھوٹے بڑے جانوروں کی قربانی متوقع ہے جن میں 80 فیصد پنجاب سے سپلائی ہوں گے۔
لائیو سٹاک کے وٹرنری آفیسر ڈاکٹر فواد احمد کہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں اگر مویشیوں کی آبادی دیکھی جائے تو یہاں پنجاب سے مویشی لانے کی ضرورت ہی نہیں ہے لیکن شروع ہی سے ایسا ٹرینڈ بنا ہوا ہے کہ ہر سال پنجاب سے 80 فیصد جانور یہاں سپلائی کئے جاتے ہیں اور امسال بھی ایسا ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سے زیادہ تر بھینسیں اور کٹے کٹیاں یہاں سپلائی کی جاتی ہیں۔
کورونا وائرس اور منڈیاں
خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ کے مطابق صوبے کے 117 ٹی ایم اوز اور 32 ضلعوں میں لگ بھگ 200 مویشی منڈٰیاں قائم ہوں گی۔ یہ منڈیاں 2 قسم کی ہوں گی، ایک شہری علاقے میں جبکہ ایک شہر سے باہر قائم کی جائے گی۔
کورونا وائرس کے پیش نظر بلدیاتی حکومت نے مویشی منڈیوں کے لئے خصوصی ایس او پیز جاری کئے ہیں جس کے تحت میڈیوں میں بغیر ماسک داخلے پر پابندی ہو گی، ہر منڈی میں ہاتھ دھونے، ہینڈ سینیٹائزر کی سہولیات دی جائیں گی، سماجی فاصلہ کا خیال رکھنا اور گاہکوں کو زیادہ رش بنانے سے روکنے جیسے اہم اقدامات پر مکمل عمل دآرمد کو یقنی بنایا جائے گا۔
ڈاکٹر فواد احمد، جو لائیو سٹاک میں بطور وٹرنری آفیسر کام کرتے ہیں، کا کہنا ہے کہ مویشیوں کی منڈیوں کا تعین کرنا لوکل گورنمنٹ کا کام ہے کہ کہاں کہاں عیدالاضحیٰ میں منڈیاں قائم ہوں گی، لائیو سٹاک کا اس میں کچھ مخصوص ذمہ واریوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کا جو اب تک کا پلان ہے اس کے مطابق عید سے 10 دن پہلے مویشی منڈیاں ریگولر ہوں گی جو شہر سے باہر علاقوں میں مخصوص جگہوں پر قائم کی جائیں گی جہاں صرف خرید و فروخت کی جائے گی۔
ڈاکٹر فواد نے بتایا کہ ان کی جو آخری میٹنگ چیف سیکرٹری کے ساتھ ہوئی تھی جس میں ڈویژنل کمشنرز نے بھی شرکت کی تھی میں ان کو ٹاسک حوالہ کیا گیا کہ جتنے بھی کنٹریکٹرز ہیں ان کو قائل کریں کہ سال کی ادائیگی تو آپ لوگوں نے کی ہے لیکن کوویڈ 19 کی وجہ اب یہ منڈیاں یہاں سے شفٹ ہو کر اربن ایریا سے باہر قائم کی جا رہی ہیں کیونکہ منڈیاں ایک سال کے لئے کنٹریکٹ پر دی گئی ہوتی ہیں کہ ایک سال کے لئے اس جگہ پر منڈی ہو گی اور سال کی یک مشت جتنی بھی رقم ہوتی ہے وہ ڈیپارٹمنٹ کو دی ہوتی ہے۔ ابھی تک منڈیوں کے لئے مخصوص جگہوں کا انتخاب نہیں ہوا ہے۔ جب یہ کام مکمل ہو گا تو پھر ان منڈیوں میں اندر اور باہر جانے کا راستہ مقرر کیا جائے گا۔ یہاں پر پھر لائیو سٹاک محکمے کی یہ ذمہ داری ہو گی کہ جو بھی مویشی اس منڈی میں داخل ہوتا ہے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس پر انسداد کانگو مرض کا سپرے کیا گیا ہے، دوسری اہم ذمہ داری یہ ہو گی کہ اگر مویشی منڈی میں کوئی ایمرجنسی ہو جائے اور کسی بھی جانور کو بروقت علاج کی ضرورت ہو تو وہ ذمہ داری بھی لائیو سٹاک کی ہو گی، اس کے علاوہ جن گاڑیوں میں مویشی کو لایا جاتا ہے ان گاڑیوں پر بھی سپرے کیا جائے گا۔
ڈاکٹر فواد کے مطابق میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ مویشیوں کو فیڈ کرنا یا چارہ دینا بھی لائیو سٹاک کی ذمہ داری ہو گی لیکن یہ ابھی تک یہ طے نہیں ہوا کہ یہ چارہ کون اور کس طرح فراہم کیا جائے گا۔