بلاگز

گل پانڑہ کے رقص یا ان کو سیکیورٹی دینے میں حرج کیا ہے؟

خالدہ نیاز

ضلع خیبر کے باسیوں کو تو اس بات پہ خوش ہونا چاہیے تھا کہ گل پانڑہ جیسی مشہور گلوکارہ نے نہ صرف ان کے علاقے کا دورہ کیا بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ ضلع خیبر ایک پرامن علاقہ ہے اور سیاحوں کو یہاں کا رخ کرنا چاہئے لیکن بہت افسوس کی بات ہے کہ اس دورے پر خوش ہونے کی بجائے الٹا گل پانڑہ پر نہ صرف بے جا تنقید شروع ہو گئی ہے بلکہ کئی لوگوں نے باقاعدہ طور پر گل پانڑہ کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔

گل پانڑہ جدید دور کی وہ گلوکارہ ہے جس کو سننے اور دیکھنے کے لیے ہر کوئی بے تاب رہتا ہے، وہ نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ باہر کے ممالک میں بھی اپنا نام کما چکی ہیں لیکن شاید ہم ان کو وہ عزت نہیں دے سکتے جس کی وہ حقدار ہیں۔

پچھلے دو تین دن سے گل پانڑہ میڈیا میں خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں اور وجہ ہے ان کی ڈی سی خیبر کے بنگلے میں بنائی گئی ایک ٹک ٹاک ویڈیو۔

ضلع خیبر اونچے پہاڑوں اور قدرتی حسن سے مالامال قبائلی ضلع ہے جہاں کئی ایسی جگہیں موجود ہیں جو دیکھنے کے قابل ہیں ایسے میں گل پانڑہ نے اپنے لیے وقت نکال کر قدرتی حسن کو دیکھنے خیبر گئیں اور ساتھ میں اپنی تصاویر اور ویڈیو بھی شیئر کی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی لیکن وائرل ہونے کے ساتھ اس پر تنقید بھی ہونے لگی کہ سرکاری بنگلے میں ایسی ویڈیو کیوں بنائی، گل پانڑہ تو مشہور گانے اور اپنے فن کی وجہ سے ہیں تو کیا وہ ٹک ٹاک ویڈیوز نہیں بنا سکتیں؟ اور اگر دیکھا جائے تو ویڈیو میں کوئی ایسی بات بھی نہیں ہے جس پہ تنقید ہو سکے لیکن پھر بھی پتہ نہیں لوگ تنقید کئے بنا نہ رہ سکے۔

یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ گل پانڑہ کی ویڈیو پر اس قدر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟ کوئی کہہ رہا ہے کہ گل پانڑہ نے رقص کرتے ہوئے ویڈیو بنائی ہے تو کسی کو اس بات کا گلہ ہے کہ ڈی سی کا بنگلہ تو سرکاری عمارت ہے وہاں ویڈیو کیوں بنائی گئی ہے؟ تو اس حوالے سے میں اتنا کہوں گی کہ گل پانڑہ کا تعلق شوبز سے ہے جو باقاعدہ گاتی ہیں اور گانا ان کی پہچان ہے اور ویڈیو میں رقص تو نہیں کیا گیا البتہ وہ تھوڑا لہرائی ضرور ہیں جو کسی گلوکارہ کے لیے اتنی بڑی بات نہیں ہے، عموماً ٹک ٹاک پہ جو لوگ ویڈیوز بناتے ہیں وہ خوشی میں اچھل کود وغیرہ کرتے ہیں تو اگر شوبز سے تعلق رکھنے والی ایک مشہور گلوکارہ نے اس طرح کی کوئی ویڈیو بنائی ہے تو اس میں حرج کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:

فاروق ستار حریم شاہ کو ”ناٹی گرل” سمجھتے ہیں

ملالہ کے ساتھ تصویر، کینیڈین سیاستدان تنقید کی زد میں کیوں؟

خیبر قدرتی حسن سے مالا مال ضرور ہے جہاں بہت ساری جگہیں اپنی مثال آپ ہیں لیکن سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے وہاں سیاحت کو اتنا فروغ نہ مل سکا ایسے میں اگر گل پانڑہ جیسی مشہور گلوکارہ وہاں کی سیر کو جاتی ہیں اور پھر اس کی خوبصورتی کو تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے شیئر کرتی ہیں تو یہ دیکھ کر کئی سیاح یہاں کا رخ کر سکتے ہیں اور دہشت گردی سے متاثرہ اس جگہ میں سیاحت کو فروغ مل سکتا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ گل پانڑہ کو خوش آمدید کہنے کی بجائے ان کے دورے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

گل پانڑہ ایک سلیبریٹی ہیں جو کسی بھی جگہ سکیورٹی کے بغیر کھلے عام گھوم پھر نہیں سکتیں ایسے میں اگر ان کو سکیورٹی دی جاتی ہے اور سرکاری بنگلے میں ان کی مہمان نوازی کی جاتی ہے تو اس میں کوئی بڑی بات نہیں لیکن پتہ نہیں ہم لوگ کیوں ایسی چیزوں پر بلاوجہ تنقید کرتے ہیں جس پر تنقید کی ضرورت نہیں ہوتی۔

رہی بات گل پانڑہ کی آمد کے خلاف مظاہروں کی تو میں اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ مظاہرہ کرنا بری بات نہیں ہے لیکن اگر یہ مظاہرے مظلوموں کو حق دلانے اور ظلم کے خلاف ہوں تو زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔

صرف گل پانڑہ نہیں جس پر بے جا تنقید ہو رہی ہے، 2018 میں جب نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی برسوں بعد پاکستان آئی تھیں  تو ان پربھی کافی تنقید کی گئی تھی کہ ان کو کیوں اتنی سکیورٹی دی گئی، پھر جب ایک تقریب کے دوران ملالہ کی آنکھوں سے آنسو نکلے جو وطن آنے پر کسی کی آنکھوں سے بھی جاری ہو سکتے ہیں پر افسوس ان کو اس پہ بھی نہ بخشا گیا اور اس کو ڈرامے سے تشبیہ دی گئی تھی۔

چاہے گل پانڑہ ہو یا ملالہ یوسفزئی دونوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے جو اپنے اپنے فیلڈ میں ایک نام رکھتی ہیں جو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کے لیے فخر کا مقام ہے ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے نہ کے ان کے حوصلے پست کرنے کی۔

نوٹ: بلاگر کے اپنے خیالات ہیں جن سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button