”والدہ عارضہ قلب میں مبتلا تھی ڈاکٹروں نے کورونا وارڈ منتقل کر دیا”
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں جاں بحق ہونے والی خاتون کے بیٹے نے دعوی کیا ہے کہ ان کی والدہ میں کورونا کی کوئی علامات نہیں تھیں بلکہ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھی۔
خاتون کے بیٹے شہزاد ایڈووکیٹ نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ ڈاکٹروں نے مریضہ کے علاج کے بجائے کورونا ٹیسٹ کا کہا اور اسے دل کے بجائے کورونا وارڈ میں منتقل کر دیا، والدہ سٹریچر سے گر گئی تو ڈاکٹرز نے مریضہ کو اٹھانے کی زحمت تک نہیں کی۔
متوفیہ کے بیٹے کے مطابق ڈاکٹروں نے کہا کورونا مریضہ ہے کوئی بھی نہیں اٹھائے گا، والدہ کی حالت دیکھ کر ڈاکٹروں کے ساتھ بحث ہوئی، اس کے بعد کیا ہوا پتہ نہیں چلا، ڈاکٹروں کے خلاف روزنامچہ درج کیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ایل آر ایچ کے کورونا کمپلیکس میں جاں بحق مریضہ کے لواحقین نے ہسپتال کے اندر توڑ پھوڑ کی تھی۔
ہسپتال کے ترجمان کے مطابق کورونا کی مشتبہ مریضہ کی موت کی خبر سنتے ہی رشتہ دار نے کورونا کمپلیکس کا دروازہ توڑ دیا جس سے اس کا ہاتھ زخمی ہو گیا، سیکیورٹی عملے کی بروقت کارروائی سے عملہ محفوظ رہا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 50 سالہ کورونا کی مشتبہ مریضہ کو پرسوں رات شبقدر کے علاقے سے 7 بج کر 45 منٹ پر تشویشناک حالت میں لایا گیا تھا، متوفیہ کے وارڈ داخلے سے لیکر علاج معالجے کی پوری تفصیلات ہسپتال انتظامیہ کے پاس موجود ہیں، فائل کے اندر علاج معالجے کی مکمل تفصیلات درج ہیں, علاج میں کوئی کوتاہی نہیں کی گئی، خاتون کی فوتگی پر بہت دکھ ہوا ہے, ان کو بچانے کی بہت کوشش کی گئی بدقسمتی سے جانبر نا ہو سکی۔
ترجمان کے مطابق ہسپتال کا عملہ دن رات کورونا کے مریضوں کی خدمت پر مامور ہے، عید کی چھٹیاں بھی کورونا کمپلیکس میں گزرایں, واقعہ افسوسناک ہے، کورونا مریضوں کے علاج پر مامور ٹیم کی وجہ سے 117 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں, علاج کے دوران عملے کے سو سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں۔