”مظاہروں میں کسی کو کورونا لاحق ہوا تو مقدمہ حکومت کیخلاف درج کریں گے”
شمالی وزیرستان کے متاثرین نے ایف ڈی ایم اے کی جانب سے ملنے والی امدادی رقوم کے حصول کیلئے ایک بار پھر جرگہ کیا اور حکومت کو وارننگ دی کہ شمالی وزیرستان کے 15 ہزار 229 خاندانوں کیلئے متبادل سم کے ذریعے 12 ہزار روپے کی شرط نہیں مانتے، ”احتجاجی مظاہروں میں کسی کو کورونا لا حق ہوا تو اس کا مقدمہ حکومت کے خلاف درج کریں گے۔”
یہ بھی پڑھیں:
شمالی وزیرستان، غلام خان بارڈر کھولنے کا فیصلہ
"ٹینٹ اور خیموں میں مزید زندگی گزارنے کیلئے تیار نہیں”
”ہم نئے تعمیر شدہ پلازوں کی تقسیم پر راضی نہیں ہیں”
شمالی وزیرستان میں امن و امان کی مخدوش ہوتی صورتحال
آل سیاسی اتحاد شمالی وزیرستان کا قیام امن کیلئے تحریک کا اعلان
بنوں ٹاون شپ میں منعقدہ جرگہ کے سینکڑوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ملک رحمت اللہ خان، ملک گل نظر الدین و دیگر مشران کا کہنا تھا کہ ہمارے ہزاروں سم ضائع ہو رہے ہیں، بہت سے متاثرین جن کے نام پیسوں کی سمیں تھیں مر گئے ہیں لیکن ایف ڈی ایم اے کی جانب سے جو 12 ہزار روپے بذریعے سم ملتے تھے اب سمز بدل دینے کے پراسس سے متاثر ہو کر ہم محروم رہ جائیں گے۔
مققرین نے تجویز پیش کی کہ 12 ہزار روپے کے ساتھ ساتھ کورونا امداد کے پیسوں میں بھی شمالی وزیرستان کے عوام کو خصوصی ریلیف دیا جائے کیونکہ ہم نے ملکی سلامتی کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا ہے اور آئندہ بھی ہر قسم قربانی دینے کو تیار ہیں۔
اس موقع پر ایف ڈی ایم سے کے نمائندے احسان داوڑ نے جرگہ میں شرکت کر کے مظاہرین کو یقین دلایا کہ متاثرین کیلئے متبادل سم مفت دیئے جائیں گے اور مرنے والوں کے سم پر پیسے لواحقین کو دیئے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ماہ صرف بائیو میٹرک کے ذریعے پیسے دیئے جائیں گے کیونکہ اس بار قومی شناختی کارڈ کے ذریعے رقم دی جائے گی باقی مہینے بائیومیٹرک نہیں ہو گی، انشاءاللہ نہ راشن ضائع ہو گاا اور نہ ہی امدادی رقوم ضائع ہوں گی، سب کو ملیں گی۔
اس یقین دہانی پر مظاہرین نے رواں ہفتے تک مہلت دی اور واضح کیا کہ مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو سڑکوں پر نکل آئیں گے اور کسی بھی نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔